ہندو مسلم اتحاد کی ایک انوکھی مثال؛ زوماٹو ڈلیوری بوائے محمد عقیل کو مکیش نے دلائی نئی بائک

حیدرآباد: 19؍جون (عصرحاضر) ہندوستان میں گنگا جمنی تہذیب اور بھائی چارگی آج بھی زندہ و تابندہ ہے۔ بالخصوص سرزمینِ دکن میں ہندو مسلم اتحاد پورے ملک کے لیے مثالی ہے۔ گنگا جمنی تہذیب اور انسانیت نوازی کا ایک مثالی واقعہ شہر حیدرآباد میں پیش آیا۔ جہاں ایک نوجوان محنت کش مسلم طالبِ علم کے لیے غیر مسلم نے موٹر سائیکل کا بندوبست کیا۔

حیدرآباد کے کنگ کوٹهی علاقے میں مقیم رابن مکیش نامی ایک شخص نے زوماٹو پر ایک آرڈر بک کیا، جس کے تقریباً بیس منٹ کے بعد ان کا آرڈر لیکر محمد عقیل نامی ایک نوجوان سائکل پر پہنچا۔ 9؍کیلو میٹر کی مسافت محض بیس منٹ میں سائکل کے ذریعے طے کرنے پر مکیش محوِ حیرت رہ گئے اور عقیل سے تفصیلات معلوم کیں۔ محمد عقیل احمد نے  اپنی تفصیلات بتلاتے ہوئے کہا کہ وہ انجینیرنگ تھرڈ ایئر کا طالب علم ہیں اس کی عمر 21؍سال ہے۔ وہ پچهلے ایک سال سے زوماٹو میں کام کررہا ہے اور سائکل کے ذریعہ آرڈرز گهروں تک پہنچاتا ہے۔

عقیل کی ان تفصیلات کو سن کر مکیش نے اس کی تصویر لے لی اور عقیل کی اس گراں قدر محنت کی تفصیلات اپنے فیس بک پیج پر شئیر کیں۔ جس کے بعد مکیش کے فرینڈ سرکل نے کمنٹس میں اس کی محنت کو خوب سراہتے ہوئے کہا کہ عقیل کے لیے ایک موٹر سائکل کا انتظام کرنا چاہیے۔ چنانچہ مکیش نے اپنے ساتھیوں سے درخواست کرتے ہوئے رقم اکٹھا کی اور عقیل کے لیے ٹی وی ایس کی ایکسل گاڑی کا انتظام کردیا۔

مکیش کے اس اقدام پر عقیل نے مکیش اور ان کے تمام ساتھیوں کا شکریہ ادا کیا۔ اور خوشی خوشی اپنی گاڑی لیکر گھر لوٹ گیا۔

فرقہ وارانہ تشدد، ماب لنچنگ، ہندو مسلم منافرت کے اس دور میں اس طرح کے واقعات یقیناً حوصلہ بخش ہوتے ہیں۔ اس طرح کے واقعات کو خوب منظر عام پر لاتے ہوئے فرقہ پرستوں کے منہ پر زوردار طمانچہ رسید کرنے کی ضرورت ہے۔

Exit mobile version