نئی دہلی: 24؍دسمبر (عصرحاضر) متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف اپنی آواز بلند کرتے ہوئے دو کروڑ دستخطوں کے ساتھ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند سے ملاقات کی۔ اس موقع پر ایک عرضداشت اور کسانوں کے حق میں کی گئیں دو کروڑ دستخطیں پیش کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ جلد از جلد ان قوانین کو واپس لینے کے لیے اقدام کیے جائیں، کیونکہ یہ قوانین کسان مخالف ہیں اور کسانوں اور مزدوروں کے لیے انتہائی نقصاندہ ہیں۔
صدر جمہوریہ سے ملاقات کے بعد راہل گاندھی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم نے صدر جمہوریہ کے سامنے اپنی بات رکھتے ہوئے بتایا کہ یہ جو قوانین بنائے گئے ہیں، وہ کسان مخالف ہیں اور ان سے کسانوں و مزدوروں کو نقصان ہونے والا ہے۔‘‘ کسانوں کی تحریک کو جائز ٹھہراتے ہوئے راہل گاندھی نے یہ بھی کہا کہ ’’میں پی ایم مودی سے کہنا چاہتا ہوں کہ کسان ہٹنے والے نہیں۔ پی ایم مودی کو یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ بغیر قانون واپس لیے کسان مزدور گھر چلے جائیں گے۔‘‘ ساتھ ہی کانگریس لیڈر نے کہا کہ ’’حکومت کو چاہیے کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کر کے ان قوانین کو واپس لیا جائے۔ اپوزیشن پارٹیاں کسانوں اور مزدوروں کے ساتھ کھڑی ہیں اور ان کے حق کے لیے آواز اٹھاتی رہیں گی۔‘‘
اس درمیان کانگریس کے سابق صدر نے اپنی گزشتہ پیش قیاسیوں کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ اگر زرعی قوانین واپس نہیں لیے جاتے تو مشکل وقت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں ایڈوانس میں چیزیں بول دیتا ہوں۔ میں نے کورونا کے بارے میں بولا تھا کہ نقصان ہونے جا رہا ہے۔ اس وقت کسی نے بات نہیں سنی۔ آج پھر سے میں بول رہا ہوں، کسان مزدور کے سامنے کوئی بھی طاقت کھڑی نہیں ہو سکتی۔‘‘
زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی جاری تحریک کے تعلق سے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’آج کسان تکلیف اور درد میں ہیں، کچھ کسانوں کی موت بھی ہوئی ہے۔ اگر آج یہ قانون واپس نہیں لیے گئے تو صرف کسی پارٹی نہیں بلکہ ملک کو نقصان ہونے والا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہندوستان میں اب جمہوریت باقی نہیں رہ گئی ہے۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ یہ ہے، تو یہ اب بس آپ کے تصورات میں رہ گیا ہے۔‘‘
میڈیا سے بات کرتے ہوئے راہل گاندھی نے مزید کہا کہ ’’چین نے ہندوستان کی ہزاروں کلو میٹر زمین چھین لی ہے۔ پی ایم ان کے بارے کیوں نہیں کہتے؟ ایک طرف آپ سسٹم کو توڑ رہے ہو، کسان و مزدور کو مار رہے ہو اور باہر سے طاقتیں دیکھ رہی ہیں، کہہ رہی ہیں کہ نریندر مودی ہندوستان کو کمزور کر رہا ہے، ہمارے لیے اچھے مواقع بننے جا رہے ہیں۔‘‘