حیدرآباد: 20؍جنوری (عصرحاضر) تلنگانہ ہائی کورٹ نے آج ریاستی حکومت کو احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ آف انڈیا کی سماعت ختم ہونے تک بی آر ایس اور ایل آر ایس درخواست دہندگان کے خلاف کوئی سخت کارروائی نہ کی جائے۔ ریاستی حکومت سال 2016 میں ریاست میں بی آر ایس لائی۔ اس نے حال ہی میں ایل آر ایس کے تحت درخواستیں بھی طلب کی تھیں۔ ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے اس معاملے پر دائر عوامی مفادات کے مقدمات (پی آئی ایل) نمٹنے کے دوران یہ احکامات منظور کیے۔
ریاست کے ایڈووکیٹ جنرل نے ہائی کورٹ کو بتایا کہ سپریم کورٹ نے ملک کی تمام ریاستوں کو آٹھ ہفتوں میں اس معاملے پر اپنی وضاحت پیش کرنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔ چیف جسٹس آف ہائی کورٹ جسٹس ہما کوہلی نے اے جی سے درخواست کی کہ وہ سپریم کورٹ کے احکامات درخواست گزاروں اور ہائی کورٹ کو سونپ دیں۔ ڈویژن بینچ نے واضح کیا کہ وہ اس معاملے پر سپریم کورٹ کی سماعت مکمل ہونے کے بعد سماعت کرے گی۔ اس سے درخواست گزاروں کو ہائی کورٹ کو یہ بتانے کا حوصلہ ملا ہے کہ ایل آر ایس کے تحت فیس ادا کرنے کی آخری تاریخ رواں ماہ کی 31 جنوری کو ختم ہورہی تھی۔
دریں اثنا کانگریس پارٹی کے رکن پارلیمنٹ کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی جو اس کیس میں درخواست گزاروں میں سے ایک ہیں نے بھی ہائی کورٹ کے حکم پر خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ کا حکم ریاستی حکومت کے چہرے پر ایک طمانچہ ہے