سیاسی و سماجی

واٹس ایپ کی نئی پالیسی سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں!

واہٹس ایپ کی نئی پالیسی کو لے کر آپ پریشان ہونگے، بہت سے لوگوں کا بلکہ سبھی واہٹس ایپ استعمال کرنے والوں کی یہی کیفیت ہے،کیا واقعی واہٹس ایپ کی نئی پالیسی سے کوئی پریشانی ہے؟ کیا واہٹس ایپ کا استعمال بند کردینا چاہئے؟ کیا واہٹس ایپ کے ذریعہ ہمارا ڈاٹا فیس بک وغیرہ پر شئیر ہونے والا ہے؟ ایسے بہت سے سوالات ہونگے آپ سبھی کے ذہن میں۔

محترم قارئین اسی کشمکش میں گزشتہ دونوں سے جب سے واہٹس ایپ کی نئی پالیسی کا اعلان ہوا ہے سب تذبذب میں ہے کہ کیا کیا جائے، آج ہم اسی موضوع پر کچھ اہم باتوں پر تبصرہ کرینگےاور اہم معلومات دینے کی کوشش کرینگے۔

محترم قارئین مشہور سوشل اینڈ میسجنگ موبائل ایپلی کیشن واٹس ایپ نے اپنی نئی اپ ڈیٹ جاری کی ہے جس میں کمپنی نے اپنی پرائیویسی پالیسی تبدیل کی ہے۔
پرائیویسی پالیسی کی تبدیلی نے  واہٹس ایپ یوزر کو اس حد تک تشویش میں مبتلا کردیا ہے کہ اب انہیں واٹس ایپ کی جگہ کوئی دوسری ایپ کا استعمال شروع کر نے پر غور کرنا پڑرہا ہے۔

معروف سوشل اینڈ میسجنگ موبائل ایپلی کیشن واٹس ایپ نے اپنی نئی اپ ڈیٹ جاری کی ہے جس میں کمپنی نے اپنی پرائیویسی پالیسی تبدیل کی ہے۔

پرائیویسی پالیسی کی تبدیلی نے صارفین کو اس حد تک تشویش میں مبتلا کردیا ہے کہ اب انہیں واٹس ایپ کی جگہ کوئی دوسری ایپ کا استعمال شروع کردینا چاہئے ۔

نئی پالیسی کے مطابق واٹس ایپ  استعمال کرنے والوں کا ڈیٹا ناصرف استعمال کرے گا بلکہ اسے فیس بک کے ساتھ شیئر بھی کرے گا۔
اس کے  لئے کمپنی نے صارفین کو 8 فروری تک کا وقت دیا ہے تاکہ وہ اسی سروس کا استعمال جاری رکھ سکیں۔

واٹس ایپ کی جانب سے اینڈرائیڈ اور آئی فون کے صارفین کو نئی اپ ڈیٹ کے حوالے سے نوٹیفکیشن بھیج دیا گیا ہے۔
واٹس ایپ انتظامیہ کا اس حوالے سے موقف ہے کہ صارفین اسی کمپنی سے منسلک تھرڈ پارٹی کی خدمات یا فیس بک کی دوسری ایپس اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم استعمال کر سکتے ہیں تو پھر وہ تھرڈ پارٹی واٹس ایپ سے بھی وہ معلومات حاصل کر سکتی ہے جو آپ اس کمپنی یا کسی بھی دوسرے یوزرس کے ساتھ شیئر کرتے ہیں۔

محترم قارئین اس پالیسی کے مطابق اگر آپ صرف اپنے فون سے واٹس ایپ ڈیلیٹ کرتے ہیں تو آپ کا ڈیٹا محفوظ رہے گا اور اگر آپ اس پالیسی سے اختلاف رکھتے ہیں تو بھی آپ کو اپنا واٹس ایپ اکاؤنٹ ڈیلیٹ کرنا ہو گا۔

اس پالیسی سے متعلق سب سے خاص بات وہ یہ ہے کہ اگر صارف نئی پرائیویٹ پالیسی کو قبول نہیں کرتا تو واٹس ایپ کمپنی خودبہ خود بلاک کر دیگی،جی ہاں اور یوزر کا واٹس ایپ اکاؤنٹ ڈیلیٹ کر دیا جائے گا۔

