لکھنؤ: 28؍مئی (عصرحاضر) ملک کی عظیم دینی درسگاہ دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے سینئراستاذ اورکلیۃ اللغۃ والعربیہ کے عمید مولانا نذرالحفیظ ندوی ازہری کا آج بعمر 82؍سال لکھنؤمیں انتقال ہوگیا۔ آج صبح 11؍بجے ان کی اچانک طبیعت بگڑنے پر انہیں فوری مقامی دواخانہ لے جایا گیا۔ جہاں تقریبا ساڑھے گیارہ بجے انہوں نے آخری سانس لی۔اناللہ واناالیہ راجعون۔
مولانانذرالحفیظ ندوی ازہری کاتعلق شمالی بہارکے مردم خیزضلع مدھوبنی سے تھا،ان کا آبائی مقام مدھوبنی کا مشہور گاؤں ململ میں ہوئی۔ آپ کے والداپنے زمانے کے مشہورعالم اورشاعرتھے اورپرتاب گڑھ میں مقیم تھے اس لئے آپ کی ابتدائی تعلیم وتربیت والد محترم کے پاس ہوئی،آپ نے والدمحترم سے حفظ قرآن کی سعادت حاصل کی،اس کے بعددینی تعلیم کے لئے دارالعلوم ندوۃ العلماء کارخ کیا،یہاں عربی اول میں آپ کاداخلہ ہوا، ۱۹۶۲ء میں عالمیت اور۱۹۶۴ء میں فضیلت کی سندلی،آپ کےمشہور اساتذہ میں مفکراسلام حضرت مولاناسیدابوالحسن علی ندویؒ ،شیخ التفسیرمولانامحمداویس نگرامی ندویؒ ، مولاناابوالعرفان خاں ندویؒ ،مولاناایوب اعظمی ؒ ،مولانااسحق سندیلوی ؒ ،مولاناعبدالحفیظ بلیاویؒ ، مولاناسیدمحمدرابع حسنی ندوی اور مفتی محمدظہورندوی جیسے اساطین علم وفن شامل ہیں،حضرت مولاناسیدابوالحسن علی ندوی ؒ سے آپ کو بخاری شریف کے چندابواب پڑھنے کابھی شرف حاصل ہے۔
دارالعلوم ندوۃ العلماء کے مؤقر و سینیر استاذ مولانا نذر الحفیظ کا بھی انتقال پُر ملال
