ممبئی: 29؍ جون ( پریس ریلیز )دہشت گردی کے جھوٹے الزام میں گذشتہ تین مہینوں سے قید و بند کی صعو بتیں جھیلنے والے مفتی سید محسن عباس جنہیں گجرات اے ٹی اے ٹی ایس نےپونہ سے گرفتار کیا تھا جمعیۃ علماء مہا راشٹر کی کامیاب جدو جہد اور کو ششوںکے نتیجہ میں آج ملزم کے خلاف اے ٹی ایس کے پاس خاطر خواہ ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے سابر متی سینٹرل جیل احمد آباد سے رہائی عمل میں آئی،اس بات کی اطلاع آج یہاں ناجائز مقدمات میں ماخوذ بے گناہ نوجوانوں کی رہائی کے لئے قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہا راشٹر کے صدر مولانا حافظ محمد ندیم صدیقی نے دی ہے۔
مزید تفصیلات دیتے ہوئے انہوں نے بتایا مفتی سید محسن عباس صاحب جوکہ سید نگر ہڑپسر پونہ میں رہتے تھے اور ایک مسجد میں اما مت کے فرائض انجام دے رہےتھے جاریہ سال 22؍ مارچ 2021کی رات میں گجرات اے ٹی ایس نے ان کے گھر پہونچ کر انہیں گرفتار کر لیا تھا اور ان پر احمد آباد دہشت گردانہ سازشی کیس میں ملوث گردانتے ہوئے ملک کے خلاف سازش ،مہلک ہتھیار رکھنے ،دہشت گردانہ کاروائی انجام دینے ،آرمس ایکٹ ،یواے پی اے جیسی سخت ترین دفعات کے تحت مقدمہ در ج کیا تھا ،ساتھ یہ بھی الزام لگایا تھاکہ 2002 میں گجرات میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادکے موقع پر مسلمانوں کے ساتھ کئے گئے ظلم و زیادتی کا بدلہ لینے کے لئے پاکستا ن جاکر ٹرینگ حاصل کی تھی ۔
مولانا ندیم صدیقی نے مزید کہا کہ مفتی محسن کی گرفتاری کے اول دن سے ہماری لیگل ٹیم کا یہ موقف تھا کہ ملزم بے گناہ ہے اسے منصوبہ بند سازش کے تحت پھنسایا گیا ہے اسی بنیاد پر ہمارے وکلاء نے ملزم کے لئے عدالتی تحویل کے دوران مضبوط ثبوت و شواہد کے ساتھ دفاع کیا تھا بالآخرتین ماہ کی طویل جدو جہد اور تحقیقات کے بعد گجرات اے ٹی ایس نے اس بات کا انکشاف کیا کہ ملزم کے خلاف کیس چلانے کے لئے ہمیں کو ئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا ہے اس لئے اسے رہا کیا جا رہا ہے ۔
جمعیۃ علماء مہا راشٹر کے صدر مولانا حافظ محمد ندیم صدیقی نےمفتی سید محسن عباس کی باعزت رہائی پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ شروع سے ہمارا یہ موقف تھا کہ وہ بے قصور ہے اسے پھنسایا گیا ہے بالآ خر سچائی سب کے سامنے آگئی اور مفتی محسن کی سابر متی سینٹرل جیل احمد آباد سے رہائی عمل میں آئی ہے جس کے نتیجہ میں ملزم اور اسکے اہل خانہ کو راحت حاصل ہوئی ہے ۔ اس موقع پر جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید محمود اسعد مدنی صاحب دامت برکاتہم نے جمعیۃ علماء مہاراشٹر کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اسطرح کے فیصلوں سے قانونی لڑائی لڑنے والوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے ۔چند ناعاقبت اندیش میڈیاسے وابستہ لوگ عدالتی کاروائی اورفیصلے سے پہلے ہی ملزم کو مجرم بناکر پروپیگنڈہ کرتے ہیں جو ان کی سطحی سونچ کی عکاسی کرتی ہے ۔جمعیۃ لیگل سیل کی جانب سے اس کیس کی پیروی سکریٹری ایڈوکیٹ پٹھان تہور خان کی نگرانی میں ایڈوکیٹ دلشاد پٹھان کررہےتھے ۔