سعودی عرب: 5؍مئی (العربیہ ڈاٹ نیٹ ۔ نادیہ الفواز) جائیداد پر اولاد کے درمیان لڑائی جھگڑے اور عدالتوں تک نوبت پہنچنے کے واقعات تو بہت ہیں مگر ماں کی خدمت کے حق پر اولاد میں مسابقت اورعدالت میں اس حوالے سے کارروائی عدالتی تاریخ کا انوکھا واقعہ ہی ہو سکتا ہے۔ سعودی عرب کی عدالتوں کے ریکارڈ میں کچھ عرصہ پیشتر ایک ایسا مقدمہ سامنے آیا تھا جس نے ہر سُننے والے کو حیران کر دیا۔ یہ مقدمہ دو بھائیوں کے درمیان تھا اور وہ دونوں الگ الگ اپنی ماں کی خدمت کرنا چاہتے تھے۔ چنانچہ ماں کی خدمت کا جذبہ ان میں سے ایک بھائی حیزان الحربی کو عدالت لے گیا۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق حیزان الحربی خود بھی چل بسے ہیں مگر ان کی جانب سے ماں کی خدمت کا جذبہ ایک ضرب المثل بن چکا ہے۔ تفصیلات کے مطابق حیزان الحربی اور ان کے بھائی کے درمیان کئی سال قبل ماں کی خدمت پر اختلاف ہوا۔ اختلاف اس بات پر تھا کہ دونوں بھائی ماں کی خدمت کرنا چاہتے تھے۔ محمد حیزان الحربی نے ماں کی خدمت کے لیے عدالت سے رجوع کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی بوڑھی ماں کی خدمت کا شرف حاصل کرکے اس کا اجر کمانا چاہتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یہ سوچ انہیں چھوٹے بھائی کے خلاف عدالت لے گئی۔ طویل بحث کے بعد عدالت نے حیزان الحربی کے چھوٹے بھائی کو ماں کی خدمت کی ذمہ داری سونپی جس پر حیزان صدمے سے نڈھال ہو گئے۔ ماں کی خدمت کا موقع نہ ملنے پر وہ اس قدر روئے کہ ان کے اس قابل تحسین جذبے کو پورے سعودی عرب میں غیر معمولی سطح پر سراہا اور پسند کیا گیا۔ یہ مقدمہ سعودی عرب کے لوگوں کے ذہنوں میں آج تک تازہ ہے۔ سعودی عرب کی عدالتی تاریخ میں یہ اپنی نوعیت کا انوکھا مقدمہ تھا۔ عدالت کی طرف سے حیزان الحربی کو ماں کی خدمت کی اجازت اس لیے نہ دی گئی کہ وہ خود بھی بڑھاپے میں تھے جب کہ ان کے چھوٹے بھائی ماں کی بہتر خدمت بجا لا سکتے تھے۔ ایک ماہ قبل حیزان الحربی گاڑی کی ٹکر سے شدید زخمی ہو گئے تھے۔ انہیں اسپتال لے جایا گیا جہاں وہ کچھ عرصہ کومے میں رہنے کے بعد چل بسے۔