حیدرآباد: 22؍فروری (عصر حاضر) نام نہاد معروف اسکالر عبدالله طارق جنہیں علامہ بھی کہا جاتا ہے‘ شہر حیدرآباد میں 22 اور 23؍فروری کو مختلف مقامات پر پروگرامس طے تھے۔ آج دوپہر چوائس فنکشن ہال چندرائن گٹہ میں پروگرام منعقد ہوا اس کے بعد سے عوام الناس میں مسلسل تشویش پائی جارہی تھی‘ مجلس تحفظ ختم نبوت تلنگانہ و آندھرا پردیش کے ذمہ داروں سے ربط کیا گیا تو مولانا انصار الله قاسمی آرگنائزر نے عبدالله طارق کے بارے میں وضاحت فرماتے ہوئے کہا کہ یہ بندہ عقائد کے اعتبار سے درست نہیں ہے‘ باطل و خود ساختہ عقائد کو فروغ دے رہا ہے‘ حضرت مہدی کے بارے میں غلط عقائد و نظریات کو فروغ دے رہا ہے‘ اگر یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ سنیت کے لبادہ میں قادیانیت کی تبلیغ کررہا ہے‘ یہ اطلاع پاکر مسجد الحسنات ٹولی چوکی میں دوسرا پروگرام طے تھا‘ ذمہ داروں کو اطلاع کی گئی تو انہوں نے صاف اعلان کردیا کہ اب ان کا کوئی پروگرام ہماری مسجد میں نہیں ہوگا۔ اسی طرح ٹولی چوکی کے امپیریل گارڈن فنکشن ہال میں بھی پروگرام منعقد ہوا‘ پروگرام کے درمیان مجلس تحفظ ختم نبوت ٹولی چوکی کے ذمہ دار مولانا سید مصباح الدین حسامی نے ایک وفد کو لیکر پہنچ گئے اور وہیں سے زبردست سوالات کیے اور حضرت مہدی و عیسىؑ سے متعلق گمراہ کن عقائد سے متعلق اپنا موقف واضح کرنے کے لیے کہا‘ جس پر زبردست مباحثہ ہوا ‘ مولانا سید مصباح الدین حسامی صاحب نے شرکاء کے درمیان عبدالله طارق کے گمراه کن عقائد اور ان کے مکر کو واضح کیا۔ اس وفد میں مولانا سید مصباح الدین صاحب حسامی و مولانا مفتی عبداللہ قاسمی صاحب امام خطیب مسجد صفہ جانکی نگر ،مولانا احمد بن موسی صاحب، مولانا فاضل صاحب حافظ محمد عمر و دیگر علماء شامل تھے۔ اسی طرح کل بروزِ اتوار مسجد آمنہ پیراماؤنٹ کالونی ٹولی چوکی میں بعض احباب کی جانب سے ایک پروگرام منعقد ہونے والا تھا‘ آج مولانا شفیع الدین ندوی نقشبندی دامت برکاتہم نے باضابطہ تحریراً یہ اعلان جاری کیا کہ مجلس تحفظ ختم نبوت کی توجہ دہانی پر مسجد آمنہ میں کل بروزِ اتوار 23؍فروری کے جس پروگرام کا بعض لوگوں نے اعلان کیا تھا وہ منسوخ کردیا گیا ہے۔ مجلس تحفظ ختم نبوت کے تمام ذمہ داروں نے عامۃ المسلمین سے اپیل کی ہے کہ وہ ایسے نام نہاد اسکالرس کے پروگراموں کا بائیکاٹ کرے اور اپنے عقائد کے تحفظ کی صحیح معنوں میں فکر و کوشش کرے۔