محترم قارئین تو آئیے اب یہ جانتے ہیں کہ اس نئی واٹس ایپ پالیسی میں ایسا کیا ہے جسے آپ نے واٹس ایپ کو استعمال کرنے کے لیے لازمی قبول کرنا ہوگا۔
واٹس ایپ کی جانب سے صارفین پر یہ بات واضح کردی گئی ہے کہ صارف کو واٹس ایپ کے آپشنل فیچر استعمال کرنے سے پہلے کچھ خاص اجازت درکار ہوں گی، انھیں میں سے ایک کسی کے ساتھ لوکیشن شیئر کرنے کا فیچر بھی ہے۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ اگر کوئی صارف لوکیشن ڈیٹا تک رسائی نہیں دیتا تو وہ کانٹیکٹ میں شامل کسی بھی فرد سے اپنی لوکیشن شیئر نہیں کر سکتا۔
واٹس ایپ کس طرح صارف کے ڈیٹا کو پروسیس کرتا ہے،  واٹس ایپ کی نئی پالیسی میں اس حوالے سے کی گئی تبدیلی بھی شامل ہے  یہی نہیں واٹس ایپ کی نئی پالیسی میں بتایا گیا ہے کہ کاروباری ادارے کس طرح فیس بک کی سروسز کو استعمال کر کے واٹس ایپ چیٹس کو اسٹور اور منیج کر سکتے ہیں۔

نئی پالیسی میں  یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کس طرح  واٹس ایپ فیس بک سے اشتراک کرکے فیس بک پراڈکٹ سے ڈاٹا شئیر کرتا  ہے۔
واٹس ایپ کی نئی پالیسیوں میں سب سے نمایاں نقطہ صارف کی جمع شدہ معلومات کو منظم کرنے کا ہے۔
واٹس ایپ نے صارف کے کنکشنز کی تفصیلات کو بھی اپ ڈیٹ کیا  ہے، سادہ لفظوں میں کہا جا سکتا ہے کہ پالیسی کا یہ نقطہ کمپنی کو آپ کی زیادہ ترمعلومات  آسانی سے مہیا کراسکتا ہے۔
نئی پالیسی میں  ٹرانزیکشن اینڈ پیمنٹس ڈیٹا کے لیے بھی نئے سیکشن کا اضافہ کیا گیا ہے۔

محترم قارئین واٹس ایپ کی جانب سے جاری ہونے والے پیغام میں بتایا گیا ہے کہ کمپنی کس طرح آپ کی ذاتی معلومات حاصل کر کے اُسے فیس بک کے لیے استعمال یا اسے فراہم کرتی ہے۔
پالیسی کے مطابق واٹس ایپ سروس استعمال کرتے ہوئے آپ کسی دوسرے بزنس کے ساتھ رابطے میں آتے ہیں تو اس کی تمام معلومات کمپنی کے پاس پہنچ جاتی ہیں جس کو فیس بک کی زیرملکیت دیگر ایپلیکیشنز سے شیئر کیا جاتا ہے۔

واٹس ایپ کی جانب سے جاری نئی پالیسی کے مطابق ادارے کو اپنی مارکیٹنگ، سپورٹ، تبدیلیاں اور سروسز کو بہتر بنانے کے لیے صارفین کی معلومات درکار ہیں، جو نئی پالیسی کو قبول کیے بغیر حاصل نہیں کی جاسکتیں۔
واٹس ایپ کا کہنا ہے کہ وہ نئی پالیسی کے مطابق موبائل کی معلومات بھی حاصل کر رہا ہے جن میں بیٹری لیول، ایپ ورژن، موبائل نمبر، موبائل آپریٹر اور آئی پی ایڈریس سمیت دوسری معلومات شامل ہیں۔

ناظرین نئی پالیسی میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اگر کوئی صارف اپنے واٹس ایپ اکاونٹ کو ڈیلیٹ کیے بغیر وٹس ایپ صرف موبائل سے ڈیلیٹ کرتا ہے تو اس کی معلومات محفوظ رہیں گی۔

کمپنی نے واضح طور کہا ہے کہ انتظامیہ صارفین کا ڈیٹا سٹور کرنے کے لیے فیس بک کا عالمی انفراسٹرکچر اور اس کے ڈیٹا سنٹرز استعمال کر رہی ہیں۔ ان میں امریکہ میں موجود ڈیٹا سنٹر بھی شامل ہے۔

