اسلامیات

روزے کے انوار و برکات اور نعمت خداوندی

ہم مسلمانوں پر ابھی رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ سایہ فگن ہے ، ہمہ وقت رحمت الٰہی کا نزول ہورہا ہے، ہرلمحہ ہم اسکے انوار و تجلیات کا مشاہدہ کر رہے ہیں ۔ یہ نیکیوں کا ایک ایسا موسم بہار ہے جس کی نورانی فضا کو معاشرے کا ہر مسلمان اپنی کھلی آنکھوں سے دیکھ اور محسوس کررہا ہے ۔ یوں تو اللہ کی کرم نوازیاں ہمہ وقت اور ہر جگہ ہیں، موسم و مکان کی قید سے آزاد و بے نیاز ہیں لیکن رمضان المبارک کی بات ہی کچھ اور ہے ، جب یہ موسم بہار اور گناہوں سے خلاصی کا مہینہ آتا ہے، رحمتوں اور برکتوں کا قافلہ اس عالم رنگ و بو میں قیام پذیر ہوتا ہے تو ٹہر ٹہر کر برسنے والی گھٹاؤں کا فیض عام بھی ابر کرم کے روحانی موسلادھار بارش کے سامنے ہیچ ہو جاتا ہے، اس ماہ مبارک کا روزہ ہم مسلمانوں پر فرض کیا گیا ہے جس کی بجاآوری پر بے شمار اجرو ثواب تو ہے ہی، ساتھ ہی ساتھ بہت سے روحانی جسمانی بیماریوں کا کافی و شافی علاج بھی اس میں موجود ہے، اس کی اہمیت و فضیلت کو قرآن کریم میں بہت سی جگہوں پر مختلف پیرائے میں بیان کیا گیا ہے، ارشاد ربانی ہے: ’’اے ایمان والو تم پر رمضان کا روزہ فرض کیا گیا ہے جیسا کہ تم سے پہلی امتوں پر فرض کیا گیا تھا تاکہ تم پر ہیز گار بن جائو‘‘۔
اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں ایک روزہ بھی ہے جس کی فرضیت قرآن و حدیث سے ثابت ہے اسکا انکار کفر ہے، یہ ایک ایسی عبادت ہے جو ہم سے پیشتر تمام امتوں پر فرض قرار دی گئی تھی جیساکہ ہمیں معلوم ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ الصلٰوۃ والسلام کی قوم بھی روزے رکھا کرتی تھی، مفسرین صوم داؤدی کو بہت خوبصورت پیرائے میں بیان کیا ہے اور حدیث شریف میں بھی اس طرز عمل کی تعریف و توصیف موجود ہے، اس کے علاوہ اور بھی دیگر انبیاء کرام کے یہاں اسکا ثبوت ملتا ہے اور بہت سی قوموں میں مختلف ناموں سے کسی نہ کسی شکل میں یہ موجود ہے۔ ملک ہندوستان میں بھی برادران وطن ’ورت‘ کے طور پر اسے رکھتے ہیں۔ اسلام میں روزہ کا مقصد تقوی کی صفت پیدا کرنا ہے جب انسان اللہ کے حکم سے حلال چیزوں سے اپنے آپ کو روکے رکھتا ہے تو اس کے اندر یہ قوت پیدا ہو جاتی ہے کہ وہ آئندہ اللہ کی حرام کردہ چیزوں سے بآسانی بچ جاتا ہے اور وہ اپنے نفس کو معصیت سے روک لیتا ہے ، رمضان کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ اس ماہ میں جنت کے سبھی دروازے کھول دیے جاتے ہیں تاکہ وہاں کی باد بہاری کا فیض عام اس عالم رنگ و بو میں پہنچ کر مشام جان کو معطر کر ے اور نسیم قدس کی موجیں مومنین کے قلوب سے گزر کر ان میں نشاط کی لہر اور عمل کی گرمی پیدا کردے، اور اس ماہ مکرم میں جہنم کے دروازے بند کر دئے جاتے ہیں تاکہ اس سے اٹھنے والی لہروں اور شعاؤں کی نحوست بندوں کو اچھے اعمال سے متوحش نہ کردے، نیز پورے مہینے کیلئے سرکش شیاطین قید کردئیے جاتے ہیں تاکہ کار خیر کی بجاآوری میں کوئی رکاوٹ پیدا نہ ہو اور خشوع و خضوع کے ساتھ مسلمان عبادت کر سکیں۔ اس ماہ مبارک میں کی جانے والی نیکیوں کا ثواب کئی گنا بڑھا دیا جاتا ہے عام دنوں میں تو نیکیوں میں اضافے کی کم سے کم شرح یہ رکھی گئی ہے کہ ایک نیکی کو دس شمار کیا جاتا ہے لیکن رمضان المبارک میں اضافے کی یہ ادنی شرح بھی بڑھ کر ستر ہو جاتی ہے اور نفل کی حیثیت فرض جیسی ہو جاتی ہے ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ہر نیکی کا ثواب ایک ضابطہ کے تحت دس سے سات سو فیصد تک ملتا ہے ،مگر اللہ نے فرمایا (الصوم لی وانا اجزی بہ ) کہ روزہ خاص میرے لئے ہے اس لئے اس کا اجر میں خود دونگا اور اللہ اپنے شایان شان کتنا دیگا اس کی کوئی حد نہیں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ ہمیں رمضان کے بقیہ ایام میں بھی اپنی عبادت ، ذکر واذکار ، تلاوت قرآن میں مشغول رکھے نفسانی خواہشات سے بچائے۔ رمضان المبارک کی مقدس ساعتوں کی برکت سے بقیہ ایام زندگی کو بھی اپنی رضا کے مطابق گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×