عدالتیں تفریح گاہ نہیں کہ جب دل میں آیا چلے آئے

نئی دہلی: 19؍اکتوبر (عصر حاضر) سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ریاستی حکومتیں جان بوجھ کر اپیلیں دائر کرنے میں تاخیر کرتی ہیں، کیونکہ ان لوگوں کو عدالتوں کو ایک تفریح گاہ سمجھ رکھا ہے۔ جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس دنیش مہیشوری کی بنچ نے حال ہی میں مدھیہ پردیش حکومت کی خصوصی عرضی خارج کرتے ہوئے ان پر 25000 روپے جرمانہ عائد کیا۔ دریں اثنا عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ریاستی حکومتیں جان بوجھ کر اپیلیں دائر کرنے میں تاخیر کرتی ہیں، تاکہ ان کے پاس یہ کہنے کا بہانہ ہو کہ درخواست خارج کردی گئی۔
بنچ نے کہا کہ مقررہ مدت (لمیٹیشن پیریڈ) کونظر انداز کرنے والی ریاستی حکومتوں کے لئے عدالت عظمیٰ سیر گاہ نہیں ہوسکتی کہ جب دل میں آیا یہاں چلے آئے۔ عدالت نے کہا کہ ریاستی حکومتوں کو ’عدالتی وقت ضائع کرنے کا خمیازہ برداشت کرنا چاہیے‘ اور اس کے ذمہ دار حکام سے قیمت وصول کی جانی چاہیے۔ خیال رہے مدھیہ پردیش حکومت نے ’بھیرو لال معاملہ‘ میں 663 دن کی تاخیر کے ساتھ اپیل دائر کی تھی۔