نئی پالیسی 8 فروری سے نافذ العمل ہوگی، جو صارف اس سے اتفاق نہیں کرے گا کمپنی اس کا اکاؤنٹ ڈیلیٹ کر دے گی۔ دوبارہ اکاؤنٹ بنانے کے لیے اس قواعد و ضوابط کی شرائط کو پورا کرنا ہوگا۔

محترم قارئین  یہ تو ہوگئی واہٹس ایپ پالیسی کے تعلق سے باتیں، اب آپ غور سے سنیں جی ہاں اب میں آپ کو وہ باتیں بتانے جارہا ہوں جس سے انشاء اللہ امید ہے کہ آپ کی پریشانی کم ہوگی، آپ کا ذہن بھی کھلیگا اور بہت اہم باتیں آپ کو معلوم ہوگی۔

محترم قارئین  پہلے یہ جاننے لیں کہ جب آپ کوئی بھی موبائل کا اپلیکیشن انسٹال کرتے ہیں تو آپ سے جو انسٹال کے وقت کمپنی کی جانب سے ہدایات آتی تھی آپ ان کو پڑھتے نہیں تھے اور اسے اگری کرکے انسٹال کرتے تھے بلکہ کرتے ہیں، یہ آپ کا Agreement پر اپنی جانب سے رضا مندی کا اظہار ہوتا ہے، اسکے بعد ہی آپ کوئی بھی سافٹ وئیر انسٹال کرسکتے ہیں، آپ نے غور کیا ہوگا ہر سافٹ وئیراپنے انسٹال کے شروع میں کچھ انفارمیشن شوکرتا ہے ،آپ اس کو پڑھے بنا ہی انسٹال کردیتے ہیں، اب میں آپ کو کچھ اہم باتیں بتاتا ہوں۔

محترم قارئین  فیس بک، واہٹس ایپ، انسٹاگرام ، یہ تینوں ایک ہی کمپنی کے ایپس ہیں، مطلب واہٹس ایپ اور انسٹا گرام یہ دونوں فیس بک کے ہی ہیں،اب لوگ پریشان ہورہے ہیں کہ یہ نئی پالیسی آگئی تو ہماراسارا ڈیٹا یہ واہٹس ایپ لے لیگا اور اسے شئیر کریگا،تو میرے پیاروں آپ ابھی تک خواب خرگوش میں ہی ہو اس کا مطلب، انٹرنیٹ پر ای میل آئی ڈی بنانے سے لے کر سوشل میڈیا کے تمام پلیٹ فارمس جیسے فیس بک،انسٹا گرام، واہٹس ایپ،لائین، ٹیلی گرام ،میسنجروغیرہ جتنے بھی ایسے پلیٹ فارم ہے جہاں آپ کو اکائونٹ بنانا پڑتا ہے وہاں ہرجگہ آپ کا ڈیٹا محفوظ ہوتاجاتا ہے، آپ کیا سمجھ رہے ہیں کہ واہٹس ایپ چھوڑ کر ٹیلی گرام استعمال کرینگے تو کیا ٹیلی گرام کے پاس آپ کا ڈیٹا نہیں ہوگا؟

