کتاب’’اک شخص دل ربا سا‘‘ مختلف تکنیکی عوائق اور تکوینی معاملات سے گزرنے کے بعد بفضلہ تعالیٰ و توفیقہ پریس میں چلی گئی ہے،ان شاء اللہ ۳؍مئی کو حضرت الاستاذ کے اولین یومِ وفات سے پہلے پہلے شائع ہوکر آجائے گی۔
(۱) کتاب کا مختصر تعارف یہ ہے کہ یہ استاذِ محترم یگانۂ عصر ادیب، صحافی، مفکر،معلم و مربی حضرت مولانا نور عالم خلیل امینیؒ کی بیشتر؛بلکہ تمام تر علمی،فکری،ادبی،صحافتی،تعلیمی و تربیتی خدمات کا احاطہ کرتی ہے، ان کے ادبی و نظری امتیازات پر روشنی ڈالتی ہے،ان کے اطوار و اخلاق کی منظر کشی کرتی ہے ،ان کی دل چسپ اداؤں اور جمال انگیز شخصیت کو انوکھے طور و طرز میں بیاں و عیاں کرتی ہے۔ اس میں مشمولہ مضامین کا زیادہ تر حصہ گرچہ بنیادی ڈھانچے کے اعتبار سے وہی ہے،جو مولانا کی وفات کے بعد تین چار ماہ کے دوران ’’قندیل‘‘ اور سوشل میڈیا پر پندرہ قسطوں میں شائع ہوچکا ہے،مگر اسے کتاب کا روپ دینے سے پہلے اس میں خاصی ترمیم و تعدیل اور حذف و اضافے سے کام لیا گیا ہے،گویا اب یہ بالکل تازہ مضامین ہیں،ان پندرہ قسطوں کے علاوہ بھی مولانا کی تصانیف کے تعارف و تجزیہ،ان کی تحقیق و تعلیق اور ان پر کی جانے والی تحقیقوں کا حصہ تو بالکل ہی نیا ہے۔ پہلی بار اسی کتاب میں پڑھنے کو ملے گا۔
(۲) کتاب کی دوسری خوبی ؛بلکہ یوں کہیں کہ اس کے ماتھے کا جھومر اس کا دوسرا حصہ ہے،جو مولانا کی خود نوشت یادداشتوں پر مشتمل ہے اور ان سے مختصراً ہی سہی،مولانا کی زندگی اور معرکہ ہاے حیات سے خود ان کی زبانی تعارف حاصل ہوتا ہے۔ واقفانِ حال جانتے ہیں کہ مولانا امینی کے بارے میں خود ان کی زبان و قلم سے جاننا کتنا پر لطف و لذت آگیں ہوسکتا ہے!
(۳) کتاب کی تیسری خوبی یہ ہے کہ اس میں ۱۹۸۲ء سے لے کر مئی ۲۰۲۱ء تک کے اڑتیس انتالیس سالہ دورانیے میں مولانا نے مجلہ ’’الداعی‘‘ عربی میں جن موضوعات پر لکھا،جن اردو تحریروں اور کتابوں کے عربی ترجمے کیے،جن قومی و عالمی مسائل کے تجزیے کیے،امت اور ملت کو درپیش چیلنجز کے جن جن پہلووں کی نشان دہی کی، جن ملکی و غیر ملکی شخصیات کو بعد از مرگ اپنی تحریروں کے ذریعے زندگی و پایندگی بخشی،جن ادبی،لسانی و تنقیدی موضوعات کو انھوں نے اپنے نتائجِ تحریر و قلم رانی سے ثروت مند بنایا ،ان سب کا اشاریہ مرتب کرکے پیش کیا گیا ہے۔ یہ اشاریہ مولانا کے فکر و نظر اور علم و قلم کی وسعت،تنوع اور رنگارنگی کی منہ بولتی تصویر ہے اور آیندہ ان پر ریسرچ کرنے والوں کے لیے نہایت مفید ثابت ہوسکتا ہے۔
(۴) ایک خوبی اس کتاب کی یہ بھی ہے کہ اس پر اردو کے ممتاز ناقد اور نہایت رسیلی نثر لکھنے والے ادیب جناب حقانی القاسمی نے تعارفی تحریر لکھی ہے، جو اس میں شامل ہے۔ حقانی صاحب مولانا کے بڑے عزیز و محبوب شاگردوں میں رہے ہیں،انھوں نے اپنی تحریر میں مولانا سے وابستہ بڑی پر لطف یادیں شیئر کی ہیں۔
کتاب ان شاء اللہ اپنے ظاہری سراپا کے اعتبار سے بھی خوش منظر ،دیدہ زیب اور اپنے موضوع یعنی مولانا نور عالم خلیل امینی ہی کی طرح نفیس و نستعلیق ہوگی۔
جب کتاب کا اولین ٹائٹل میں نے یہاں شیئر کیا تھا ،تو سیکڑوں احباب اور کتاب دوست اشخاص نے اس کے تئیں دل چسپی کا اظہار کیا تھا،جس کے لیے میں ان سب کا شکر گزار ہوں۔ اس وقت ان سے کہا گیا تھا کہ جب کتاب پریس میں چلی جائے گی،تو اطلاع دے دی جائے گی۔ اب اس اطلاع اور کتاب کے اندرون کی مختصر جھلک کے ساتھ بتانا یہ ہے کہ کتاب کے کل صفحات ۳۶۵ ہیں اور اس کی اصل قیمت چار سو روپے رکھی گئی ہے،جس پر یقیناً رعایت بھی دی جائے گی اور دیوبند ،دہلی و لکھنؤ وغیرہ میں بہ آسانی دستیاب ہوگی ،البتہ جو حضرات پیشگی آرڈر دیں گے،ان کے لیے خوش خبری یہ ہے کہ اُن تک ان شاء اللہ یہ کتاب وسطِ مئی تک پچاس فیصد کی خصوصی رعایت اور ڈاک خرچ کے ساتھ دو سو تیس روپے میں پہنچ جائے گی۔
پے ٹی ایم،فون پے ،ایم آئی پے وغیرہ کے ذریعے پیمنٹ کرنا چاہیں،تو نمبر 9560188574 ہے،اکاؤنٹ نمبر چاہیے ہو،تو اسی نمبر پر واٹس ایپ کرلیں۔ ادائیگی کے بعد اس نمبر پر مطلع کردیں اور ایڈریس ارسال فرمادیں ـ
مولانا نور عالم خلیل امینیؒ کی علمی،فکری،ادبی،صحافتی،تعلیمی و تربیتی خدمات پر محیط کتاب ’’اک شخص دل ربا سا‘‘ کا مختصر تعارف
ADVERTISEMENT