دیوبند،25؍ دسمبر(سمیر چودھری) شہریت ترمیمی قانون کے خلاف دیوبند میں مسلسل احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، بدھ کے روز شہریت ترمیمی قانون کے خلاف سڑکوں پر آکر برقعہ پوش خواتین نے پیدل مارچ کیا اور صدر جمہوریہ ہند کے نام ایک میمورنڈم بھیج کر شہریت ترمیمی قانون کو منسوخ کرنے کامطالبہ کیا۔ تفصیل کے مطابق آج صبح تقریباً 11؍ بجے سی اے اے اور این آرسی کی مخالفت میں برقعہ پوش خواتین نے گھروں سے باہر نکل کر اسلامیہ بازار سے پر امن پیدل مارچ شروع کیا۔ مارچ میں شامل خواتین نے مختلف نعرے لکھی تختیاں ہاتھوں میں اٹھا رکھی تھیں، انہوں نے نعرے بازی کرتے ہوئے سی اے اے کے خلاف اپنے شدید غم وغصہ کا اظہار کیا اور اس کالے قانون کو واپس لینے کامطالبہ کیا۔ خواتین نے سی اے اے اور این آرسی کے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے مرکزی حکومت اور وزیر اعظم نریندر مودی سے کہاکہ اس کالے قانون کے خلاف پورے ملک میں ہونے والے احتجاجوں اور لوگوں کے مطالبات پر مثبت انداز میں غوروفکر کیا جائے۔ خواتین دارالعلوم چوک اور مسجد رشید سے ہوتے ہوئے خانقاہ پولیس چوکی پہنچی اور انہوں نے وہاں موجود سی او چوب سنگھ کو صدر جمہوریہ کے نام میمورنڈم سونپا اور صدر جمہوریہ ہند سے مطالبہ کیاگیا وہ فوری اس قانون کو منسوخ کریں۔ اس دوران یہ واضح نہیں ہوسکا کہ خواتین کا یہ مارچ کس کی قیادت میں نکالا گیا اور کس تنظیم کے تحت یہ مارچ نکلا۔ کیونکہ بدھ کے روز پولیس انتظامیہ کے پاس دیوبند میں کسی طرح کے احتجاج کی اطلاع نہیں تھی، دیوبند سی او چوب سنگھ نے کہاکہ تقریباً پندرہ خواتین نے انہیں آج ایک میمورنڈم دیا ہے، جو انگریزی زبان میں صدر جمہوریہ ہند کے نام ہے۔ انہوں نے بتایاکہ میمورنڈم میں خواتین نے کسی تنظیم یا خود کے نام تحریر نہیں کئے ہیں۔