ریاست و ملک

اولیاء الله کی محبت کا دم بھرنا اور ان کی تعلیمات کو فراموش کردینا سراسر بے ادبی و گستاخی ہے

ظہیرآباد: 27؍دسمبر (عصرحاضر) صفا بیت المال شاخ ظہیرآباد کی جانب سے25 دسمبر بروز جمعہ بعدنماز مغرب مسجد باب العلم ٹیکڑی گڈہ حمال کالونی ظہیرآباد میں جلسۂ شان اولیاء وخدمت خلق منعقد ہوا۔ جلسہ کی صدارت فرماتے ہوئے مرکزی  صدر صفا بیت المال انڈیا مولانا غیاث احمد صاحب رشادی نے اپنے صدارتی خطاب میں فرمایا ولی وہ ہے جسمیں انسانیت ہمدردی بھائی چارگی ہو اورجسکا دل اور سینہ نفرتوں کی غلاظت ونجاست سے پاک ہو اور جسکا تعلق اللہ تعالی کے ساتھ ساتھ اللہ کی مخلوق کے ساتھ بھی مضبوط ہو صرف عبادت کرنے سے کوئی ولی نہیں بنتا جب تک کہ وہ مخلوق کی خدمت نہ کرے۔ جلسہ کا آغاز حافظ لئیق صاحب کی قرأت اور حافظ محمد عثمان علی صاحب کی نعت سے ہوا۔ جلسہ کے شروع میں مفتی نذیر احمد حسامی نے خطاب کرتے ہوئے کہا ولیوں کی محبت کا دم بھرنا لیکن انکی تعلیمات کوپس پشت ڈالنا بھی ایک معنی میں اولیاء کی شان میں گستاخی ہے۔ مولانا عبدالمجیب قاسمی نےکہا اپنا تعلق اللہ سے مضبوط کرنے سے آدمی ولی بنتا ہے نیز اس زمانے کے اولیا علماء ائمہ اور موذنین ہیں جو تھوڑی تنخواہ میں خاموشی کے ساتھ دینی خدمات انجام دے رہے ہیں وہ بھی زند ولی ہیں۔ مولانا عتیق احمد صاحب قاسمی صدر صفابیت المال شاخ ظہیرآباد نےصفا کا تعارف وکارکردگی پیش کی 150 بیواؤں ومعذورین کو ماہانہ وظیفہ دیا جا رہاہے مریضوں کےلئے 2 ایمبولنس چلائی جارہی ہے بقرعید میں گوشت تقسیم کیا جارہاہے واٹرفلٹر نصب کیاگیا ہے مختلف دیہاتوں میں اصلاح معاشرہ کےجلسے منعقد ہورہے ہیں ٹیلرنگ سنٹرس کا قیام‘ غریب لڑکیوں کی شادیوں میں امداد کی جارہی ہےوغیرہ۔ اس موقع پر حیدرآباد سیلاب متأثرین کی خدمات کے لیے ظہیرآباد سے پہنچنے والے نوجوانوں حافظ محمد سراج محمد مبین محمد کلیم عبدالرشید محمد نصیر محمد ابراہیم کوسندخدمت اور تہنیت دی گئی۔ امام مسجدہذاوموذن کے ساتھ مسجد باب العلم کے صدر محمد یعقوب بھائی کی شال پوشی کی گئی اس موقع پر ماجد بھائی فصیح بھائی وسیم بھائی ذاکر بھائی ودیگر کارکنان وذمہ داران موجود تھےمردحضرات وخواتین کی تقریبا سےزائد تعداد تھی جلسےکے بعد تمام شرکاء کےلئے طعام کا انتظام بھی کیا گیاتھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×