محترم قارئین  ایک بات دھیان سے سن لو سوشل میڈیا کے کسی بھی پلیٹ فارم کا آپ استعمال کرتے ہوں تو آپ کا ڈیٹا پہلے سے ہی ان کے پاس موجود ہے،یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، جب آپ اکائونٹ بناتے ہیں تب ہی وہ آپ سے سب چیزوں کی اجازت لے لئے ہوتے ہیں، ہمیں تو بس سافٹ وئیر انسٹال کرنا ہوتا ہے ، انفارمیشن پڑھے بنا ہم Allowاور Agreeکا بٹن دباکر انسٹال کرکے استعمال کرنے میں لگ جاتے ہو،بہت بھولے ہیں ہم لوگ یقیناً، سب لوگ جتنے بھی واہٹس ایپ استعمال کررہے ہیں وہ بلا وجہ پریشان ہورہے ہیں کہ اب کیا ہوگا،کیسے ہوگا، ارے میرے پیاروں آپ انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں، میل کرتے ہیں، سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں، آپ جو بھی کام کرتے ہیں ان کے ذریعہ ای میل بھیجنا، فوٹوز،ویڈیوز اور دیگر ڈاکیومنٹ شئیر کرنا یہ سب ان پلیٹ فارمس پر جمع ہوتا ہے ،یہ تمام چیزیں ان کے سرور پر Save ہوجاتی ہیں ۔ اب وہ اسے جیسے چاہے استعمال کرسکتے ہیں، اس میںہم اور آپ کچھ بھی نہیں کرسکتے ،کیونکہ ہمیں سافٹ وئیر انسٹال کرتے وقت ہی یہ لوگ جیسے بینک والے لون دیتے وقت آپ سے Agreements پر دستخط کروادیتے ہیں آپ کو پوری طر ح سے ہر اعتبار سے جکڑ کر سارے اختیارات لے لیتے ہیں ،بعد میں آپ کچھ بھی نہیں کرسکتے، کہ اتنا انٹرسٹ کیوں آیا، لون تو اتنے کا اٹھایا اتنا کیوں بھرنا پڑرہاہے، تو جب بینک آپ کو آپ کے ہی دستخط بتاتی ہے کہ آپ نے ایگریمنٹ سائن کیا ہے، اس پر سب لکھا ہوا ہے، جس وقت آپ لون لیتے ہیں تو آپ کے دل و دماغ میں پیسے ہی ہوتے ہیں، اور آپ اس خمار میں اپنے ہی ہاتھوں سے بینک کی سب پالیسیوں پر رضامندی کے ساتھ ہاں میں ہاں ملاکر دستخط کردیتے ہیں، بعد میں جب ہفتے بھرنے میں مشکل آتی ہے، اور ہوش آتا ہے کہ اتنا انٹرسٹ کیسا ہورا تو پھر پتہ چلتا ہے کہ ہم نے خود اپنے ہاتھوں سے اپنے پیروں پر کلہاڑی ماری ہے، اسلئے آپ دیکھیں کہ جو بھی آفیشیل ڈاکیومنٹس یا اکائونٹس ہوتے ہیں ان میں ایک سائڈ نیچے بالکل چھوٹی سائز میں لکھا ہوتا ہے Conditions Apply،جی ہاں ،یہ وہی کنڈیشنس ہوتی ہے جو آپ کو بعد میں پتہ چلتی ہے ۔
ایسے ہی یہ واہٹس ایپ کا مسئلہ ہے۔

محترم قارئین  سب کا ڈیٹا آل ریڈی ان لوگوں کے پاس موجود ہے، آپ کون ہے، آپ کا موبائیل نمبر،آپ کہاں سے ہیں، اس وقت آپ کہاں ہے، آپ کا اسٹیٹس کیا ہے ، آپ کے بینک کے ساتھ کیسے معاملات ہیں، آپ کہاں جارہے ہیں،کہاں سے آرہے ہیں، آپ نے کب کسے کیا شئیر کیا ہے، آپ کے موبائل میں کون کون سے ایپس ہیں، کون کون سی امیجیز،ویڈیوز ،ڈاکیومنٹس ہیںکل ملا کر آپ کے موبائل اور میموری میں جتنا بھی ڈاٹا ہے وہ پہلے سے ہی فیس بک، انسٹاگرام اور واہٹس ایپ کو معلوم ہے بلکہ ان کے پاس یہ ڈاٹا ہے، اور وہ آپ کا یہ ڈاٹا آل ریڈی سیل کررہے ہیں۔

میں آپ کو بتاتا ہوں ذرا غور کریں ،آپ دیکھیں کہ آپ نے کوئی چیز سرچ کی جیسے آپ نے شاپنگ کی ویب سائٹ امازون پر کوئی چیز خریدنے یا دیکھنے کی غرض سے سرچ کی کچھ دیر، تو آپ دیکھیں اب آپ جو بھی پلیٹ فارم پر جائینگے آپ کو اسی کا اشتہار سامنے آئیگا، چاہے آپ یوٹیوب استعمال کرو، کوئی ویب سائٹ دیکھو، فیس بک پیج، انسٹاگرام ،واہٹس ایپ یا چاہے جو بھی سافٹ وئیر جو آپ کے موبائل میں ہے آپ دیکھو آپ کو انھیں چیزوں کے ایڈس نظر آئینگے۔ مطلب آپ کو کیا پسند ہے یا آپ کونسی چیز کی تلاش میں ہے وہ آپ کے ایک مرتبہ کے سرچ کرنے پر اندازہ لگالیتے ہیں اور آپ کا سارا ڈیٹا کلیکٹ کرکے آپ کو بار بار وہی ایڈ بتاتے ہیں ،تاکہ آپ اس کو خرید ہی لیں۔

