دہلی: 10؍ستمبر (عصر حاضر) دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کا احتجاج جاری ہے۔ حکومت کی جانب سے پیش کردہ تجویز کو رد کرنے کے بعد کسان تنظیموں کی جانب سے مرکزی حکومت کو وارننگ دی گئی ہے کہ وزیر اعظم اگر ان قوانین کو واپس نہیں لیں گے تو ہم بھی ریلوے ٹریک کو بلاک کردیں گے۔ ادھر مرکزی وزیر زراعت کی پریس کانفرنس کے بعد کسان لیڈر بوٹا سنگھ نے کہا کہ ہم نے 10 دسمبر تک کا الٹی میٹیم دیا ہے کہ اگر وزیر اعظم ہماری بات نہیں مانتے ہیں اور قوانین کو رد نہیں کرتے ہیں تو ہم ریلوے ٹریک کو بلاک کردیں گے ۔ آج کی میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ہندوستان کے سبھی لوگ پٹریوں پر اتریں گے ۔ سنیکت کسان منچ ایک تاریخ طے کرے گا اور اعلان کرے گا ۔اسی درمیان مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر نے پریس کانفرنس کی۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ حکومت کسانوں کے ساتھ کھلے ذہن کے ساتھ بات چیت کیلئے تیار ہے ۔ تومر نے کہا کہ ہم کسانوں سے ان امور پر بات چیت کیلئے تیار ہیں ، جن پر انہیں اعتراض ہے ۔ گزشتہ دو ہفتوں سے نئے زرعی قوانین کے خلاف مظاہرہ کررہے کسانوں نے بدھ کو سرکار کی تجویز کو مسترد کردیا تھا ۔
مرکزی وزیر زراعت تومر نے کہا کہ حکومت کسانوں کو منڈی کی بیڑیوں سے آزاد کرانا چاہتی تھی ، تاکہ وہ منڈی سے باہر اپنا پروڈکٹ کہیں بھی ، کسی کو بھی اپنی خود کی قیمت پر فروخت کرسکیں ۔ کسانوں کے ذریعہ تجویز مسترد کئے جانے پر انہوں نے کہا کہ ہم نے کسانوں کو تجویز بھیجی تھی ۔ وہ قوانین کو رد کرانا چاہتے تھے ۔ تومر نے کہا کہ ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ حکومت ان امور پر کھلے ذہن سے بات چیت کرنا چاہتی ہے جن پر کسانوں کو اعتراض ہے ۔ انہوں نے یہ واضح کیا یہ یہ قوانین اے پی ایم سی یا ایم ایس پی کو متاثر نہیں کریں گے ۔
تومر نے حکومت کا موقف کیا واضح
پریس کانفرنس کے دوران مرکزی وزیر تومر نے حکومت کے قانون بنائے جانے کو لے کر بھی بات کی ۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت کے دوران کئی لوگوں نے کہا کہ زرعی قانون غیر قانونی ہے ، کیونکہ زراعت ریاستوں کا معاملہ ہے اور مرکزی حکومت ان قوانین کو تیار نہیں کرسکتی ہے ۔ اس پر مرکزی وزیر نے کہا کہ ہم نے یہ واضح کردیا ہے اور انہیں سمجھا دیا ہے کہ ہمارے پاس تجارت کا قانون بنانے کا اختیار ہے ۔