شادی کے لیے مذہب کی تبدیلی پر الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلہ میں دخل اندازی کی ضرورت نہیں: سپریم کورٹ
نئی دہلی: 17؍دسمبر (عصرحاضر) سپریم کورٹ نے بدھ کے روز الہ آباد ہائی کورٹ کے ایک فیصلہ کو مسترد کرنے کی درخواست کو خارج کردیا ، جس میں کہا گیا تھا کہ محض شادی کی خاطر مذہب کی تبدیلی کو غلط قرار دیا گیا تھا۔ چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڈے کی سربراہی میں بنچ نے اس درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا ، "ہمیں (الہ آباد ہائی کورٹ کے حکم میں) مداخلت کرنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آرہی ہے۔” پی آئی ایل نے کہا کہ اگر عدالت کسی فرد کو آزادانہ طور پر اپنے مذہب کا انتخاب کرنے کی آزادی نہیں دیتی ہے تو یہ اس کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے جیسا کہ آئین ہند کے تحت اجازت دی گئی ہے۔
واضح ہو کہ الہ آباد ہائی کورٹ نے 24؍نومبر کو کشی نگر کے رہنے والے سلامت انصاری اور پرینکا کھروار کے معاملہ کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ قانون ایک بالغ عورت یا مرد کو اپنے شریک حیات کے انتخاب کا اختیار دیتا ہے۔ عدالت نے کہا کہ ان کی پُر سکون زندگی میں کوئی شخص یا کنبہ دخل دینے کا حق نہیں رکھتا۔ عدالت نے یہاں تک کہا کہ حکومت بھی بالغ لوگوں کے تعلق سے اعتراض ظاہر نہیں کر سکتی۔ عدالت نے یہ فیصلہ کشی نگر تھانہ کے سلامت انصاری اور تین دیگران کی عرضی پر سماعت کے بعد یہ فیصلہ سنایا۔