نئی دہلی: 17؍نومبر (عصرحاضر) ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جاری کشیدگی کے دوران دونوں ممالک کے درمیان مذہبی سفارت کاری مضبوط ہو رہی ہے ۔ جہاں گرو نانک کے 552 ویں یوم پیدائش کے موقع پر کرتار پور راہداری کو عقیدت مندوں کے لیے کھول دیا گیا ہے تو وہیں 2000 سے زائد سکھ یاتریوں کا ایک جتھہ بھی 17 سے 26 نومبر کے درمیان پاکستان کے لیے روانہ ہو چکا ہے ۔
ادھر اب ہندوستان نے بھی پاکستانی زائرین کو ہندوستان آنے کی اجازت دے دی ہے۔ حضرت نظام الدین اولیاء کے 718 ویں عرس کے موقع پر تقریباً 70 پاکستانی زائرین ہندوستان آئیں گے۔ یہ دورہ 18 سے 25 نومبر کے درمیان ہونے جا رہا ہے۔ ذرائع نے نیوز 18 کو بتایا کہ کورونا کے دور میں یہ پہلا گروپ ہے جو مذہبی دورے پر پاکستان سے ہندوستان آئے گا۔
غور طلب ہے کہ کورونا کے دور میں ہندوستان نے تمام زمینی سرحدوں پر نقل و حرکت پر پابندی لگا دی تھی۔ کرتار پور گلیارہ کو بھی 16 مارچ 2020 کو بند کر دیا گیا تھا۔ منگل کو وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کورونا کی صورتحال میں بہتری کے پیش نظر کرتار پور گلیارہ کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وہیں 2000 سے زائد سکھ عقیدت مندوں کا ایک جھتہ بدھ کو واگھہ-اٹاری بارڈر سے پاکستان کے لیے روانہ ہوا۔ یہ جتھہ گرودوارہ ننکانہ صاحب، گرودوارہ شری دربار صاحب، گرودوارہ شری پنجہ صاحب، گرودوارہ شری ڈیرہ صاحب، گرودوارہ شری کرتارپور صاحب اور گرودوارہ شری سچا سودا کا دورہ کرے گا۔
اہم بات یہ ہے کہ یہ مذہبی دورے 1974 کے دو طرفہ معاہدے کے تحت ہو رہے ہیں۔ معاہدے کے مطابق دونوں ممالک کے عقیدت مند دوسرے ملک میں مذہبی مقامات کی زیارت کیلئے سفر کرسکتے ہیں ۔
عرس حضرت نظام الدین اولیاؒ میں پاکستان کے 70؍زائرین شرکت کریں گے
ADVERTISEMENT