نئی دہلی: 20؍دسمبر (ذرائع) چین میں کورونا کا ستم ایک بار پھر تیزی کے ساتھ بڑھ رہا ہے۔ کچھ ایسی خبریں سامنے آئی ہیں جن میں بتایا جا رہا ہے کہ اسپتالوں میں بستروں کی کمی ہو گئی ہے اور ضروری دواؤں کی قلت بھی محسوس کی جا رہی ہے۔ چین ہی نہیں، دنیا کے کچھ دیگر ممالک میں بھی کورونا نے ایک بار پھر سے کہرام مچانا شروع کر دیا ہے۔ ان حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے حکومت ہند نے بھی احتیاط بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
مرکزی ہیلتھ سکریٹری نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کو ایک خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جاپان، امریکہ، کوریا، برازیل اور چین میں کووڈ معاملوں میں اچانک اضافہ کو دیکھتے ہوئے ملک میں آنے جانے والے پازیٹو کیسز کے نمونوں کی جینوم سیکوئنسنگ کرانا ضروری ہے۔ ہندوستانی سارس-کوو-2 جینومکس کنسورٹیم (انساکوگ) نیٹورک کے ذریعہ سے کورونا کے خطرناک ویریئنٹ کو ٹریک کرنے کے لیے ایسا کرنا لازمی ہے۔
مرکزی ہیلتھ سکریٹری کے ذریعہ تحریر کردہ خط میں سبھی ریاستوں سے یہ یقینی کرنے کی گزارش کی گئی ہے کہ جہاں تک ممکن ہو سبھی کورونا پازیٹو معاملوں کے نمونے روزانہ کی بنیاد پر انساکوگ جینوم سیکوئنسنگ تجربہ گاہوں کو بھیجے جائیں۔ سبھی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کے لیے ان تجربہ گاہوں کو میپ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ہندوستان میں اس وقت کورونا کے معاملے قابو میں دکھائی دے رہے ہیں۔ گزشتہ ہفتہ کے اعداد و شمار پر نظر دوڑائیں تو کورونا انفیکشن کے سبب ملک بھر میں 12 اموات درج کی گئی ہیں۔ گزشتہ تین دنوں سے ایک بھی موت کا معاملہ سامنے نہیں آیا ہے۔ مارچ 2020 کے بعد روزانہ موت کے معاملے میں یہ سب سے کم ہے۔ کورونا کے معاملوں کی بات کریں تو گزشتہ ہفتہ کورونا کے 1103 نئے معاملے درج کیے گئے ہیں۔ یہ پہلے لاک ڈاؤن 23-29 مارچ 2020 کے بعد سے سب سے کم ہے۔ اس وقت 736 نئے معاملوں کا پتہ چلا تھا جس کے بعد اگلے ہفتہ یہ نمبر بڑھ کر 3154 پہنچ گیا تھا۔ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ہفتہ (دسمبر 12-18) میں گزشتہ سات دنوں میں کورونا کے معاملوں میں 19 فیصد کی گراوٹ دیکھی گئی ہے۔