احوال وطن

دہلی فسادات معاملہ میں محروس عمر خالد کی درخواست ضمانت دہلی ہائی کورٹ سے مسترد

نئی دہلی: 18؍اکتوبر (عصرحاضر) شمال مشرقی دہلی میں فروری 2020 کو ہونے والے فسادات سے متعلق معاملہ میں دہلی ہائی کورٹ نے آج طلبہ لیڈر عمر خالد کی درخواست ضمانت مسترد کر لی۔ عمر خالد پر فسادات کی سازش رچنے کا الزام ہے اور وہ کافی وقت سے جیل میں قید ہیں۔دہلی فسادات کے ملزم اور جے این یو کے سابق طالب علم عمر خالد کی درخواست ضمانت پر دہلی ہائی کورٹ نے درخواست ضمانت مسترد کردی۔ دہلی ہائی کورٹ نے 9 ستمبر کو اس معاملے میں اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔ قبل ازیں دہلی پولیس نے ضمانت کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمر اور ان کے ساتھی دہلی کو جام کرنا چاہتے ہیں۔ پولیس نے جے سی سی کے واٹس ایپ گروپ کی چیٹ عدالت میں پیش کی، جس میں کہا گیا کہ ہم جامعہ کے ہیں، دہلی کا پہیہ جام کر دیں گے۔جسٹس رجنیش بھٹناگر اور سدھارتھ مردول کی بنچ جمعہ کو عمر خالد کی درخواست ضمانت پر سماعت کر رہی تھی۔ 7 ستمبر کو اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر امیت پرساد نے دہلی پولیس کی جانب سے اپنی دلیل پیش کی، جس کے بعد خالد کے وکیل تردیپ پیس نے 9 ستمبر کو اپنا فریق پیش کیا۔ جس کی سماعت کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔ ضمانت کی درخواست کی سماعت 20 دن سے زیادہ ہو چکی ہے جس میں تقریباً چار ماہ کا عرصہ لگا ہے۔ سماعت کے دوران بنچ نے زبانی ریمارکس بھی دیے تھے کہ ایسا لگتا ہے کہ وہ مجرم کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کر رہا ہے نہ کہ ضمانت کی درخواست۔
خالد کو دہلی پولیس نے ستمبر 2020 کو دہلی فسادات کیس میں گرفتار کیا تھا۔ خالد پر مجرمانہ سازش، فسادات اور یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ککڑڈوما کورٹ نے گزشتہ مارچ میں خالد کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ تب سے ہائی کورٹ اس معاملے کی سماعت کر رہی تھی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×