کابل: 25؍اکتوبر (ذرائع) افغانستان میں بحران سے دوچار معیشت، بے روزگاری میں اضافے اور غربت کی شرح میں اضافے کے بعد طالبان حکومت نے ’کام کے بدلے خوراک‘ کی ایک انوکھی اسکیم پیش کی ہے۔ طالبان کا کہنا ہے کہ ان کا یہ پلان ملک میں انسداد فاقہ کشی میں مدد فراہم کرے گا۔ لوگوں کو کام کے بدلے میں کھانا فراہم کیا جائے گا
طالبان حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے بھوک اور بے روزگاری سے لڑنے کے لیے ایک نیا پلان بنایا ہے۔ اس کے تحت ہزاروں بے روزگار افراد کو کام کے بدلے میں گندم فراہم کی جائے گی۔
طالبان کے نائب وزیر اطلاعات اور سرکاری ترجمان ذبیح اللہ مجاھد نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ کام کے بدلے خوراک کا پروگرام تمام بڑے شہروں اور دیہات میں شروع کیا جائےگا۔ اس پروگرام سے صرف دارالحکومت کابل میں 40 ہزار افراد مستفید ہوں گے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ کام کے بدلے خوراک کا اقدام بے روزگاری اور غربت کے خاتمے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
ذبیح اللہ مجاھد نے کابل میں ریش خور کے مقام پر کام کے بدلے خوراک کے پروگارم کا افتتاح کیا۔ اس موقعے پر وزیر زراعت عبدالرحمان رشید، کابل کے میئر حمداللہ نعمانی اور دیگر عہدیدار بھی موجود تھے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق طالبان حکومت نے دارالحکومت کے لیے 11 ہزار 600 ٹن گندم جب کہ ملک کے دوسرے علاقوں جلال آباد، ہرات، قندھار اور مزار شریف کے لیے 55ہزار ٹن گندم مختص کی گئی ہے۔