کسانوں کی حمایت میں پہنچے جامعہ ملیہ کے طلباء کو واپس لوٹا دیا گیا

دہلی: 14؍دسمبر (عصر حاضر) مرکزی حکومت کے ذریعہ لائے گئے زرعی قوانین کے خلاف دہلی میں متعدد کسان تنظیموں کا احتجاج جاری ہے‘ اس دوران کسانوں کی حمایت میں پہنچے جامعہ ملیہ کے طلباء کے ایک گروپ کو کسان رہنماؤں کی ناراضگی اور اعتراض پر پولیس نے طلباء کو واپس بھیج دیا۔ ایک طالبہ کے بشمول چھ طلباء کی یہ ٹیم یوپی گیٹ غازی آباد غازی پور دہلی بارڈر پر مقامِ احتجاج پہنچی تھی۔

ڈی ایس پی انشو جین کے مطابق ، جب کسانوں نے مظاہرے میں ان طلبا کی موجودگی پر اعتراض کیا تو پولیس نے ان طلباء کو واپس کردیا۔ بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) کے قومی ترجمان ، راکیش ٹکیت نے کہا کہ حکومت کسانوں کے اتحاد کو توڑنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسان اب بھی زرعی قانون کے خلاف احتجاجی مقامات پر پہنچ چکے ہیں۔ یہ تحریک تاریخی ہونے والی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیر کے بعد سے کسان صبح آٹھ بجے سے شام پانچ بجے تک احتجاج کریں گے۔ کاشتکار تمام اضلاع کے صدر مقام پر بھی مظاہرہ کریں گے۔

واضح ہو کہ کسان رہنما پیر کے روز صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک بھوک ہڑتال کریں گے۔
پولیس نے بتایا کہ اتوار کے روز مرکز کے نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے یوپی گیٹ (غازی آباد – دہلی غازی پور بارڈر) پر جاری احتجاج میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا شامل ہونے پہنچے تھے لیکن انہیں اجازت دینے سے انکار کر دیا گیا۔
پولیس نے بتایا کہ لڑکیوں سمیت چھ طلبا کا گروپ ‘ڈفلی’ کے ساتھ گاتے اور بجاتے ہوئے کسانوں کے احتجاج میں شامل ہونے پہنچا تھا۔

پریس ریلیز کے مطابق ہریانہ میں چرخی دادری کے آزاد رکن اسمبلی سومویر سانگوان اور دہلی، شاہدی پور، راشٹریہ بالمیکی مہا سنگھ کے صدر مدن لال بالمیکی نے بھی ٹکیٹ کو تعاون دینے کا اعلان کیا ہے۔

Exit mobile version