عالمی خبریں

ترکی اور فرانس کے درمیان گستاخانہ خاکوں کے معاملے پرپیدا ہونے والا تنازعہ شدت اختیار کرگیا

دبئی: 26؍اکتوبر (ذرائع) ترکی اور فرانس کے درمیان گستاخانہ خاکوں کے معاملے پرپیدا ہونے والا تنازع شدت اختیار کرگیا ہے اور صدر رجب طیب ایردوآن نے ترکوں سے فرانسیسی اشیاء کے بائیکاٹ کی اپیل کردی ہے۔ انھوں نے یورپی یونین کے لیڈروں پر زوردیا ہے کہ وہ فرانسیسی صدر عمانوایل ماکروں کے اسلام مخالف ایجنڈا کو روکیں۔

طیب ایردوآن نے ہفتے کے روز فرانسیسی صدر کے بارے میں یہ کہا تھا کہ انھیں مسلمانوں سے مسئلہ درپیش ہے اور انھیں اپنی ذہنی صحت کے معائنے کی ضرورت ہے۔اس بیان کے ردعمل میں فرانس نے انقرہ میں متعیّن اپنے سفیر کو واپس بلا لیا ہے۔

ترک صدر نے سوموار کو ایک بیان میں کہا ہے:’’ جس طرح وہ یہ کہتے ہیں کہ فرانس میں ترک برانڈز کی اشیاء کی خریداری نہ کی جائے،اسی طرح میں بھی اپنے تمام شہریوں پر زوردیتا ہوں کہ وہ کبھی فرانسیسی برانڈز کی مدد کریں اور نہ انھیں خریدی کریں۔‘‘

ترکی کے ادارہ شماریات کے مطابق فرانس ملکی درآمدات کا دسواں بڑا ذریعہ ہے اور وہ ترکی کی برآمدات کی ساتویں بڑی مارکیٹ ہے۔فرانسیسی درآمدی اشیاء کے علاوہ ترکی میں فرانسیسی کاریں بھی سب سے زیادہ تعداد میں فروخت ہوتی ہیں۔

صدر ایردوآن نے کہا کہ ’’یورپ میں مسلمانوں کو بالکل اس طرح کی ’’نسلی تطہیری مہم ‘‘ کا سامنا ہے،جس طرح کی مہم دوسری عالمی جنگ سے قبل یہود کے خلاف برپا کی گئی تھی۔‘‘انھوں نے بعض مغربی لیڈروں پر اسلام فوبیا کا چیمپئن ہونے کا الزام عاید کیا ہے اور انھیں فاشسٹ قرار دیا ہے۔

انھوں نے کسی مغربی لیڈر کا نام لیے بغیر کہا کہ ’’آپ حقیقی معنوں میں فاشسٹ ہیں اور آپ کا سلسلہ نازی ازم سے جا کر جڑ جاتا ہے۔‘‘

دوسری جانب فرانسیسی صدر عمانوایل ماکروں نے ’’اسلامیت علاحدگی پسندی‘‘ سے جنگ کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ فرانس میں بعض مسلم کمیونیٹیوں کو اس سے خطرات لاحق ہیں۔

اس کے جواب میں رجب طیب ایردوآن نے ترکی میں ماہ ربیع الاوّل میں سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہفت روزہ تقریبات کے آغاز کے موقع پر کہا کہ ’’یورپی لیڈروں کو عمانوایل ماکروں کے اسلام مخالف ایجنڈے کو روکنا چاہیے۔‘‘

فرانس میں 16 اکتوبر کو ایک اسکول کی جماعت میں اظہاررائے کی آزادی کے نام پر پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے توہین آمیز گستاخانہ خاکے دکھانے کے واقعے کے بعد سے ایک بھونچال برپا ہے۔ایک چیچن نژاد نوجوان نے جماعت میں خاکے دکھانے والے فرانسیسی استاد کا سرقلم کردیا تھا۔

واضح رہے کہ ترکی اور فرانس دونوں معاہدہ شمالی اوقیانوس کی تنظیم نیٹو میں شامل ہیں لیکن ان کے درمیان شام ، لیبیا ، مشرقی بحرمتوسط کی ساحلی حدود اور ناگورنوقراباغ میں آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان جاری نئے تنازع سمیت پر مختلف امور کے بارے میں اختلافات پائے جاتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×