تلنگانہ اُردو اکیڈیمی کی بیشتر اسکیمات ٹھپ، محکمہ فینانس کی جانب سے فنڈس کی عدم اجرائی اہم وجہ
حیدرآباد: 25؍اپریل۔ اردو زبان کی ترقی اور فروغ کے مقصد سے قائم کردہ اُردو اکیڈیمی کے تحت اردو زبان کی ترقی کے سلسلہ میں شعراء ، ادیبوں اور صحافیوں کی حوصلہ افزائی سے متعلق اسکیمات کو مدون کیا گیا ۔ حکومت کی جانب سے اسکیمات کے لئے درکار بجٹ کی عدم اجرائی کے سبب گزشتہ تین برسوں سے تلنگانہ اردو اکیڈیمی کی بیشتر اسکیمات ٹھپ ہوچکی ہیں۔ بعض اسکیمات تین برسوں سے جبکہ دیگر اسکیمات دو برسوں سے بجٹ کی منتظر ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ تلنگانہ اردو اکیڈیمی نے حال ہی میں 13 مختلف اسکیمات کیلئے درخواستیں طلب کرلی ہیں لیکن عمل آوری کیلئے بجٹ دستیاب نہیں۔ بتایاجاتاہے کہ حکومت نے بجٹ کی اجرائی کے احکامات جاری کئے لیکن محکمہ فینانس کی جانب سے فنڈس منتقل نہیں ہوئے جس کے نتیجہ میں کئی اہم اسکیمات برائے نام ہوکر رہ گئی ہیں۔ مخدوم ، مولانا عبدالکلام آزاد ایوارڈس ، کارنامۂ حیات ایوارڈس ، مسودات پر مالی تعاون ، مطبوعہ کتابوں پر انعامات ، چھوٹے اخبارات کی مالی اعانت جیسی اسکیمات کیلئے گزشتہ تین برسوں سے شعراء ، ادیب اور صحافی اردو اکیڈیمی کے چکر کاٹنے پر مجبور ہیں۔ چھوٹے اخبارات کیلئے ہر سال رمضان المبارک کے موقع پر 6000 روپئے امداد دی جاتی رہی لیکن اس مرتبہ بجٹ کی عدم وصولی کا بہانہ بناکر حکام نے اسکیم کو روک دیا ہے۔ ہر سال تقریباً 300 سے زائد چھوٹے روزناموں کی مالی اعانت کی جاتی ہے جن میں روزنامہ ، ویکلی اور پندرہ روزہ اخبارات شامل ہیں۔ اب جبکہ عیدالفطر قریب ہے، چھوٹے اخبارات کے ایڈیٹرس رمضان سے قبل اسکیم پر عمل آوری کی مانگ کر رہے ہیں تاکہ عیدالفطر بہتر طور پر منائی جاسکے۔ بیسٹ اردو ٹیچر اور بیسٹ اسٹوڈنٹ ایوارڈ بھی گزشتہ دو برسوں سے نہیں دیئے گئے۔ اردو اکیڈیمی پر مستقل عہدیدار کی کمی کے سبب اسکیمات کیلئے بجٹ کے حصول میں دشواری ہورہی ہے۔ بتایا جاتاہے کہ سابق میں موجود مستقل عہدیدار نے اسکیمات کے بجائے مختلف پروگراموں پر اکیڈیمی کا بجٹ خرچ کردیا تھا۔ وزیر اقلیتی بہبود کے ایشور سے چھوٹے اخبارات کے مدیران نے ملاقات کرتے ہوئے بجٹ کی اجرائی کی درخواست کی۔