ممبئی: 9 اپریل(پریس ریلیز) جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) کی جانب سے ماہ رمضان میں مساجد میں عبادت کرنے کے لیئے لاک ڈاؤن میں چھوٹ دینے کے لیئے ممبئی ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کے تحت ایک عرضداشت داخل کی گئی ہے، اس ضمن میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے بتایا کہ مولانا حلیم اللہ قاسمی (جنرل سیکریٹری) نے ممبئی ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کی ہے۔سینئر ایڈوکیٹ افروز صدیقی کے ذریعہ داخل پٹیشن میں تحریر کیا گیا ہیکہ ماہ رمضان کی آمد آمد ہے اور مسلمانوں کو ایک بار پھر مساجد میں عبادت کرنے سے محروم رکھا جارہا ہے جس سے مسلمانوں میں بے چینی اور اضطراب کا ماحول ہے، رمضان میں نماز تراویح کی خاص اہمیت ہے،نماز تراویح میں کم از کم ایک کلام پاک کا ختم کرنا سنت مؤکدہ ہے۔عرضداشت میں تحریر کیا گیا ہیکہ مساجد میں حکومت کی جانب سے جاری کی گئی ہدایت پر سختی سے عمل کیا جارہا تھا لیکن ایک بار پھر حکومت نے تما م مساجد اور دیگر مذہبی مقامات کو بند کرنے کا حکم جاری کیا ہے جس سے مسلمانوں میں شدید بے چینی ہے۔عرضداشت میں تحریر کیا گیا ہیکہ اگرحکومت انتخابی جلسوں اور ریلیوں کے لیئے 200 لوگوں کی اجازت اور شادی بیاہ کے لیئے 50 لوگوں کی شرکت اجازت دے سکتی ہے تو مساجد میں نماز پڑھنے کے لیئے لوگوں کو اجازت کیوں نہیں دے سکتی؟پٹیشن میں مزید لکھا ہے رمضان المبارک کے دوران مساجد سے مساکین اور فقیروں کی مدد کی جاتی ہے، نمازی حضرات دل کھول کر خیرات کرتے ہیں جس سے معاشی طور پر پریشان حال افراد کی داد رسی ہوجاتی ہے لہذا مساجد بند رکھنے سے ایسے ہزاروں لوگوں کو پریشانیاں لاحق ہوسکتی ہیں۔عرضداشت میں مزید تحریر کیا گیا ہیکہ رمضان المبارک میں کچھ لوگ نجی مقامات پر تراویح کی نماز کا اہتمام کرتے ہیں جس میں مشکل سے بیس سے پچیس افراد شرکت کرتے ہیں لہذا حکومت محدود لوگوں کو مساجد اور نجی مقامات پر نماز ادا کرنے کی اجازت دے سکتی ہے، اس سے قبل سپریم کورٹ نے جین تہوار کے لیئے خصوصی اجازت دی تھی۔عرضداشت میں مزید لکھا گیا ہیکہ پوری ریاست سے عوام کی جانب سے حکومت کو میمورنڈم اور درخواست دی گئی ہیکہ ماہ رمضان میں مساجد کو عبادت کے لیئے کھولنے کی اجازت دی جائے، تمام احتیاطی تدابیر کا خصوصی خیال رکھا جائے گا اورشوشل ڈسٹنسنگ کا خصوصی خیال رکھا جائے گا۔عرضداشت میں عدالت سے گذارش کی گئی ہیکہ حالات کے مد نظر 13 اپریل سے 13مئی تک مسلمانوں کو مساجد میں نماز ادا کرنے کی اجازت دی جائے۔عدالت سے مزید درخواست کی گئی ہیکہ رات کا کرفیو بجائے آٹھ بجے سے دس بجے سے لگایا جائے تاکہ عشاء کی نماز اور تراویح ادا کی جاسکے۔امید ہیکہ عرضداشت پر اگلے ہفتہ کسی دن سماعت ہوسکتی ہے۔