علماء کرام نے رمضان المبارک کے استقبال اور تیاری کے لئےبہت سی اہم ہدایات اور تجاویز بیان فرمائی ہیں جن کا خلاصہ یہ ہے کہ آمد رمضان المبارک سے قبل فرائض وواجبات کی ادائیگی کا اہتمام کریں،اگر ذمے میں قضاء نمازیں یا روزے ہوں تو ادائیگی کی ترتیب بنائیں، سابقہ زندگی کی تمام لغزشوں پر سچی توبہ کریں ،دل کو گناہوں اور برے خیالات سے پاک کریں ،آنکھ ،کان ،زبان ،ہاتھ ، پاؤں اور دل ودماغ الغرض جسم کے کسی بھی حصے سے صادر ہونے والے گناہوں پر پکی توبہ کریں،تاکہ آپ گناہوں سے پاک ہو کر رمضان المبارک کا استقبال کریں۔
اور اسی طرح رمضان المبارک کے روزے کا اہم مسائل،اور تراویح کے چند اہم مسائل اور دیگر احکامات ابھی سے سیکھیں اور سکھائیں ،
اور اسی طرح اپنے نفس کو ابھی سے تقوی کا پابند بنائیں، کیونکہ رمضان المبارک تقوی کی عملی تربیت گاہ ہے،اور اللہ تعالیٰ نے رمضان المبارک میں روزوں کی فرضیت کا اہم ترین مقصد تقویٰ و پرہیزگاری کا حصول بتایا ہے۔
ہمارا دل نفرت،جزبہ انتقام اور حسد کی آگ میں جلتا رہتا ہے،دل میں نفرت اور کینہ رکھنے والے کی اللہ تعالیٰ مغفرت نہیں فرماتے،لہذا رمضان المبارک آنے سے پہلے اپنے دل کو ان فضول مصروفیت سے فارغ کرکے خالص عبادت کی طرف اسے متوجہ کریں، سب کو دل سے معاف کر دیں،کسی کا کینہ اپنے نے دل میں نہ رکھیں۔ایک مرتبہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے پوچھادل کے صاف ہونے سے کیا مراد ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا،، وہ متقی اور صاف ستھرا دل جس میں نہ گناہ ہو،نہ بغاوت،اور اس میں کسی کا کینہ نہ ہو اور نہ کسی کے بارے میں حسد۔
اس وقت شعبان کا مہینہ ختم ہونے میں چند دن باقی رہ گئے ہیں۔ آنحضرت ﷺ رمضان کے آنے سے پہلے رمضان کی تیاری شروع کردیتے تھے۔ ساتھ ہی ساتھ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو روزے کی اہمیت وافادیت بیان فرماتے اور اس کی حقیقت واضح کرتے۔
”حضرت سلمان فارسی ؓ کہتے ہیں کہ شعبان کی آخری تاریخ کو رسول اللہ ﷺ نے ہمیں خطاب فرمایا: اے لوگو! تم پر ایک بڑی عظمت والا بابرکت مہینہ سایہ فگن ہورہا ہے۔ اس میں ایک رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اس مہینے کے روزے کو اللہ نے فرض قرار دیا ہے اور اس کی راتوں میں (خدا کی بارگاہ میں) کھڑا ہونے کو نفل مقرر کیا ہے۔ جو شخص اس مہینے میں کوئی نیک نفل کام اللہ کی رضا اور قرب حاصل کرنے کیلئے کرے گا تو وہ ایسا ہوگا جیسے اس مہینے کے سوا دوسرے مہینے میں کسی نے فرض ادا کیا ہو اور جو اس مہینہ میں فرض ادا کرے گا وہ ایسا ہوگا جیسے اس مہینے میں کسی نے ستر فرض ادا کئے اور یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے اور یہ ہمدری غمخواری کا مہینہ ہے اور وہ مہینہ ہے جس میں ایمان والوں کے رزق میں اضافہ کیا جاتا ہے۔ جس کسی نے اس میں کسی روزہ دار کو افطار کرایا تو اس کیلئے گناہوں کی مغفرت اور (جہنم کی) آگ سے آزادی کا سبب ہوگا اور اسے اس روزہ دار کے برابر ثواب دیا جائے گا بغیر اس کے کہ اس روزہ دار کے ثواب میں کوئی کمی کی جائے۔“
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نےآپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: یارسول اللہؐ! ہم میں ہر ایک کو سامان میسر نہیں ہوتا۔ جس سے وہ روزہ دار کو افطار کراسکے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ یہ ثواب اس شخص کو بھی عطا فرمائے گا جو دودھ کی تھوڑی سی لسّی یا کھجور پر یا پانی ہی کے ایک گھونٹ پر کسی روزہ دار کو افطار کرادے اور جو کوئی کسی روزہ دار کو پیٹ بھر کر کھانا کھلادے اللہ اسے میری حوض سے ایسا سیراب کرے گا کہ اس کو پیاس ہی نہیں لگے گی یہاں تک کہ وہ جنت میں داخل ہوجائے گا۔ یہ (رمضان) وہ مہینہ ہے جس کا ابتدائی حصہ رحمت، درمیانی حصہ مغفرت اور آخری (دوزخ کی) آگ سے آزادی ہے اور جو شخص اس مہینہ میں اپنے مملوک (غلام یا خادم) کے کام میں تخفیف کردے گا۔ اللہ اس کی مغفرت فرمادے گا اور اسے (دوزخ کی) آگ سے آزادی دے دیگا۔(بیہقی فی شعب الایمان)
آئیے، آج سچی تڑپ کے ساتھ ا پنے قلوب کو بیدار کریں اور اس ماہ رمضان المبارک کی آمد پر عہد کریں کہ نبی آخرالزماں صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقے پر چل کر، ان کے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی سی تڑپ کو اپنے دلوں میں سلگا کر، قرآن کریم کو صرف پڑھنے ہی نہیں بل کہ ہر حرف میں ڈوب کر، آیات کو سمجھ کر اللہ رب العزت کے دیے گئے احکامات پر عمل کرنے کی کوشش کریں گے۔