شہر حیدرآباد میں ٹماٹر کی قیمت 80 روپے فی کلو
حیدرآباد: تلنگانہ کی راجدھانی حیدرآباد میں ٹماٹر کی قیمت 80 روپے کلو ہوگئی ہے۔ باورچی خانہ کی اس اہم شے کی قیمت پر گرمی اور مہنگائی کا زبردست اثر پڑا ہے۔ شہر کی ہول سیل مارکٹس میں یومیہ تقریبا 9 ہزار ٹماٹر کے ڈبے لائے جاتے تھے، جن کی تعداد گھٹ کر اب تین ہزارتک ہی محدود ہوگئی ہے۔ زرعی مارکٹ کے عہدیداروں نے کہا کہ کم تعداد میں ٹماٹر کی آمد کی وجہ سے اس کی قیمت میں غیرمعمولی اضافہ ہے۔ موجودہ طورپر ضلع نظام آباد کے انکاپور سے 30 فیصد ٹماٹرحیدرآباد لایا جا رہا ہے۔ بقیہ 70 فیصد ٹماٹر راجستھان کے جے پور، مہاراشٹرکے ناندیڑ سے شہر لایا جا رہا ہے جہاں 25 کلو ٹماٹر کے باکس کی قیمت 1500روپے ہے۔
انکاپورسے لائے جانے والے ٹماٹر کے ڈبہ کی قیمت 1150روپے ہے۔ شہر کے رعیتو بازاروں میں فی کلوٹماٹر کی قیمت 50روپے دیکھی جارہی ہے۔ ٹماٹر کی قیمت میں اضافے سے جہاں کسان فکر مند ہیں وہیں گھریلو خواتین کی تشویش میں بھی اضافہ ہوگیا ہے اور سر پر تاج ولال نظر آنے والا ٹماٹر اب صرف دور ہی سے بھلا معلوم ہو رہا ہے۔ٹماٹر کی قیمت میں حالیہ چند دنوں میں ہوئے بتدریج اضافہ سے عام آدمی کا سر چکرانے لگا ہے اور ایک کیلو ٹماٹر کی خریداری نہ صرف اس کے جیب پر بھاری بوجھ بن گئی ہے بلکہ اس کے ماہانہ بجٹ پر بھی اثر انداز ہورہی ہے۔ بازاروں اور ٹھیلہ بنڈیوں پر کبھی ٹماٹر سجائے جاتے تھے اور خریداروں کا ہجوم ان بنڈیوں اور بازاروں میں ٹماٹر کی خریداری کرتا ہوا دیکھا جاتا تھا۔ ٹماٹر کی قیمتوں میں اضافہ سے عوام کی پریشانیوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے جن کا ماننا ہے کہ حکومت کو اس خصوص میں فوری مداخلت کرنی چاہئے تاکہ ان کو راحت نصیب ہو۔
”ٹماٹر کی قیمتوں میں کافی اضافہ ہوگیا ہے جو ہمارے دسترس سے باہر ہے۔ اب ہم اسے زیادہ خرید نہیں رہے ہیں کیونکہ قیمتوں میں حالیہ دنوں میں کافی اضافہ ہوگیا ہے“۔ ایک 50 سالہ خاتون جو تقریباً ہر روز منڈی میر عالم میں سبزیوں کی خریداری کرتی ہے‘ نے یہ بات بتائی۔اس خاتون کا ماننا ہے کہ اس اضافہ نے گھریلو خواتین کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے اور گھر کا بجٹ دگنا ہوگیا ہے۔ اس اضافہ کا اثر دیگر سبزیوں پر بھی پڑا ہے اور گھریلو خواتین کو اب بجٹ بنانے میں دن میں تارے نظر آرہے ہیں۔ ایک تاجر کا کہنا ہے کہ قیمتوں میں کافی اضافہ ہوا ہے جس سے سبزی مارکٹس میں مال بھی کم آرہا ہے کیونکہ زیادہ دنوں تک ٹماٹر کو رکھنے سے اس کے خراب ہونے کا خدشہ ہوتا ہے اور اس کی خریداری کے لئے جو رقم خرچ کی گئی اس کا نکلنا بھی دشوار ہورہا ہے۔ اسی لئے کم تعداد میں ٹماٹر کو بازار میں لایا جارہا ہے۔