Site icon Asre Hazir

میانمار کی معزول رہنما آنگ سان سوچی کو مزید سات سال قید کی سزا

یانگون: 30؍دسمبر (ذرائع) میانمار کی ایک عدالت نے ملک کی معزول رہنما آنگ سان سوچی کو ایک اور بدعنوانی کے کیس میں مجرم قرار دیتے ہوئے سات سال قید کی سزا سنائی ہے۔ اس سے قبل سوچی کو دیگر کیسز میں کل 26 سال قید کی سزا سنائی جا چکی ہے۔
فوج کے زیر اقتدار میانمار کی ایک عدالت نے ملک کی معزول رہنما آنگ سان سوچی کو بدعنوانی کے الزامات کا مجرم پایا ہے اور انہیں 18 ماہ کے طویل مقدمے کی سماعت کے بعد سات سال قید کی سزا سنائی ہے۔ جمعہ کے روز عدالت کی جانب سے سوچی کے خلاف آخری کیس میں فیصلہ سنانے کے بعد سوچی اب جیل میں مجموعی طور پر 33 سال قید رہیں گی۔ ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر خبر رساں ادارہ اے ایف پی کو بتایا کہ سوچی کے تمام مقدمات ختم ہوچکے ہیں اور اس کے خلاف مزید الزامات نہیں ہیں۔
جمعے کو ختم ہونے والے آخری کیس میں آنگ سان سوچی پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے اپنے عہدے کا غلط استعمال کیا اور اپنی سابق حکومت کے دوران مالیاتی ضوابط پر عمل کرنے میں کوتاہی کرکے ریاستی فنڈز کو نقصان پہنچایا۔فروری 2021 میں فوجی بغاوت کے بعد سے فوج کی قیدی، 77 سالہ آنگ سان سوچی کے خلاف لگائے گئے ہر الزام میں سزا سنائی جاچکی ہے، جس میں بدعنوانی سے لے کر غیر قانونی طور پر واکی ٹاکیز رکھنے اور کووڈ کی پابندیوں کی خلاف ورزی تک شامل ہیں۔ آنگ سان سوچی کی سابقہ ​​سزاؤں کے باعث انہیں کل 26 سال قید کی سزا ہو چکی تھی۔ ان کے حامیوں اور آزاد تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف الزامات فوج کے اقتدار پر قبضے کو قانونی حیثیت دینے کی کوشش ہے اور اسے اگلے سال کے انتخابات سے قبل سیاست سے ہٹانے کی کوشش ہے۔
واضح رہے کہ میانمار کی دہائیوں کی فوجی حکمرانی کی مخالفت کرنے والی شخصیت آنگ سان سوچی کو گزشتہ سال کے اوائل میں فوجی بغاوت کے بعد سے حراست میں لے لیا گیا تھا۔ وہ اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کرتی ہے۔ میانمار کے فوجی رہنما سینئر جنرل من آنگ ہلینگ وہ ہیں جنہوں نے 2021 میں ایک منتخب سویلین حکومت کے خلاف بغاوت کی قیادت کی اور مبینہ انتخابی بے ضابطگیوں پر آنگ سان سوچی کو حراست میں لے لیا۔ گزشتہ سال اگست میں من آنگ ہلینگ نے خود کو نو تشکیل شدہ نگراں حکومت کا وزیر اعظم قرار دیا تھا۔ یکم اگست کو قوم سے خطاب کے دوران انہوں نے 2023 تک انتخابات کرانے کا عہد کیا۔اقوام متحدہ کے مطابق ہڑتالوں اور مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن کے درمیان میانمار کی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں 1,000 سے زیادہ شہری ہلاک ہو چکے ہیں اور ہزاروں دیگر شہریوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔

ADVERTISEMENT
Exit mobile version