جے پور: 20؍نومبر (عصر حاضر) بی جے پی حکمرانی والی ریاستیں لو جہاد پر قانون سازی کا عندیہ پیش کرنے کے بعد راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت نے لو جہاد کے بی جے پی کے فلسفہ پر طنز کستے ہوئے یکے بعد دیگرے تین ٹوئٹ کئے۔ انہوں نے ٹوئٹ میں لکھا، ’’لو جہاد بی جے پی کی اختراع ہے جس سے ملک کو تقسیم کرنے میں مدد مل سکے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو پارہ پارہ کیا جاسکے۔ شادی انفرادی آزادی کا معاملہ ہے، اس پر قدغن لگانے کے لئے قانون لانا پوری طرح غیر آئینی ہے اور یہ قانون کسی بھی عدالت میں نہیں ٹھہر پائے گا۔ محبت میں جہاد کی کوئی جگہ نہیں ہے۔‘‘
بی جے پی کی حکمرانی والی کئی ریاستیں تو اس معاملہ پر باقاعدہ قانون سازی کی تیاری کر رہی ہیں۔ مدھیہ پردیش، ہریانہ اور اتر پردیش ایسی ہی ریاستیں ہیں جنہوں نے لو جہاد کے خلاف قانون لانے کا عندیہ دیا ہے۔
وزیر اعلیٰ راجستھان نے مزید کہا، ’’وہ (بی جے پی) ملک میں ایسا ماحول پیدا کر رہے ہیں، جہاں اختلاف رائے رکھنے والے بالغ اقتدار کے رحم و کرم پر رہیں گے۔ شادی ایک ذاتی فیصلہ ہے اور یہ لوگ اس پر قدغن لگا رہے ہیں، یہ نجی آزادی چھین لینے کی طرح ہے۔‘‘
اپنے اگلے ٹوئٹ میں اشوک گہلوت نے لکھا، ’’یہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے، سماجی تناؤ کو فروغ دینے اور آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کی چال معلوم ہوتی ہے۔ ریاست کسی بھی بنیاد پر شہریوں کے ساتھ بھید بھاؤ نہیں کرتی۔‘‘