نئی دہلی: 29؍اکتوبر (پریس ریلیز) جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمو دمدنی نے، ترکی کے ذریعہ فرانسیسی صدر کی مبینہ توہین اور نازیبا الفاظ کے استعمال سے متعلق حکومت ہند کے تنقیدی بیانیہ پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں حیرت ہے کہ بھارت سرکار نے فرانسیسی صدر کی ’توہین‘ پر اپنے دکھ اور ہمدردی کا اظہار تو کیا لیکن خود فرانسیسی صدر کے قابل مذمت اور دہشت گردانہ عمل کو یکسر نظر انداز کردیا۔
مولانا مدنی نے کہا کہ بھارت کی خارجہ پالیسی ہمیشہ سے غیر جانب داری اور انصاف پر مبنی رہی ہے، اس طرح کی یک طرفہ کارروائی ہماری پالیسی اور روایت کے بالکل خلاف ہے، حکومت ہند نے حمایت کا جو طریقہ اختیار کیا ہے، اس سے اسلام دشمنی اور مسلمانوں سے نفرت عیاں ہو تی ہے جس سے نہ صرف بھارت کے 20/کروڑ مسلمانوں بلکہ سارے عالم کے مسلمانوں اور سیکولر افراد کی دل آزاری ہوتی ہے۔
مولانا مدنی نے مزید کہا کہ بھارت کا ’سیکولرزم‘ کسی بھی مذہب یا مذہبی پیشوا کی توہین کی ہرگز اجازت نہیں دیتا بلکہ تمام مذاہب اور ان کے پیشواؤں کا یکساں احترام ہمارے سیکولرزم اور بھارتیہ سنسکرتی کا لازمی جز ہے۔ یہ ایک آئینی حقیقت ہے کہ ہماراسیکولرزم، فرانس کے سیکولرزم سے بالکل مختلف ہے جس کی بنیاد مذہب سے بیزاری پر ہے۔
مولانا مدنی نے کہا کہ بھارت کی خارجہ پالیسی ہمیشہ سے غیر جانب داری اور انصاف پر مبنی رہی ہے، اس طرح کی یک طرفہ کارروائی ہماری پالیسی اور روایت کے بالکل خلاف ہے، حکومت ہند نے حمایت کا جو طریقہ اختیار کیا ہے، اس سے اسلام دشمنی اور مسلمانوں سے نفرت عیاں ہو تی ہے جس سے نہ صرف بھارت کے 20/کروڑ مسلمانوں بلکہ سارے عالم کے مسلمانوں اور سیکولر افراد کی دل آزاری ہوتی ہے۔
مولانا مدنی نے مزید کہا کہ بھارت کا ’سیکولرزم‘ کسی بھی مذہب یا مذہبی پیشوا کی توہین کی ہرگز اجازت نہیں دیتا بلکہ تمام مذاہب اور ان کے پیشواؤں کا یکساں احترام ہمارے سیکولرزم اور بھارتیہ سنسکرتی کا لازمی جز ہے۔ یہ ایک آئینی حقیقت ہے کہ ہماراسیکولرزم، فرانس کے سیکولرزم سے بالکل مختلف ہے جس کی بنیاد مذہب سے بیزاری پر ہے۔
جہاں تک دہشت گردی اور دہشت گردانہ حملو ں کا تعلق ہے تو جب 2015ء میں فرانس پر دہشت گردانہ حملہ ہو ا تھا تو بھارت کے مسلمانوں بالخصوص جمعےۃ علماء ہند نے پورے ملک میں اس کے خلاف احتجاج کیا تھا، جمعےۃ علماء ہند ہر طرح کی دہشت گردی کی مخالفت کرتی رہی ہے، چاہے وہ کسی ریاست کی طرف سے ہو یا کسی فرد یا تنظیم کی طرف سے۔ لیکن آج فرانس خود انتہا پسندی اور دہشت گردی کو فروغ دے رہاہے۔اس لیے یہ ضروری ہے کہ ہماری حمایت اور مخالفت میں توازن قائم ہو۔