دیوبند: 23؍جون (سمیر چودھری) آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیمو کریٹک فرنٹ (اے آئی یو ڈی ایف ) لوک سبھا ممبر پارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل نے کہاکہ یوپی الیکشن ’ون پوائنٹ پروگرام‘ کے تحت متحد ہوکر لڑا جائے اور سیکولر طاقتوں کو یہاں سے مکمل طورپر بی جے پی کا صفایاکرنے کے لئے کام کرنا چاہئے، کانگریس سے ہمارا اتحاد ہے اور ہماری طرف سے یہ آگے بھی جاری رہے گا،کورونا مہارماری نے پوری دنیا کے سامنے مودی حکومت کی حقیقت ظاہر کردی ہے اور ثابت کردیاہے یہ حکومت ہرمحاذ پر ناکام ہے۔دارالعلوم دیوبند کی مجلس عاملہ کے اجلا س میں شرکت پہنچے آسام کے ڈوبھری سے لوک سبھا ممبر مولانا بدرالدین اجمل نے نامہ نگار سے گفتگو کرتے ہوئے حالیہ آسام اسمبلی الیکشن کے نتائج پر کہاکہ آج کے دور میں الیکشن کی آب و ہوااور تھیوری پوری طرح تبدیل ہوچکی ہے ،اگر اس مطابق الیکشن لڑا جائے تو کم محنت سے بھی بہتر نتائج آسکتے ہیں،انہوں نے کہاکہ کانگریس کی طرف ہمیں جو سپورٹ ملنی چاہئے وہ نہیں ملی،وقت رہتے ٹکٹوں کو فائنل نہیں کیاگیا، ہماری پارٹی کو حسب و منشاء سیٹیں نہیں دی گئی ہے، جس کے بعد کچھ سیٹوں پر فرینڈلی الیکشن لڑا گیا،انہوں نے کہاکہ اگر ہم 25-26؍ سیٹوں پر الیکشن لڑتے تو مزید سیٹیں ہماری پارٹی کو مل سکتی تھیں۔کانگریس لیڈر پرمود کرشنم کے بیان پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پرمود کرشنم نے الیکشن میں کانگریس کیا مدد کی ہے؟ کیا وہ آسام گئے ،انہوں نے میری داڑھی پر بھی طنز کیا تو پھر ان کی داڑھی کیسی ہے؟داڑی ہماری نبی کی سنت ہے ہم اس پر عمل کرتے ہیں،انہیں ہمارے اوپر طنز کرنے کا کوئی حق نہیں ہے کانگریس سے ہمارا الائنس تھا جو تاحال جاری ہے اور ہم اپنی طرف سے مستقبل میں اس کو جاری رکھنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہارنے یا ہرانے کے بعد طنز کرنا بہت آسان ہے ،اگر بیان دینے والے آسام جاکر کانگریس کی سیٹوں میںاضافہ کرتے تو ہم ان کی قدر کرتے،ہماری طرف سے کانگریس سے آگے بھی اتحاد جاری رہے گا لیکن کانگریس کے کچھ لیڈران ہمارے خلاف بیان دے رہے ہیں ،دیکھتے ہیں مستقبل میں کیا ہوگا؟۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ آسام میں پولرائزیشن ہواہے، وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امت شاہ،بی جے پی صدر جے پی نڈّا سمیت بی جے پی کے سبھی لیڈران نے مجھے نشانہ بنایا اور یہ ثابت کیا کہ یہ پورا الیکشن بی جے پی ورسز بدر الدین اجمل ہورہاہے،لیکن اس کے باوجود ہم جتنی سیٹوں پر لڑے ہم نے وہاں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ،ہمارے کئی امیدواروں نے ڈیڑھ لاکھ سے زائد ووٹ حاصل کئے اور ایک لاکھ سے زائد ووٹوںسے جیت حاصل کی،اس مرتبہ ہمارے ووٹ فیصد میں بھی اضافہ ہواہے۔ ٹو چائلڈ پالیسی کے حوالہ سے کہاکہ یہ کوئی مذہبی یا اسلامک مسئلہ نہیں ہے بلکہ پاپولیشن کنٹرول کرنا ملک کا مسئلہ ہے،اسی پر آسام حکومت لونگ ٹرم پالیسی بنانا چاہتی ہے،انہوں نے کہاکہ جس مذاہب کے لوگ اس کو مانتے ہیں وہ ایسے کرینگے اور جو نہیں مانتے ان کو سمجھایا جائیگا۔مولانا اجمل نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ کورونا نے اس حکومت کی ناکامی ظاہر کردی ہے، پوری دنیا میں مودی حکومت بدنام ہوئی ہے، اپنی بدنامی کو چھپانے کے لئے اب لاک ڈاؤن ختم کرکے یہ ثابت کرنا چاہتی ہے کہ یہ بیماری ختم ہوگئی ہے؟ حالانکہ آج بھی دیہی علاقوں میں یہ بیماری زبردست طریقہ سے پھیلی ہوئی لیکن اس کے اعداد شمار اور ڈیٹا سامنے نہیں لایاجارہاہے ،جس کی وجہ سے صحیح صورتحال سامنے نہیں آرہی ہے۔2022؍ میں اترپردیش میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے متعلق مولانا نے کہاکہ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے ملک کو ایک نیا راستہ دکھایا ہے اور بی جے پی کو بنگال سے باہر نکال کر دم لیاہے، اسلئے پورے ملک کو تیار ہوکر یوپی کی مدد کرنی چاہئے اور یہاں سیکولر طاقتوں کو ’ون پوائنٹ پروگرام‘کے تحت بی جے پی کا صفایا کرناچاہئے ،اگر یوپی میں کہیں بھی ہماری ضرورت ہوگی تو ہمار ی پارٹی اور ہم اس کے لئے تیار ہیں۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ اس وقت پورے ملک میں تعلیمی نظام متاثر ہے، جس میں مدارس بھی شامل ہیں، بغیر انتظامیہ کی اجازت کے مدارس میں تعلیم شروع نہیں کی جاسکتی ہے، آن لائن تعلیم کے میدان میں مدارس اپنی وسعت کے مطابق کام کررہے ہیں۔ اس دوران جامعۃ الشیخ حسین احمد مدنی دیوبند کے مہتمم مولانا مزمل علی قاسمی خصوصی طورپر موجود رہے۔