اسرائیل واپسی پر بینیٹ نے سیاست کا رخ کیا۔ وہ 2006ء سے 2008ء تک بنیامین نیتن یاہو کے دور میں چیف آف اسٹاف بھی رہے۔ بعد ازاں نیتن یاہو کی اہلیہ سارہ کے ساتھ اختلاف کے باعث انہیں لیکوڈ پارٹی میں شمولیت سے روک دیا گیا۔
نومبر 2012ء میں بینیٹ کو The Jewish Home پارٹی کا سربراہ چن لیا گیا۔ انہوں نے 2013ء کے انتخابات میں پارٹی کی قیادت کی جس نے پارلیمںٹ میں 12 نشستیں حاصل کیں۔ شدت پسند صہیونی جماعت نے 36 برسوں میں ایسا رہ نما نہیں دیکھا۔ بینیٹ 19 ویں منتخب پارلیمنٹ میں وزیر معیشت، وزیر مذہبی امور اور پردیسیوں کے امور کے وزیر بھی رہے۔
بینیٹ نے 2015ء کے انتخابات کے بعد پہلے تو وزیر دفاع کی کرسی حاصل کرنے کی کوشش کی جس کا وعدہ نیتن یاہو نے ووٹنگ سے قبل ان سے کیا تھا۔ تاہم بعد ازاں وہ وزیر تعلیم کے عہدے پر برا جمان ہو گئے۔
گذشتہ روز اتوار کو 120 نشستوں والے اسرائیلی پارلیمنٹ نے رائے شماری کے ذریعے بینیٹ کی حکومت کے حق میں فیصلہ دے دیا۔ اس طرح نیتن یاہو کا مسلسل 12 سالہ اقتدار اختتام کو پہنچا۔
نفتالی بینیٹ اسرائیل کی تاریخ میں دائیں بازو کی مذہبی جماعت کے پہلے سربراہ ہیں جنہوں نے وزارت عظمی کا منصب سنبھالا ہے۔
بینیٹ نے جمعے کے روز کہا تھا کہ "آئندہ حکومت تمام اسرائیلی عوام کے لیے کام کرے گی ، میں سمجھتا ہوں کہ ہم کامیاب ہوں گے۔