دیوبند،13؍ فروری(سمیر چودھری)ملک کی پہلی خاتون گورنر سروجنی نائیڈو کی یوم پیدائش کے موقع پرایس پی کارکنان نے پارٹی کے قومی قیادت کی ہدایت پر حکومت کے خلاف خواتین گھیرا بناؤ پروگرام کانعقاد کیا،جس میں خواتین نے سرکل بناکر ایس ڈی ایم آفس میں حکومت کے خلاف شدید احتجاج کیا اور خواتین کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے صدر جمہوریہ کو ایک میمورنڈم بھیجا۔پروگرام کی قیادت کرتے ہوئے سابق رکن اسمبلی ششی بالاپنڈیر نے بی جے پی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کارکنوں سے حکومت کی عوام مخالف پالیسیوں کے خلاف متحد ہونے اور مشن 2022 کے لئے تیار رہنے کی اپیل کی ۔ ششی بالا پنڈیر نے کہا کہ بی جے پی حکومت خواتین کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ جبکہ ایس پی کے دور حکومت میں خواتین کے تحفظ کے لئے متعدد اسکیمیں چلائی گئیں۔ بی جے پی حکومت میں جہاں خواتین کی صحت کی خدمات میں کمی آئی ہے وہیں گھریلو تشدد کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ملازمت کے معاملات میں بھی خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک ہورہا ہے، غریب اور بے سہارا خواتین پنشن کے لئے بھٹک رہی ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ خواتین کے احترام کرے اور ان کے تحفظ کے لئے ضروری اقدامات کرے۔اس کے بعد سب ایس ڈی ایم دفتر پہنچے کارکنان نے صدر جمہوری کے نام میمورنڈم ایس ڈی ایم راکیش کمار سونپا۔اس دوران سابق ضلع جنرل سکریٹری سکندر علی ، شیو ٹھاکر ، سمن لتا ، انیتا سنگھ ، شاردا سنگھ ، انجو چوہان ، شاہین بیگم ، شاہ جہاں بیگم ، سنگیتا سنگھ ، عامرہ جہاں ، حسین گوڑ ، رام کشن سینی ، نواب یادو ، وریندر یادو ، خلیل پردھان ، حاجی زندہ حسن،پردھان نفیسہ کوثر ، ہما خان ، دلشانہ ، فرزانہ وغیرہ موجود رہیں۔
فوٹو:احتجاج کرتی ہوئیں ایس پی کی خواتین
…………………………………………………………………………………………
ضلع پنچایت عہدکے لئے ریزرویشن فہرست جاری
دیوبند،13؍ فروری(سمیر چودھری)
آخر کار کئی مہینوں کی جدوجہد کے بعد ضلع پنچایت عہدے پر ریزرویشن کا اعلان ہوگیا، سہارنپور کی ضلع پنچایت چیئرمین سیٹ پسماندہ طبقے کے لئے محفوظ کردی گئی ہے، جس کے بعد اس سیٹ پر زبردست ٹکر کی امید پیدا ہوگئی ہے، ساتھ ہی پنچایت انتخاب کی سرگرمیوں پر بھی اضافہ ہوگیا ہے۔ سیاست کے پیش نظر سہارنپور کی ضلع پنچایت چیئرمین کی سیٹ بڑی اہمیت رکھتی ہے ، مغربی یوپی کے سہارنپور کی سرحدیں اتراکھنڈ، ہماچل اور ہریانہ سے ملی ہوئی ہیں، وہیں پنجاب کی سرحد بھی کچھ دوری پر ہے جس کی وجہ سے ضلع پنچایت چیئرمین کی سیٹ کا رتبہ اور اس کے ذریعہ کئے گئے ترقیاتی کاموں کا چرچا پڑوسی ریاستوں تک بھی جاتا ہے ، یہی وجہ ہے کہ ضلع کا پہلا شہری مانے جانے والے ضلع پنچایت چیئرمین سیٹ کے لئے گزشتہ 6مہینے سے سبھی بڑی سیاسی جماعتیں اپنی گوٹے بچھا رہی تھیں، بہت سے سیاسی لیڈران نے باقاعدہ عوام سے رابطہ کرنا بھی شروع کردیا تھا ، لیکن ریزرویشن کا اعلان نہ ہونے کے سبب سبھی لوگ شش وپنج میں تھے، گزشتہ دیر شام حکومتی سطح سے جیسے ہی ریزرویشن کا اعلان ہوا اور یہ طے ہوگیا کہ پنچایت چیئرمین پسماندہ طبقے کا ہی ہوگا ۔ ریزرویشن کا اعلان ہونے کے بعد سیاسی جماعتوں کی سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں ، ممکنہ امیدواروں نے اپنی برادری اور پارٹی کے ساتھ ہی رابطہ کرنا شروع کردیا ہے، حالا نکہ ضلع پنچایت چیئرمین کی کرسی پر کون بیٹھے گا ، لیکن اتنا تو طے ہے کہ یہ الیکشن بڑا دلچسپ ہوگا۔ ابھی تک جو خبریں سامنے آرہی ہیں اس کے مطابق بی جے پی ، کانگریس ، سماج وادی پارٹی، بہوجن سماج پارٹی اور راشٹریہ لوک دل ضلع پنچایت چیئرمین عہدے کے لئے میدان میں اتریں گے، خاص بات یہ ہے کہ سبھی سیاسی جماعتوں میں پسماندہ طبقے سے تعلق رکھنے والے قد آور لیڈران بھی ہیں۔ اسی لئے یہ صاف ہے کہ ضلع پنچایت ارکان کے عہدوں پر زبردست کانٹے کی ٹکر ہونے کی امید ہے ۔ امیدواروں کے انتخاب میں سیاسی جماعتوں کو خاص دقت نہیں آئے گی، لیکن یہ الگ بات ہے کہ کون دعویدار ضلع پنچایت رکن کا انتخاب جیت کر آتا ہے ، کیو ںکہ جو بھی ضلع پنچایت رکن کے عہدے کا انتخاب جیتے گا وہی ضلع کا اول شہری بن سکے گا۔ ضلع پنچایت چیئرمین عہدے کے معاملے میں 1995سے دیکھا جائے تو بہوجن سماج پارٹی ہی سبھی سیاسی جماعتوں پر بھاری پڑی ہے۔ 1995میں سماج وادی پارٹی کے دھرم سنگھ موریہ چیئرمین رہے تھے، اس کے بعد 2000میں بہوجن سماج پارٹی سے گائتری چودھری رہیں ، اس کے بعد 2005میں بہوجن سماج پارٹی کے ہی ارشاد چودھری، 2010میں بہوجن سماج پارٹی سے انیتا چودھری اور 2015میں بہوجن سماج پارٹی کی ہی تسنیم بانو ضلع پنچایت چیئرمین کے عہدے پر منتخب ہوئیں۔ سہارنپور ضلع میں پنچایت کے 49وارڈ ہیں ، سیاسی لیڈران کو وارڈ ریزرویشن جاری ہونے کا ابھی انتظار ہے ، وارڈ ریزرویشن کے جاری ہونے کے بعد بھی لیڈران اپنا اپنا انتخابی حلقہ منتخب کرسکیں گے ، لیکن اتنا طے ہے کہ بہت سے وارڈ ممبران کو اپنا علاقہ چھوڑنا پڑے گا ۔ دوسری جانب پنچایت انتخاب کو لے کر گائوں میں سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں ، گزشتہ کل حکومت کی جانب سے ریزرویشن کے احکامات جاری کردیئے گئے ہیں ۔ اس سلسلہ میں بی جے پی کے ضلع صدر ڈاکٹر مہیندر سینی کا کہنا ہے کہ لاک ڈائون کے وقت سے ہی پنچایت انتخاب کی تیاریاں چل رہی ہیں ، سبھی طبقات کو دھیان میں رکھ کر تیاری کی جارہی تھی ۔ کانگریس کے ضلع صدر مظفر علی نے بتایا کہ کانگریس پنچایت انتخاب کی تیاری مضبوطی سے چل رہی ہے ۔ ریزرویشن جاری ہونے کے بعد اسی بنیاد پر انتخاب کی پالیسی تیار کی جائے گی ۔ بہوجن سماج پارٹی کے ضلع صدر یوگیش کمار کا کہنا ہے کہ ضلع پنچایت میں لگاتار بہوجن سماج پارٹی کا بوجھ بنتا آرہا ہے، آگے بھی اسے جاری رکھا جائے گا۔ اس کے لئے پارٹی پوری تیاری کررہی ہے ، پارٹی کی پوری توجہ انتخاب میں کامیابی حاصل کرنا ہے ۔ ریزرویشن سے پارٹی کی تیاریوں پر کوئی خاص فرق پڑنے والا نہیں ہے۔
………………………………………………………………………………………………
ویلنٹائن ڈے: بے حیائی کے فروغ کا ذریعہ: مولانامحمد عظیم
دیوبند،13؍ فروری(سمیر چودھری)
دارالعلوم النصرہ کے استاذ محمد عظیم فیض آبادی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ شرم وحیاء عصمت وعفت کی ایسی دبیز چادر ہے کہ جسے اوڑھنے کے بعد عورت نہ صرف اپنی حفاظت کرسکتی ہے بلکہ معاشرے کے پاکیزہ بنانے میں اس کا بہت ہی اہم کردار ہے آج بے پردگی، عریانیت،آزاد و روشن خیالی جسے مغرب نے ترقی کا خوش نما نام دے رکھا ہے، فحاشی اور معاشرے میں پنپنے والی بے شمار برائیوں کی وجہ معاشرے سے شرم وحیاء کا جنازہ نکل جاتاہے آج معاشرے نے ترقی اور فیشن کے نام پر شرم وحیاء کے دامن کو تار تار کردیاہے جس کا نتیجہ یہ ہے کہ معاشرے میں برائیوں کے چوپٹ دروازے کھل گئے ہیں اور برائیاں اس قدر ہمارے معاشرے میں پنپ رہی ہیں کہ اب تو ان میں سے اکثر کو برائی یا گناہ تصور ہی نہیں کیا جاتا یہی وجہ ہے کہ اخلاق وکردار کب کا ہمارے معاشرے کی داستان پارینہ بن گیا۔ انہو ںنے کہا کہ افسوس کہ آج ہم مغربی تہذیب کے اتنے دلدادہ ہوگئے ہیں کہ ہمیں اپنے معاشرے اور اپنے اسلامی طرز زندگی پر خود شرم محسوس ہونے لگی ہے اس کو دقیانوسیت کا نام دیا جاتاہے، نہ اخلاق و کردار کے غازی رہے نہ ہی اسلامی تہذیب کے علمبردار آج لباس بھی مغربی اور فیشن زدہ کھان پان بھی، نہ چہرے کے اعتبار سے ہم اسلامی نظر آتے ہیں، نہ اخلاق وکردار سے، نہ لباس اپنا نہ شادی بیاہ کااسلامی طریقہ ۔ انہو ںنے کہا کہ دشمنان اسلام یہود ونصاریٰ ہمیشہ اسلام ومسلمانوں کو دینی وروحانی اعتبار سے کمزور کرنے اور دین سے بیگانہ اور معاشرے کو پراگندہ کرنے کی کوشش میں اپنی پوری توانائی صرف کرتے ہیں، اسی مقصد کے لئے وہ نیٹ،موبائل وسوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں ،ہمارا نوجوان طبقہ بلا سوچے سمجھے آج جس کا شکار ہے اور دین وایمان سے دن بدن بیگانہ ہوتا چلا جاتاہے ۔ خدا را حالات کو سمجھئے اور جھوٹی محبت کے جھانسے میں آکرویلنٹائن ڈے کے اس فتنے کا شکار ہوکر اپنا گھر خاندان قبیلے کو تباہ، معاشرے کو بدنام اور اپنی آخرت ودین کو تباہ نہ کیجئے۔