خیر محترم قارئین  کل ملاکر جو بھی انٹرنیٹ استعمال کرتا ہے، کہیں بھی کسی بھی پلیٹ فارم پر اکائونٹ بناتا ہے تو وہ اس خمار میں نہ رہے کہ اس کا ڈیٹا کہیں شئیر نہیں ہورہا ہے، جہاں تک واہٹس ایپ کی بات ہے تو واہٹس ایپ کئی زمانہ سے فیس بک کو ڈیٹا سیل کررہاتھا، فیس بک پر اس معاملہ میں کئی کیسیز بھی ہوئے، لاکھوں روپیوں کا فیس بک پر جرمانہ بھی عائد کیا گیا ،اب تو فیس بک نے واہٹس ایپ ہی خرید لیا ہے، تو پھر اس کیلئے تو کوئی پریشانی ہی نہیں، اسی لیئے واہٹس ایپ کے ذریعہ ایک نئی پالیسی بنائی کہ واہٹس ایپ استعمال کرنے والوں سے اجازت لے لی جائے، پھر ڈاٹا سیل بھی کرینگے تو کوئی قانونی کاروائی کا سامنا کرنا نہیں پڑیگا، اور اصل وجہ یہی ہے، کہ پہلے آپ کو بتائے بنا آپ کا ڈیٹا شئیر ہوتا تھا ،اب آپ کو بتاکر آپ کا ڈیٹا شئیر کیا جائیگا، بس باقی کچھ نیا نہیں ہے۔

محترم قارئین  فیس بک اور واہٹس ایپ پر ہم لوگ خود اپنا ڈیٹا لیک کرتے ہیں، آئی ایم گوئینگ ٹو دبئی،آئی ایم گوئنگ ٹو سلیپ ،کھانا کھانے کی،کھیلنے کودنے کی،مستی کرنے کی ، بلکہ اپنی ہر ایکٹی ویٹی اور خبر  کوخود ہی لیک کرتے ہیں ،تو ظاہر ہے یہ کہیں جاکر محفوظ تو ہوگانا، تو یہ جو بھی پلیٹ فارم ہے اس کے سرور پر جاکر محفوظ ہوجائیگا۔

تو قارئین  اس میں پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، اب بہت سے لوگ کہہ رہے ہیں کہ واہٹس ایپ بند کردو ٹیلی گرام پر آجائو،ارے بھائی ٹیلی گرام کیا آپ کا ہے؟ یہ بھی انھیں کا طرح پلیٹ فارم ہے، وہاں پر بھی یہی کام ہوتا ہے،بلکہ شروع سے ٹیلی گرام کے تعلق سے یہ بات واضح ہے کہ اسکا سارا ڈیٹا کلائوڈ اسٹوریج پر جاتا ہے پھر جس کو بھیج رہے ہیں اسکے پاس جاتا ہے، تو یہ ایسی بات ہوگی کہ آسمان سے گرے کھجور میں اٹکے ۔

اب یہ بتائو کہ واہٹس ایپ بند کردئیے تو فیس بک بھی تو ہے، اور پھر انسٹا گرام بھی تو ہے، یہ سب ایک ہی کمپنی کے ہیں ، مطلب آپ کہیں بھی رہو آپ کا ڈیٹا تو جائیگا ہی۔ اور یہ سب کے سب بلکہ اگر آپ کو یہ منظور ہی نہیں تو آپ کو انٹرنیٹ کا ہی استعمال بند کرنا پڑیگا۔

