دیوبند: 26؍جولائی (راست) مسلمانوں کی دوسری بڑی عید عید الاضحی کے موقع پر ایشیاء کی عظیم اسلامی یونیورسٹی دارالعلوم دیوبند کے قائم مقام مہتمم مولانا عبدالخالق مدراسی نے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ قربانی ایک اہم عبادت ہے اور شعائر اسلام میں سے ہے اس کا بڑا اجر وثواب ہے، رسول اللهﷺ نے فرمایا کہ قربانی کے دنوں میں قربانی سے زیادہ کوئی چیز الله کو پسند نہیں ہے‘ ان دنوں میں قربانی کرنا تمام نیکیوں سے بڑھ کر نیکی ہے، قربانی کرتے وقت خون کا جو قطرہ زمین پر گرتا ہے وہ زمین پر گرنے سے پہلے ہی الله کے یہاں قبول ہوجاتا ہے؛ لہذا انتہائی اخلاص اور خوشدلی کے ساتھ قربانی کرنے چاہیے۔
قربانی ایک ایسی عبادت ہے جس کا دیگر واجب عبادات کی طرح کوئی متبادل نہیں ہے؛ کیونکہ قربانی ایک مستقل عبادت ہے جیسے نماز پڑھنے سے روزہ اور روزہ رکھنے سے نماز ادا نہیں ہوتی، زکوۃ دینے سے حج ادا نہیں ہوتا ایسے ہی صدقہ و خیرات کرنے سے قربانی ادا نہیں ہوتی۔
اسلام نفاست و نظافت پسند مذہب ہے اس لیے ہر مومن کا دینی فریضہ ہے کہ ذاتی و اجتماعی زندگی میں ہر موقع پر صفائی اور پاکیزگی کا خاص خیال رکھیں، مومن کی شان یہ ہونی چاہیے کہ اس کے اعلی اخلاق و اعمال مثالی و پُر کشش ہوں‘ عیدالاضحی کے موقع پر قربانی کرتے وقت بھی اسلامی احکامات کا خاص خیال رکھا جانا چاہیے ساتھ ہی ساتھ اس بات کی کوشش کی جانی چاہیے کہ کووڈ 19 کے بحران کے سبب محکمہ صحت و حکومت کی گائڈ لائن کی بھی پابندی کی جائے۔
(۱) جن حضرات پر قربانی واجب ہے وہ حسنِ تدبیر کے ساتھ قربانی ضرور کریں۔
(۲) الله تعالی کی قیمتی نعمت کا یقین رکھتے ہوئے قربانی کے گوشت کی ناقدری نہ کریں، گوشت کی کسی بھی طرح بے حرمتی نہیں ہونی چاہیے۔
(۳) قربانی کا نظم ایسے مقامات پر کی جائے جہاں سے کسی دوسرے کو تکلیف نہ پہنچے، عام راستے پر جانور ذبح کرکے راہ گیروں کو کسی بھی قسم کی زحمت میں مبتلا نہ کیا جائے۔
(۴) قربانی کرتے وقت دیگر برادرانِ وطن کے احساسات و جذبات کا بھی خیال رکھا جائے۔
(۵) ذبیحہ کے آلائش و باقیات کو ایسے نہ ڈالا جائے جس سے غلاظت پھیلے اور قربانی جیسا عظیم شعار بدنام ہو۔
(۶) تقسیم کرتے یا ایک جگہ سے دوسری جگہ لیجاتے وقت قربانی کا ٗگوشت کھول کر نہ لے جائیں۔
(۷) نمازِ عیدین کے سلسلہ میں دارالافتاء کی جانب سے پہلے بھی فتوی جاری ہوچکا ہے اس کے مطابق عمل کیا جائے یعنی جن مقامات پر عید گاہ میں نماز کی اجازت کووڈ 19 کے بحران کے سبب حکومت کی جانب سے نہیں دی گئی ہے اور سخت پابندی عائد ہے ان مقامات پر عید الاضحی کی نماز گھروں میں یا جن مساجد میں اجازت ہو ان میں متعینہ تعداد کے ساتھ ادا کی جائے۔
نوٹ: تفصیل کے لیے ۳؍۱۲؍۱۴۴۱ھ میں جاری دارالعلوم دیوبند کے فتوی کو ملاحظہ فرمائیں۔