بہار سے بھوپال پہنچے دینی مدرسہ کے دس طلباء کو چائلڈ ویلفیئر سنٹر بھیج دیا گیا، بچوں کو آزاد کروانے والدین بھی پریشان، جمعیۃ علماء مدھیہ پردیش کی جدوجہد جاری
بھوپال: بہار سے دینی تعلیم حاصل کرنے کے لئے بھوپال آنے والے مدرسہ کے 10 بچوں کو چائلڈ ویلفئر سینٹر نے والدین کے سپرد کرنے سے انکار کردیا ہے۔ چائلڈ ویلفیئر سینٹر نے بچوں سے متعلق والدین کے ذریعہ پیش کئے گئے دستاویز کو ناکافی مانتے ہوئے جہاں ان کا برتھ سرٹیفکیٹ پیش کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ وہیں مدھیہ پردیش جمعیت علما نے چائلڈ ویلفیئر سینٹر (سی ڈبلیو سی) کی کارکردگی کو اقلیتی طبقہ کی تعلیم میں رخنہ پیدا کرنے اور بچوں کے تعلیم حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے معاملے سے متعلق عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ بہار پورنیہ کے دس بچے بھوپال گاندھی نگر میں واقع مدرسہ کے مہتمم مولانا محبوب عالم اور ان کی اہلیہ اور بچوں کے ہمراہ جب بھوپال آرہے تھے، تب انہیں بیرا گڑھ ریلوے اسٹیشن پولیس نے روک کر انہیں سی ڈبلیوسی یعنی چائلڈ ویلفیئر سینٹر کے حوالے کر دیا تھا۔ معاملے میں مدھیہ پردیش جمعیت علما کے ذریعہ مداخلت کرنے کے بعد سی ڈبلیو سی کے ذریعہ والدین کے حاضر ہونے اور ان کے دستاویز کو پیش کرنے کی بات کہی گئی۔ آج تمام بچوں کے والدین بھوپال پہنچے اور انہوں نے سی ڈبلیو سی پہنچ کر اپنے اپنے بچوں کے تعلق سے دستاویز پیش کئے، لیکن چائلڈ ویلفیئر سینٹر نے یہ کہہ کر بچوں کو والدین کے سپرد کرنے سے انکار کردیا کہ ان میں بچوں کے آدھار کارڈ اور دوسرے دستاویز تو ہیں مگر برتھ سرٹیفکیٹ نہیں ہے۔
پورنیہ بہار سے اپنوں بچوں کے لئے بھوپال چائلڈ ویلفیئر سینٹر آنے والے محمد اعجاز نے نیوز ایٹین اردو سے خاص بات چیت میں بتایا کہ انہوں نے محبوب عالم جو بہار پورنیہ کے ہی رہنے والے ہیں اور بھوپال کے مدرسہ میں مدرس ہیں، ان کے ہمراہ اپنے بچے کو اس لئے بھیجا تھا تاکہ ان کا بچہ دینی تعلیم حاصل کرسکے۔ مگر یہاں بیرا گڑھ ریلوے اسٹیشن پر سبھی دس بچوں کو روک لیا گیا اور انہیں چائلڈ ویلفیئر سینٹر میں بھیج دیا گیا۔ ہم لوگوں کو جب خبر ہوئی تو سبھی لوگ بھاگ کر آئے۔ اپنا اوربچوں کے تعلق سے دستاویز بھی پیش کئے، مگر چائلڈ ویلفیئر کے ذمہ داران نے بچوں کو دینا تو دور ان سے ملاقات تک نہیں کر وائی۔
وہیں مدھیہ پردیش جمعیت علما کے صدر حاجی محمد ہارون کا کہنا ہے کہ تعلیم حاصل کرنے کے لئے ملک میں ایک حصہ سے دوسرے حصہ میں جانا ایک عام بات ہے۔ مدرسہ میں بچے تعلیم حاصل کرنے کے لئے آرہے تھے۔ پولیس اور سی ڈبلیوسی کو جن باتوں کا خدشہ تھا اسے دور کیا گیا۔ بچوں کے والدین نے بھوپال آکرسبھی دستاویزبھی پیش کئے۔ پہلے یہ وعدہ کیا گیا تھا کہ بچوں کے والدین حاضر ہو جائیں اور دستاویز پیش کردیں تو بچوں کو ان کے والدین کے حوالے کردیا جائے گا۔ مگر سبھی دستاویز کے ہونے کے بعد برتھ سرٹیفکیٹ مانگ کر نئی رکاوٹ پیدا کی جا رہی ہے۔ گاؤں کے لوگوں کے پاس برتھ سرٹیفکیٹ کہاں ہوتا ہے۔ حالانکہ متعلقہ گاؤں کے سرپنچ کا بھی خط پیش کیا گیا، مگر بچوں کو والدین کے حوالے نہیں کیا جا رہا ہے۔ ہم سبھی پہلوؤں پر غورکر رہے اور ضرورت پڑی تو عدالت سے بھی رجوع کریں گے۔
وہیں اس سے متعلق سی ڈبلیو سی کی چیئرمین جاگرتی سنگھ کرار نے نیوز ایٹین اردو کو خاص بات چیت میں بتایا کہ بچوں کے والدین آج آئے تھے اور ان کےدستاویز کو بھی چیک کیا گیا ہے۔ دستاویز میں بچوں کا برتھ سرٹیفکیٹ نہیں ہے۔ معاملہ حساس ہے، اس لئے بچوں کو والدین کے سپرد نہیں کیا جائے گا بلکہ ان کے مزید دستاویز کی جانچ کرکے بچوں کو چائلڈ ویلفیئر سینٹر بہارکے سپرد کیاجائے اوربہار سی ڈبلیو سی ان بچوں کو ان کے والدین کے سپرد کرے گا۔
قابل ذکر ہے کہ بہار کے پورنیہ سے دس بچے بھوپال گاندھی نگر میں چلنے والے مدرسہ کے مہتمم محبوب عالم کے ساتھ آٹھ جون کو آرہے تھے، انہیں بیرا گڑھ ریلوے اسٹیشن پر سی آرپی ایف کے ذریعہ اپنی تحویل میں لینے کے بعد چائلڈ ویلفیئر سینٹر کے حوالے کیا گیا تھا۔ حالانکہ محکمہ کے ذریعہ متعلقہ مدرسہ کی بھی جانچ کی جا چکی ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ قانونی پیچیدگیوں کے درمیان بچے اپنے والدین سے کب مل سکیں گے ابھی اس کے لئے انتظار کرنا پڑسکتا ہے۔