افکار عالم

’’ہم یہیں رہ کر پڑھیں گے یا مرجائیں گے’’ یوکرین میں پھنسے 1500 ہندوستانی طلبہ کا وطن واپسی سےانکار

یوکرین پر روس کا حملہ ایک بار پھر تیز ہو گیا ہے۔ اس درمیان گزشتہ روز حکومت ہند نے یوکرین میں موجود سبھی ہندوستانیوں کے لیے ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے وطن واپسی کی گزارش کی ہے۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق یوکرین میں پھنسے تقریباً 1500 ہندوستانی طلبا نے حکومت ہند کی اس ایڈوائزری کو ماننے سے انکار کر دیا ہے۔ انھوں نے صاف لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ وہ یوکرین میں ہی رہ کر پڑھیں گے، یا پھر یہیں مر جائیں گے۔ ایک طالب علم نے تو یہاں تک کہا کہ اگر مر گئے اور تابوت میں وطن واپس جانا پڑے، تو یہ بھی منظور ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ ان کے پاس اس کے علاوہ کوئی دوسرا متبادل موجود نہیں ہے۔
دراصل یوکرین میں تعلیم حاصل کر رہے ہندوستانی طلبا حکومت ہند سے بہت ناراض ہیں۔ طلبا کا الزام ہے کہ حکومت ہند نے ان کے سامنے کوئی راستہ نہیں چھوڑا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق طلبا نے حکومت ہند کی وطن واپسی کی صلاح ماننے سے انکار کر دیا ہے اور کہا ہے کہ انھیں یوکرین میں بے انتہا پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، لیکن پھر بھی وہ بغیر تعلیم مکمل کیے ہندوستان واپس نہیں جانا چاہتے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت ہند نے انھیں ہندوستانی میڈیکل اداروں میں داخلہ دینے سے متعلق ہاتھ کھڑے کر دیئے ہیں اور وطن واپس ہونے والے طلبا کا مستقبل تاریک دکھائی دے رہا ہے۔
یہاں قابل ذکر ہے کہ ہندوستان میں طبی اداروں کی نگرانی کرنے والے نیشنل میڈیکل کمیشن کا کہنا ہے کہ وہ آن لائن کلاسز کے ذریعہ سے حاصل ڈگری کو منظوری نہیں دے گا۔ اس لیے یوکرین میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبا کا کہنا ہے کہ ان کے سامنے یوکرین میں رہ کر ہی تعلیم حاصل کرنے کے علاوہ مزید کوئی راستہ نہیں ہے۔
واضح رہے کہ یوکرین سے ہندوستان واپس لوٹے طلبا کی آگے کی پڑھائی کو لے کر سپریم کورٹ میں معاملہ زیر التوا ہے۔ اس پر یکم نومبر کو سماعت ہوگی اور یوکرین میں تعلیم حاصل کر رہے میڈیکل طلبا کو بھی عدالت کے فیصلے کا انتظار ہے۔ یوکرین میں پھنسے تقریباً 1500 طلبا اپنی تعلیم کا نقصان نہیں کرنا چاہتے، اسی لیے وہ اس وقت تک یوکرین سے واپس نہیں لوٹنا چاہتے جب تک کہ ہندوستان میں کوئی انتظام نہ ہو جائے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×