آئینۂ دکن

تلنگانہ میں ٹھیلوں پر کاروبار کرنے والے لاکھوں تاجر ڈیجیٹل لین دین کے عادی‘ ٹکنالوجی کے استعمال میں ملک میں سرفہرست

حیدرآباد۔18 اکتوبر (عصرحاضر) ریاست تلنگانہ میں لاکھوں چھوٹے تاجر جو ٹھیلوں پر اپنا کاروبار کرتے ہیں ڈیجیٹل لین دین کے عادی ہوچکے ہیں۔ اکثر ٹھیلہ بنڈیوں پر آپ کو اسکیانر چسپاں ملے گا۔ یہ ٹھیلوں پر معمولی کاروبار کرنے والے ٹکنالوجی کے استعمال کے معاملہ میں ملک بھر میں سرفہرست ہیں۔ وہ حیدرآباد کے علاوہ، تمام شہروں، قصبوں اور دیہی علاقوں میں فون پے، گوگل پے اور پے ٹی ایم جیسی ایپس کے ذریعہ نقدی کے بغیر لین دین کررہے ہیں اور ڈیجیٹل لین دین کا استعمال کرنے والے چھوٹے تاجروں کی تعداد روز بروز بڑھتی جا رہی ہے۔ ٹھیلوں پر کاروبار کرنے والوں کا کہنا ہے کہ نقدی سے پاک لین دین سے کئی پریشانیاں دورہوگئی ہیں۔ خریدار چھوٹی رقم کو بھی ڈیجیٹلائز کرتے ہیں جیسے 5، 10 روپے کی ادائیگی کو وہ ترجیح دیتے ہیں۔ تلنگانہ کے تاجر ڈیجیٹل لین دین کرتے ہوئے نقد ترغیبات حاصل کرنے میں بھی آگے ہیں۔ ملک بھر میں نقد مراعات کے طور پر 17.65 کروڑ روپے دیے گئے ہیں، جن میں سے ریاست کے ٹھیلوں پر کاروبار کرنے والوں کو 3.63 کروڑ روپے حاصل ہوئے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ملک بھر میں ٹھیلوں پر کاروبار کرنے والوں کے ذریعہ کئے جانے والے ڈیجیٹل لین دین کا 21 فیصد تلنگانہ میں ہوتا ہے۔ محکمہ بلدی نظم و نسق نے ٹھیلوں پر کاروبار کرنے والوں کی ڈیجیٹل فروخت، قرضوں اور بنیادی ڈھانچے کے بارے میں ایک جامع رپورٹ تیار کی ہے۔ اس کے مطابق اس محکمہ کے ساتھ 6,16,563 ٹھیلوں پر کاروبار کرنے والے رجسٹرڈ ہیں۔ وہ شہری آبادی کا 4.17 فیصد ہیں۔ شہری ترقی کے حصے کے طور پر محکمہ بلدی نظم ونسق،میپما کے ذریعہ ٹھیلوں پر کاروبار کرنے والوں کو قرض دے رہا ہے۔ مرکز کی جانب سے کورونا کے بعد متعارف کرائی گئی آتما نربھار بھارت اسکیم میں چھوٹے تاجروں کو دو قسطوں میں قرض دیا گیا تھا۔ اس طرح ریاست کے 3.45 لاکھ افرادکو 504 کروڑ روپے قرض کے طور پر ملے۔ ریاست کے شہر اور قصبے ملک میں سرفہرست ہیں۔قرض کی پہلی قسط 10,000 روپے گریٹرحیدرآباد میونسپل کارپوریشن(جی ایچ ایم سی) میں دی گئی۔ قرضوں کے لحاظ سے میگا شہروں میں جی ایچ ایم سی دوسرے نمبر پر ہے۔ 1 لاکھ سے 10 لاکھ کی آبادی والے شہروں کی فہرست میں گریٹر ورنگل میونسپل کارپوریشن ملک میں پہلے مقام پر ہے جبکہ نظام آباد ساتویں مقام پر ہے۔ ایک لاکھ سے کم آبادی والے قصبوں میں، ٹاپ 10 درجات پر ریاست کے مواضعات کا قبضہ ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×