نئی دہلی: 8؍دسمبر (عصر حاضر) متنازعہ زرعی قوانین کو لے کر کسانوں کی تحریک میں شدت پیدا ہونے کے بعد انا ہزارے بهی آنکھ کھلی۔ پچھلے کئی دنوں سے سماجی کارکن انّا ہزارے اب تک خاموش کیوں ہیں، اور کسانوں کی حمایت میں انھوں نے کوئی بیان کیوں نہیں دیا۔ اب جب کہ کسانوں کے احتجاجی مظاہرہ نے زور پکڑ لیا ہے اور آج ’بھارت بند‘ پورے ملک میں مکمل طور پر کامیاب رہا، تو انّا ہزارے کی نیند کھلتی ہوئی معلوم پڑ رہی ہے۔ وہ مرکز کے تینوں زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے مظاہرہ کی حمایت کرتے ہوئے آج ایک دن کے ’اَن شن‘ (بھوک ہڑتال) پر بیٹھ گئے ہیں۔
میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق انّا ہزارے نے کسان تنظیموں کے ذریعہ ’بھارت بند‘ کو کامیاب بنانے کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ ملک میں اس طرح کی تحریک ہونی چاہیے تاکہ حکومت پر دباؤ بنے اور وہ کسانوں کے مفادات میں قدم اٹھائے۔ انّا ہزارے نے ایک ریکارڈیڈ پیغام میں کہا کہ ’’میں ملک کے لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ دہلی میں جو تحریک چل رہی ہے، وہ پورے ملک میں چلنی چاہیے۔ حکومت پر دباؤ بنانے کے لیے ایسی صورت حال پیدا کرنے کی ضرورت ہے اور اس کے لیے کسانوں کو سڑکوں پر اترنا ہوگا، لیکن کوئی تشدد نہ کرے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ انّا ہزارے مہاراشٹر کے احمد نگر ضلع واقع رالیگن سدھی گاؤں میں ہیں اور وہیں ایک دن کے لیے بھوک ہڑتال پر بیٹھ گئے ہیں۔ انھوں نے اس دوران کہا کہ کسانوں کے لیے سڑکوں پر آنے اور اپنا ایشو حل کرانے کا یہ ’صحیح وقت‘ ہے۔ سماجی کارکن نے مزید کہا کہ ’’میں نے پہلے بھی اس ایشو کی حمایت کی ہے اور آگے بھی کرتا رہوں گا۔‘‘ انھوں نے سی اے سی پی کو خودمختاری دینے اور ایم ایس سوامی ناتھن کمیشن کی سفارشات نافذ کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ ’’حکومت صرف یقین دہانی کراتی ہے، کبھی مطالبات کو پورا نہیں کرتی۔‘‘