اسلئے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ، اور ایسا بھی نہیں کہ یہ ڈاٹا ایسے ہی کچھ بھی شئیر کردیتے ہیں،ان کو بھی اپنے پلیٹ فارم چلانا ہے، ظاہر ہے اس پر لوگ ہونگے تبھی تو ان کو فائدہ ہوگا، اگر وہ اسکا زیادہ غلط استعمال کرینگے تو پھر ان پر قانونی کاروائی بھی ہوسکتی ہے اور لوگ ان کے پلیٹ فارمس کو چھوڑ بھی دینگے ،جو یہ خود نہیں چاہتے۔ اسلئے بالکل بھی پریشان ہونے کی ضرور ت نہیں ہے۔ ہاں ہمیں احتیاط کرنا چاہئے ،کوئی ایسی چیز جو ہمارے لئے مشکل کا ذریعہ بن سکتی ہے ایسی کوئی چیز شئیر کرنے میں احتیاط ضرور کریں۔ اور یہ بھی امید ہے کہ واہٹس ایپ کی اس پالیسی سے جو اس کو کسٹمرس کی ناراضگی کا سامنا کررہا ہے وہ اس کو بدلنے پر بھی تیار ہوجائیگا، کیونکہ ظاہر ہے کہ بہت سے لوگ اس کو پوری طرح سمجھے بغیر واہٹس ایپ کا استعمال بھی بند کردینگے۔ تو واہٹس ایپ خود نہیں چاہیگا کہ اس کے کسٹمرس یہ کریں۔ اسلئے امیدہے کہ وہ اپنی پالیسی پر نظر ثانی یعنی غور کریگا۔

محترم قارئین  ان سب باتوں کے ساتھ ایک بات یہ بھی بتادوں کہ گوگل کہ پاس تو سب کا ڈیٹا ہے، اور اتنا ڈیٹا تو کسی بھی پلیٹ فارم والے کے پاس نہیں ہوگا جتنا گوگل کے پاس ہوگا۔ کیونکہ ہر پلیٹ فارم کیلئے ای میل آئی ڈی درکار ہوتی ہے، اور ای میل آئی ڈی گوگل کی ہوتی ہے، اور جب آئی ڈی پاسورڈ آپ استعمال کرتے ہیں تو آپ کا ہر ڈاٹا گوگل کے پاس محفوظ ہوتا ہے۔

محترم قارئین  ایک اور اہم بات آپ خود غور کریں کہ جب آپ کوئی Contact Saveکرتے ہیں تو آج کل وہ ڈائریکٹ گوگل پر Saveہوجاتے ہیں، بعد میں جب کبھی آپ نے موبائیل چینج کیا تو آپ اپنی آئی ڈی ڈال کر اپنے سارے کانٹیکٹ کو واپس اپنے موبائیل میں لاسکتے ہو، تو بتائو کہ یہ جو نمبر سیو ہورہے ہیں تو وہ کہاں ہورہے ہیں، ظاہر ہے کہ آپ خود اپنے نمبرات گوگل کے حوالے کررہے ہیں، اور یہ کئی وقت سے سلسلہ چل رہا ہے ،مطلب یہ ہوا کہ آپ کے اہم اور پرائے ویٹ نمبرات تو ابھی بھی گوگل کے پاس محفوظ ہیں۔

