پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا بجٹ بے سمت، بے کار اور بے مقصد: وزیر اعلی کے چندر شیکھر راؤ
حیدرآباد: یکم؍فروری (عصرحاضر) لوک سبھا میں آج پیش کیے گئے بجٹ پر اپوزیشن نے مایوس کن قرار دیا ہے۔ ادھر ریاست تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ کے. چندر شیکھر راؤ نے بھی مرکزی بجٹ کو انتہائی مایوس کن، بے سمت، بے کار اور بے مقصد قرار دیا۔ بجٹ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ بجٹ درج فہرست ذات، درج فہرست قبائل، پسماندہ طبقہ، اقلیت، کسان، عام آدمی، غریب، کاریگر اور ملازمین کے لیے پوری طرح سے مایوس کن ہے۔
تلنگانہ راشٹر سمیتی (ٹی آر ایس) کے سربراہ اور وزیر اعلیٰ چندرشیکھر راؤ نے کہا کہ بجٹ میں سمت اور منشا کی کمی ہے۔ انھوں نے کہا کہ وزیر مالیات کی تقریر کھوکھلے پن اور الفاظ کی بازیگری سے بھری تھی۔ وزیر اعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ مرکزی حکومت نے بجٹ کے ذریعہ سے عام آدمی کو مایوسی اور تاریکی میں ڈالتے ہوئے خود کی تعریف کی ہے۔ انھوں نے اسے ’گول مال بجٹ‘ بتاتے ہوئے کہا کہ اس نے چیزوں کو صحیح طرح سے پیش نہیں کیا۔ زرعی شعبہ کی فلاح کے لیے مرکز کے ذریعہ بجٹ میں کیے گئے انتظام صفر ہیں۔ انھوں نے بجٹ کو کسانوں اور ملک کے زرعی شعبہ کے لیے ایک بڑا صفر قرار دیا۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’’بجٹ میں ہینڈلوم شعبہ کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔ بجٹ نے ملازمین اور چھوٹے کاروباریوں کے درمیان تلخی چھوڑی ہے۔ یہ افسوسناک ہے کہ بجٹ میں انکم ٹیکس سلیب میں بدلاؤ نہیں کیا گیا۔‘‘ یہ کہتے ہوئے کہ ملازمین اور کاروباری طبقہ دونوں ہی انکم ٹیکس سلیب میں تبدیلی کے خواہاں اور منتظر تھے، انھوں نے کہا کہ مرکز نے ان کی سبھی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔
چندرشیکھر راؤ نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’بجٹ نے واضح طور پر دکھایا ہے کہ مرکز نے عوامی صحت اور بنیادی ڈھانچہ سیکٹر کو نظر انداز کیا ہے۔ پوری دنیا میں کورونا وبا کے دوران صحت اور بنیادی ڈھانچہ سیکٹر کے ڈیولپمنٹ کے لیے کام کیا جا رہا ہے، ہماری مرکزی حکومت نے اس طرز پر سوچا بھی نہیں ہے جو افسوسناک ہے۔‘‘ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کورونا کے پس منظر میں ملک میں طبی اور صحت شعبہ کی ترقی کے لیے کوئی کوشش نہیں کی گئی۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ مرکز کو عوامی صحت کی پروا ہی نہیں ہے۔