Site icon Asre Hazir

سابق مرکزی وزیر کے رحمن خان دسویں آئی او ایس لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے سرفراز

نئی دہلی ۔29دسمبر ( پریس ریلیز) سابق مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور اور راجیہ سبھا کے سابق ڈپٹی چیئرمین کے رحمن خان کو ان کی تعلیمی ،ملی سماجی اور دیگر خدمات کی بنیاد پر آج مشہور تھنک ٹینک ادارہ انسٹی ٹیوٹ آف آبجیٹیکو اسٹڈیز کی جانب سے دسویں آئی او ایس لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے کانسٹی ٹیوشن کلب میںایک تقریب منعقد کرکے سرفراز کیا گیا۔ ایورا میں مومینٹو ، شال اور ایک لاکھ روپے کا چیک دیا گیا۔ ایوارڈ کی تقریب میں مہمان خصوصی کے طور پر شریک اترا کھنڈ کے سابق وزیر اعلی ہریش راوت نے کے رحمان خان کو مبارکباد پیش کی اور کہا جنہوں نے میرے ساتھ سرکار میں اور پارلیمنٹ میں کام کیا ہے ان کو ایوارڈ دیا جارہا ہے یہ میرے لئے فخر کی بات ہے۔انہوں نے کہا کہ کے رحمن کسی ایک شخص کا نام نہیں ہے بلکہ یہ ایک ادارہ ہے۔ ایجوکیشن ، حکومت سبھی شعبہ میں ان کا کام ہے۔ اسمبلی کے نمائندہ سے لیکر ہر جگہ ان کی زندگی مشعل راہ ہے۔ رحمن صاحب ہر چیز پرفیکٹ انداز میں کرتے ہیں۔ ڈپٹی چیئرمین کے طور پر کام کرتے دیکھا ہے۔ راجیہ سبھا کو چلانا بہت مشکل کام ہے۔ آپ کا جو انداز تھا بہت نمایاں تھا مسکراتے ہوئے فیصلے لیتے تھے اور بہت ہی مہذب انداز میں مسکراتے ہوئے مشکل باتیں کہہ دیتے تھے۔ پارلمینٹ کی مہارت ایک دن میں حاصل نہیں ہوتی ہے بلکہ دھیرے دھیرے یہ صلاحیت پیدا ہوتی ہے۔ سرکار کی اسکیموں کا فائدہ میں نے اقلیتوں کو پہونچتے دیکھا۔ جن شعبوں میں سرکار کا پیسہ نہیں لگتا تھا وہ بھی کام آپ نے کرایا اقلیتی وزیر کے طور پر۔ آپ میں دوسروں کی قدر کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ رحمان صاحب ان لوگوں میں سے ہیں جو دوسروں کے نظریہ کو سمجھتے ہیں اور اسی کے مطابق کام کرتے ہیں۔ دوسروں کی کمیوں کو کیسے سدھارا جائے اس پر آپ توجہ دیتے ہیں انہوں نے مزید ہم نے جیسا سماج دیکھا اس کو الگ کرکے بدل کر پیش کیاجارہا ہے۔ تاریخ بدلی جارہی ہے جو بہت زیادہ لمحہ فکریہ ہے۔ کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ تاریخ ان سے ہی شروع ہورہی ہے۔ کبھی ایسے لوگوں کو ووٹ دیکر جتاتے تھے جن کی کوئی ذات اور برادری نہیں ہوتی تھی لیکن آج برعکس ہوگیا ہے اس کے خلاف آواز اٹھنا ضروری ہے۔ راہل گاندھی نے ایک نئی سوچ دی ہے کہ سماج کو بانٹنے والوں سے بھی محبت کرنی ہے۔
سابق مرکزی وزیر کے رحمن خان نے آئی او ایس اور ڈاکٹر منظور عالم کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میرے لئے قابل فخر لمحہ ہے کہ آئی او ایس جیسا معتبر ادارہ ایوارڈ سے سرسرفراز کررہاہے ۔ہم لوگوں نے ایک ساتھ بہت سارے ملت کے مسائل پر کام کیا ہے۔ آئی او ایس ایک ریسرچ سینٹر ہے اور ان کام نام ہی بتاتا ہے کہ ایجنڈا اور مقصد کیا ہے۔ آج کی نسل کو بھی مدد مل رہی ہے اور فیوچر کی نسل کو بھی بہت فائدہ ہوگا۔ ہمارے پاس ایسا ذخیرہ موجود ہے جس سے پوری دنیا کو رہنمائی ملے گی۔ ہمارے یہاں جذبات پر زیادہ توجہ دی جاتی ہے لیکن ریسرچ پر توجہ نہیں ہے۔ ڈاکٹر منظور عالم صاحب کی اسی لئے ہمارے یہاں قدر ہے کہ انہوں نے ریسرچ پر توجہ دیا۔ مجھے کوئی کام کرنا ہوتاہے تو میں ڈاکٹر صاحب کے ساتھ بیٹھتا ہوں اور بات کرتاہوں۔ بہت سارے امور پر ہم لوگوں نے بیٹھ کر پالیسی بنائی اور ایک نتیجہ تک پہونچنے کی کوشش کی۔ انہوں نے مزید کہاکہ میری پیدائش ایک گاو ¿ں میں آزادی سے پہلے ہوئی۔ جب یہ بات سنتا ہوں کہ ستر سالوں میں کچھ نہیں ہوا تو مجھے ہنسی آتی ہے۔ ان کو معلوم نہیں کہ ازادی سے پہلے کیا صورت حال تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ اللہ تعالیٰ پر یقین کے ساتھ کام کرنے والوں کو ہمیشہ کامیابی ملتی ہے اور یہ میرا تجربہ ہے۔ تعلیم سے انسان کی زندگی میں تبدیلی آتی ہے۔ وہ آگے کی طرف بڑھتے ہیں۔ میں تقریباً پچپن سالوں سے تعلیم سے جڑا ہوں ، بہت سارے ادارے میں نے قائم کئے ہیں۔ قوم کی فکر بہت ضروری ہے اور جولوگ فکر کرتے ہیں وہ کام بھی کرتے ہیں۔ ہماری قوم میں گفتگو بہت ہوتی ہے ،کانفرنس ہوتی ہے لیکن کام نہیں ہوتا ہے۔ ہم نے کچھ کام کرنے کی کوشش کی، میڈیکل کالج قائم کیا انجینرنگ کالج قائم کیا یہ سب ہم نے جدوجھد کے بعد کیا، جس طرح دوسری قومیں ترقی کررہی ہیں ہم بھی کرسکتے ہیں ، آگے بڑھ سکتے ہیں حکومت پر الزام لگانا مسئلہ کا حل نہیں ہے۔ لنگایت نے خود اپنی کوششوں سے ترقی کی ہے۔ تعلیم پر توجہ دینے کی بہت ضرورت ہے۔ مجھے سیاست میں حصہ لینے کیلئے دعوت دی گئی میں نے قبول کیا اور سیاست میں قدم رکھا اور پوری ایمانداری کے ساتھ کام کیا۔ اگر آپ کی صلاحیت ہوگی تو ہر آدمی ساتھ دیگا۔ مثبت انداز میں آگے بڑھنا ضروری ہے اور سبھی سے ملکر رہنا ہے، آپسی تنازع کے ساتھ ہم آگے نہیں بڑھ سکتے ہیں، مذاکرات اور ڈائیلاگ ضروری ہے۔ بغیر ڈائیلاگ کے آپ اچھی زندگی نہیں گزار سکتے ہیں۔ آپ کو غلط فہمیوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔ کچھ لوگ اس ملک کو توڑنا چاہتے ہیں, یہ ملک اسی وقت سیکولر رہے گا جب سبھی تہذیب کا احترام ہوگا۔کے رحمن خان نے ایک لاکھ روپے کا چیک آئی او ایس کو ہدیہ کردیا ۔
مہمان اعزازی پروفیسر فرقان قمر نے کہا کہ آج ہمارے ملک میں جو کچھ ہورہاہے وہ قابل توجہ ہے۔آئی او ایس جس طرح کا کام کررہا ہے اس کیلئے وہ مبارکباد کا حقدار ہے۔ مختلف شعبوں میں نمایاں کام کرنے والوں کو ایوارڈ دیا جانا قابل فخر ہے۔ اب سے پہلے جن لوگوں کو ایوارڈ دیا گیا ہے وہ بہت اہم ہیں۔
ڈاکٹر منظور عالم نے نے کہا کہ کے رحمن خان کی تعلیم اور دیگر شعبوں میں قابل ذکر خدمات ہے اس لئے ایوارڈ کمیٹی نے ان کے نام کا انتخاب کیا۔ جنرل سکریٹری زیڈ ایم خان نے آئی او ایس کا تعارف کرایا ۔ایوارڈ پروگرام میں دہلی کے سابق ایل جی نجیب جنگ ، ڈاکٹر ارشد خان ، پروفیسر افضل وانی سمیت اہم شخصیات نے شرکت کی۔ پروفیسر حسینہ حاشیہ نے شکریہ ادا کیا، قبل ازیں تلاوتِ قرآن سے پروگرام کا آغاز ہوا نظامت کا فریضہ پروفیسر اسحاق نے انجام دیا۔

ADVERTISEMENT
Exit mobile version