ریاست و ملک

اترپردیش میں ‘آبادی کنٹرول’ قانون لانے کی تیاری

لکھنؤ: 22؍جون (عصرحاضر) اترپردیش حکومت آبادی کو قابو میں کرنے سے متعلق قانون لانے کی تیاری میں ہے۔ اس کے پیش نظر اتر پردیش اسٹیٹ لاء کمیشن UP Law Commission آبادی کنٹرول سے متعلق نیا قانون بنانے کی تیاریاں شروع کر دیا ہے۔ قانون نافذ ہونے کے بعد ریاست میں دو سے زائد بچے پیدا کرنے والوں کو کئی سہولیات سے محروم ہونا پڑ سکتا ہے۔
دوسری جانب اس قانون کو لے کر ریاست میں سیاسی سرگرمیاں عروج پر ہیں۔ حزب اختلاف کی جماعت یوگی حکومت پر توجہ ہٹانے کا الزام عائد کر رہی ہے جبکہ حکمراں جماعت بی جے پی اسے ایک مثبت قدم بتا رہی ہے۔
ریاستی قانون کمیشن کے چیئرمین جسٹس اے این متل A N Mittal کا کہنا ہے کہ اترپردیش کی آبادی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، اس کو روکنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘متعدد ریاستوں نے اس سمت میں اقدامات کیے ہیں۔ اگر آبادی پر قابو نہیں پایا گیا تو بے روزگاری، غریبی کے علاوہ دیگر مسائل میں اضافہ ہوگا لہذا آبادی کنٹرول کے حوالے سے آسام Assam، راجستھان Rajasthan اور مدھیہ پردیش Madhya Pradesh میں نافذ قانون کا مطالعہ شروع کر دیا گیا ہے۔’
انہوں نے کہا کہ بیروزگاری اور غریبی سمیت دیگر پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک مصوبہ تیار کیا جارہا ہے جس کی رپورٹ تیار ہونے کے بعد حکومت کو پیش کیا جائے گا، اس کے بعد حکومت اس کو ریاست میں قانون کے طور پر نافذ کرے گی جن لوگوں کو سرکاری اسکیمز سے استفادہ کرنا ہے وہ اس قانون پر عمل کریں گے۔
لکھنؤ: اترپردیش حکومت UP Government آبادی کو قابو میں کرنے سے متعلق قانون لانے کی تیاری میں ہے۔ اس کے پیش نظر اتر پردیش اسٹیٹ لاء کمیشن UP Law Commission آبادی کنٹرول سے متعلق نیا قانون بنانے کی تیاریاں شروع کر دیا ہے۔ قانون نافذ ہونے کے بعد ریاست میں دو سے زائد بچے پیدا کرنے والوں کو کئی سہولیات سے محروم ہونا پڑ سکتا ہے۔
دوسری جانب اس قانون کو لے کر ریاست میں سیاسی سرگرمیاں عروج پر ہیں۔ حزب اختلاف کی جماعت یوگی حکومت پر توجہ ہٹانے کا الزام عائد کر رہی ہے جبکہ حکمراں جماعت بی جے پی اسے ایک مثبت قدم بتا رہی ہے۔
ریاستی قانون کمیشن کے چیئرمین جسٹس اے این متل A N Mittal کا کہنا ہے کہ اترپردیش کی آبادی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، اس کو روکنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘متعدد ریاستوں نے اس سمت میں اقدامات کیے ہیں۔ اگر آبادی پر قابو نہیں پایا گیا تو بے روزگاری، غریبی کے علاوہ دیگر مسائل میں اضافہ ہوگا لہذا آبادی کنٹرول کے حوالے سے آسام Assam، راجستھان Rajasthan اور مدھیہ پردیش Madhya Pradesh میں نافذ قانون کا مطالعہ شروع کر دیا گیا ہے۔’
انہوں نے کہا کہ بیروزگاری اور غریبی سمیت دیگر پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک مصوبہ تیار کیا جارہا ہے جس کی رپورٹ تیار ہونے کے بعد حکومت کو پیش کیا جائے گا، اس کے بعد حکومت اس کو ریاست میں قانون کے طور پر نافذ کرے گی جن لوگوں کو سرکاری اسکیمز سے استفادہ کرنا ہے وہ اس قانون پر عمل کریں گے۔
اے این متل نے بتایا کہ 2011 کی مردم شماری کے مطابق اترپردیش کی آبادی 20 کروڑ کے قریب تھی اور اس وقت اندازے کے مطابق ریاست کی آبادی تقریبا 24 کروڑ ہے۔
مذہب کی بنیاد پر 2011 میں اتر پردیش میں ہندوؤں کی آبادی تقریبا 16 کروڑ تھی، یہ کل آبادی کا 80 فیصد ہے، اسی وقت مسلمانوں کی آبادی چار کروڑ کے لگ بھگ تھی، عیسائیوں کی آبادی تقریبا چار لاکھ، سکھ ساڑھے چھ لاکھ اور جین کی آبادی دو لاکھ 30 ہزار تھی۔

آبادی کے لحاظ سے اترپردیش کی آبادی دنیا کے صرف پانچ ممالک سے کم ہے۔ یعنی اترپردیش کی آبادی چھٹے ملک کے برابر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یوگی حکومت نے آبادی کنٹرول کرنے کی کوششیں تیز کردی ہے۔اس ضمن میں کانگریس Congress کے ترجمان انشو اوستی نے کہا کہ آبادی کنٹرول پر قابو پانے کے لیے ایک معنی خیز بحث ہونی چاہئے، کانگریس بھی چاہتی ہے کہ اس طرح کے موثر اقدامات اٹھائے جائیں، لیکن کیا یہ ریاستی موضوع ہے؟ یہ قومی موضوع ہے۔
وہیں یوپی بی جے پی BJP کے ترجمان منیش شکلا نے کہا کہ ‘ملک میں قومی آبادی کی پالیسی نافذ ہے، سب کو اس پر عمل کرنا چاہئے، ملک کی بڑھتی ہوئی آبادی ملک کے وسائل پر زیادہ ہورہی ہے۔ اسٹیٹ لاء کمیشن نے اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔’

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×