اور ایک بات ایک امیج یہ بھی چلائی جارہی ہے کہ اب واہٹس ایپ چھوڑنا ہے اور اسکے لیئے دو 2 دوسرے اپلیکیشن کو بتایا جارہا ہے اور یہ کہا جارہا ہے کہ واہٹس ایپ سے اچھے اور محفوظ ایک نمبر پر سگنل نامی ایپ ہے، اور دوسرے نمبر پر ٹیلی گرام،جو  سب سے زیادہ محفوظ اور ا چھے سیکیور موبائل ائپ ہیں، تو میرے بھولے بھائیوں بہنوں یہ ایک دھوکہ ہے ، اس کے علاوہ کچھ نہیں، کیونکہ آپ دیکھیں اس امیج میں بھی صاف لکھا ہے کہ سارے ایپ کلائوڈ اسٹوریج نامی سرور کا استعمال کرتےہیں ، کلائوڈ اسٹوریج دراصل یہی وہ چیز ہے جہاں آپ کا ہر ڈیٹا محفوظ ہوتا ہے، جیسے آپ کے ای میل،کانٹیکٹ،گوگل ڈرائیو میں جمع کیا ہوا ڈاٹاوغیرہ یہ سب پہلے سے ہی آپ نے خود اسے کلائوڈ اسٹوریج کے حوالے کیا ہوا ہے،اب یہ کمپنی والے آپ کے ڈاٹا کو جیسا چاہے ویسا وہ استعمال کرسکتے ہیں، بلکہ کررہے ہیں، تبھی تو فیس بک پر اس معاملہ میں کیس ہوئے اور بھاری جرمانہ فیس بک کو بھرنا پڑا۔
ناظرین خوش نصیب ہیں چائنا اور کیوبا والے جو اپنا علیحدہ میسنجر ایپ رکھتےہیں، اور خوش قسمت ہیں امریکا و یوروپ والے جو اپنی رازداری اور پرائویسی کے لیے حکومتوں کو جھکا دیتےہیں، بدقسمت ہیں  ہمارے  بھارت کے شہری جن کے حکمران آج تک اپنے یہاں دنیا کے سب سے بڑے بازار میں اپنے خود کے ایپلیکیشنز کیا تیار کرتے انہوں نے تو اپنی عوام کی رازداری اور نجی معلومات کے تحفظ کے لیے Data Protection جیسا کوئی مضبوط قانون بھی نافذ العمل نہیں کروایا،  ورنہ جو کچھ خیانت اور ڈکیتی سوشل میڈیا کے ایپلیکیشنز بھارتیوں کےساتھ کرتےہیں وہ غلطی سے بھی اگر یوروپ میں ہوجائے تو متعلقہ کمپنیوں کو لوگ گھسیٹ کے رکھ دیں کیونکہ عوام اور شہریوں کی نجی زندگی اور پرائیویٹ لائف میں جھانکنے سے بڑی بے عزتی اور کوئی نہیں ہے پتا نہیں کب  ہماری حکومتوں کو اس بےعزتی کا احساس ہوگا ۔

بہر حال اگر سوشل میڈیا استعمال کرنا ہے تو ہر جگہ یہی حال ہے،کہیں آپ سے پوچھے بنا آپ کے ڈاٹا کا استعمال ہورہا ہے اور کہیں آپ سے اجازت لے کر یہ کام کیا جارہا ہے، کل ملاکر اس میں پریشانی کی کوئی بات نہیں ہے، کیونکہ اب ہر چیز ڈیجیٹل ہوگئی ہے، آپ کو اب کوئی کام کرنا ہے تو بھاری بھر کم ڈاکیومنٹس درکار نہیں ہوتے صرف آپ کا آدھار کارڈ یا پین کارڈ کافی ہے، آپ کی مکمل تفصیل اس پر آسانی سے مل جاتی ہے، اسلئے ہماری ساری ڈیٹیلس ہرجگہ پہلے سے ہی موجود ہے۔ میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ واہٹس ایپ استعمال کرو یا بالکل ہی مت کرو،یا ٹیلی گرام اور سگنل جیسے ایپ استعمال مت کرو،بلکہ اکثر لوگ واہٹس ایپ ،ٹیلی گرام اور سگنل تینوں ایپ پہلے سے ہی استعمال کررہے ہیں، جو نہیں کررہے ہیں وہ بھی ٹیلی گرام انسٹال کرلیں، اور واہٹس ایپ کا استعمال فالحال کم کردیں بجائے پوری طرح سے بند کرنے کے، امید ہے کہ آئندہ دنوں میں واہٹس ایپ اپنی پالیسی پر نظر ثانی ضرور کریگا۔ اسلئے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، ہاں احتیاط اپنی جگہ ہے، ہمیں احتیاط برتتے ہوئے کوئی بھی کام کرنا چاہئے۔

اس معاملہ میں حکومت ہند سے ہماری گزارش ہے کہ وہ اس طرح کی پالیسیوں کے خلاف کوئی قدم اٹھائے اور ان ایپس پر کوئی کاروائی کرے کہ ملک کے شہریوں کی نجی معلومات محفوظ نہیں ہے اس پر حکومت کو غور کرنا چاہئے ، اور ایسے ایپس ہمارے ملک میں بنانے کی کوشش کرنی چاہئے تاکہ چائنا کی طرح ہمارے ملک کے میسنجر اور دیگر سوشل ایپس ہوں، جو صر ف ہمارے ملک ہی میں چلیں، ان سوشل ایپس والوں کے بھی ہوش ٹھکانے آجائینگے جب ہمارا کوئی ایپ ہوگا اور ان کے ایپ پر ہمارے ملک میں پابندی لگیگی

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×