حیدرآباد: 21؍جنوری ( پریس نوٹ ) حافظ پیر شبیر احمد صدر جمیعتہ علمأ تلنگانہ و آندھرا پردیش نے شہریت ترمیمی قانون CAAکے علاوہ این پی آر اور این آر سی پر حکومت تلنگانہ خصوصاً چیف منسٹر شری کے چندر شیکھر راؤ کی خاموشی کو معنیٰ خیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس مسئلہ پر سارے ملک میںاحتجاج جاری ہے کیرالا حکومت نے نہ صرف اسمبلی میں قرارداد منظوری کی ہے بلکہ سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا ہے‘پنجاب حکومتنے اس قانون کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع ہونے کا اعلان کیا ہے۔ حکومت پنجاب نے اسمبلی میں اس کے خلاف قرارداد منظور کی ہے اور مغربی بنگال کی چیف منسٹرممتا بنرجی روز اول سے ہی اس کے خلاف مہم چلا رہی ہیں‘ سارے ملک میں عوام کا پر امن احتجاج جاری ہے لیکن بی جے پی زیر اقتدار ریاستوں خصوصاً اتر پردیش میں احتجاجیوںکے ساتھ غداروں جیسا سلوک کیا جارہا ہے اور ان کو سرکاری سرپرستی میں بری طرح ظلم و تشدد کا شکار بنایا جارہا ہے ۔ تلنگانہ میں ٹی آر ایس کی سرکار ہے جو اقلیت دوستی کا دم بھرتی ہے اور چیف منسٹر شری کے چندر شیکھر راؤ اقلیتوں کی ترقی و فلاح و بہبود کے کاموں کا ایک ریکارڈ رکھتے ہیںجس کی وجہسے ریاست تلنگانہ کو ملک بھر میں ایک منفرد حیثیت حاصل ہوگئی ہے۔ اب جبکہ مرکزی حکومت نے شہریت ترمیمی قانون CAAنافذ کیا ہے اور این پی آر کے علاوہ این آر سی نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے اور سارے ملک میں اس کے خلاف احتجاج جاری ہے؛لیکن تا حال وزیر اعلی کے سی آر نے ابھی تک کسی رد عمل کا اظہار نہیں کیا ‘ جس سے مسلمانوں میں ہی نہیں بلکہ دیگر ابنائے وطن میں بھی فکر و تشویش پائی جاتی ہے۔ مولانا حافظ پیر شبیر احمد نے چیف منسٹرسے مطالبہ کیا کہ وہ سی اے اے ‘ این پی آر اور این آر سی کے سیاہ قوانین کے خلاف اپنے موقف کااعلان کریں تاکہ عوام میں جو بے چینی پھیلی ہوئی ہے وہ دور ہوسکے۔ مولانا حافظ پیر شبیر احمد نے مزید کہا کہ تلنگانہ پہلے ریاست حیدرآباد میں شامل تھا‘ جو نظام حیدرآباد سے ورثہ میں ملا تھا‘ یہاں کی رعایا بھی صدیوں سے اس ریاست میں آباد ہے ۔ اب عوام سے پھر اپنی شہریت ثابت کرنے کا مطالبہ غیر واجبی ہے اور کے سی آر کو یہ بات مرکز پر واضح کرنی چاہئے۔