لکھنؤ: 23؍اکتوبر (پریس ریلیز) جب اللہ تبارک وتعالی نے رسول اللہ ﷺ کو اس دنیا میں بھیجا ، اور آپ نے تعلیم کتاب، تبلغ دین اور تزکیۂ نفوس کا کام انجام دیا، تو جو لوگ زمانۂ جاہلیت میں ایک دوسرے کے خون کے پیاسے تھے، کمزوروں پر ظلم کرنا جن کا شیوہ تھا ،عصبیت جن کے رگ وریشہ میں بسی ہوئی تھی، ان پر پیغمبر اعظم ﷺ کی صحبت کا، آپ کی تعلیمات اور دعوت الی اللہ کا،اصلاح نفوس اور تزکیہ قلوب کا ایسا اثر پڑا کہ ان کی زندگیاں بدل گئیں، ایک دوسرے کے خون کے پیاسے آپس میں بھائی بھائی بن گئے ، ظلم جن کا شیوہ تھا وہ عادل اور خدمت انسانیت کا پیکر بن گئے۔ یہ باتیں مولانا عبدالباری فاروقی صاحب استاد دارالمبلغین لکھنؤ نے دارالرشید آن لائن سیرت پروگرام کےچوتھے دن خطاب کرتے ہوئے کہیں۔
مولانا فاروقی نے فرمایا کہ اللہ کے رسول ﷺ پوری انسانیت کے لئے نبی بناکر بھیجے گئے،آپ نے دعوت الی اللہ کے لئے بڑی مصیبتیں اور صعوبتیں برداشت کیں، اور ایک ایسا معاشرہ تشکیل دیا ، ایک ایسی جماعت تیار کردی ، تاریخ میں جس کی کوئی مثال نہیں ملتی ہے،اور اپنی زندگی کا وہ نمونہ پیش کیا جو قیامت تک باقی رہے گا، اور اس سے روشنی حاصل کی جاتی رہے گی، لہٰذا امت مسلمہ کو چاہئے کہ وہ پورے عزم و حوصلہ کے ساتھ رسول اللہ ﷺ کی سچی اتباع کرے، اسی میں امت کی خیریت و افضلیت اوراللہ کے نزدیک پسندیدہ ہونے کا راز مضمر ہے۔
مولانا نے کہا کہ آج ہم دعوی کررہے ہیں کہ ہم مسلمان ہیں ، رسول اللہﷺ کے ماننے والے اور اسلام سے محبت کرنے والے ہیں ، لیکن ہم غور کریں کہ ہمارے حالات کیسے ہیں، ہماری گھریلو زندگی کیسی ہے، ہم اپنا محاسبہ کریں،ہمارے اندر جو برائیاں ہیں ہم ان کا جائزہ لیں،ہمارے معاشرہ میں جو کوتاہیاں اور خامیاں ہیں ان کو دیکھیں، اور شریعت کی کسوٹی پر اس کو جانچیں پرکھیں ، پھر یہ فیصلہ کریں کہ ہم کتنے فیصدی مسلمان اور ایمان والے ہیں۔