اسلامیات

جرمنی میں 20000 مسلمانوں کے قادیانی ہونے کی حقیقت !

حال ہی میں دنیا بھر وائرل ہوئی ایک خبر نے مسلمانوں میں اضطراب پھیلا دیا ہے جس کے مطابق چند روز قبل جرمنی میں ہونے والے قادیانی جلسہ سالانہ میں ایک ہی وقت میں دنیا بھر سے آئے ہوئے 20000 مسلمانوں نے مرزا مسرور احمد ( قادیانی خلیفہ) کے ہاتھ پر بیعت کر لی ثبوت کے طور پر خبر کے ساتھ ایک ویڈیو بھی وائرل کی گئی ہے جس میں ہزاروں افراد مرزا مسرور کے سامنے بیٹھ کر اس کے ہاتھ پر بیعت کر رہے ہیں ، ویڈیو یقیناً قادیانی جماعت نے وائرل کی جبکہ اردو خبر کسی دکھی پاکستانی نے پھیلائی جس سے دنیا بھر میں مسلمانوں کے اندر اضطراب پھیلا، اس ویڈیو اور بیس ہزار نئے قادیانیوں کی حقیقت کیا ہے ملاحظہ فرمائیں !
جرمنی انگلینڈ و چند دیگر ممالک میں جہاں قادیانیوں کے بڑے سالانہ اجتماع ہوتے ہیں وہاں ایک خصوصی پروگرام عالمی بیعت کا بھی ہوتا ہے جس کو وائرل ویڈیو میں بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ جماعت کا خلیفہ نیچے بیٹھ کر اپنے ہاتھ پھیلا دیتا ہے اور سامنے بیٹھے افراد جن میں اکثریت غیر ملکی افراد کی ہوتی ہے تاکہ اچھا تاثر پھیلے ان کے ہاتھ یا انگلیاں تھام لیتے ہیں پیچھے بیٹھے افراد ان کے کندھے پر ہاتھ رکھ لیتے ہیں جس نے ہاتھ یا کمر ٹچ کی ان کے پیچھے بیٹھے افراد ان کے جسم کو ٹچ کرتے ہیں اور جسم کے لمس کا سلسلہ جلسہ گاہ میں بیٹھے آخری شخص تک پھیل جاتا ھے جس کے بعد خلیفہ الفاظ دہرا کر ان سے بیعت لیتا ہے،بیعت میں جو لوگ نئے داخل ہوئے انہیں نو مبائعین کہا جاتا ھے جبکہ دیگر تمام افراد جنہوں نے الفاظ دہرائے ان کے بارے میں کہا جاتا ھے کہ اس نے تجدیدِ بیعت کی ، ماسوائے چند افراد کے دیگر تمام شرکاء وہی پرانے قادیانی ہوتے ہیں جو ہر سال اپنی بیعت کی تجدید نو کرتے ہیں مختلف ممالک سے مختلف رنگ و نسل کے نئے قادیانیوں کو جماعت اپنے خرچ سے جلسوں میں بلاتی ہے اور انہیں وی آئی پی پروٹوکول دیتی ہے ( جیب خرچ علاؤہ ہوتا ھے ) پھر پورا سال قادیانی ٹی وی چینل ایم ٹی اے اس کی تشہیر کر کے غیر معمولی پروپیگنڈہ کر کے اپنی دوکان چمکاتا ہے جیسے کہ مذکورہ کیسٹ وائرل کر کے کیا گیا ۔ جو ایمان پرور مسلمان اس پروپیگنڈہ کا شکار ہوئے انہیں اپنی پریشانی دور کر لینی چاہیے ایسا کوئی سانحہ جرمنی میں پیش نہیں آیا الحمداللہ جرمنی کے مسلمان اور علمائے کرام اپنی ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ ہیں اور گو کہ وسائل کی کمی کی وجہ سے کچھ زیادہ مستعد نہیں مگر اس ناسور سے غافل بھی نہیں سوشل میڈیا پر بھی ان کے جھوٹ کا موثر اور فوری جواب دیا جاتا ہے جس سے عموماً قادیانی اب گریز کرنے میں ہی اپنی بھلائی سمجھتے ہیں ۔ رہی بات ان کی ترقی کی تو وہ بحث و مباحثہ سے تو ممکن ہی نہیں تھی ان کی ترقی کا اکلوتا راز ان کی نوجوان نسل ہے جو دوسرے مذاہب اور رنگ ونسل کے افراد کو محبت کے جال میں پھنسا کر شادی کرتے ہیں جس کے لئے یہ شرط طے کرتے ہیں کہ پہلے وہ قادیانی ہو محبت اور جنگ میں چونکہ سب جائز ہوتا ہے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اکثر جذبات میں آ کر بہہ جاتے ہیں جس کے بعد ان کی تعداد میں ایک نئے فرد کا اضافہ ہو جاتا ھے اسکولوں کالجوں اور یونیورسٹیوں کو قادیانی جماعت ہمیشہ اپنی شکار گاہیں تصور کرتی ہے جہاں انہیں وافر شکار مل جاتا ھے یہ سلسلہ اب دوسری طرف بھی شروع ہوچکا ہے مسلمان والدین کی ذمہ داری ہے کہ اپنے گھروں میں ہی بچوں کو اس دجالی فتنے سے آگاہ رکھیں تاکہ بعد میں کوئی مشکل پیش نہ آئے جرمنی میں جو جرمن افراد قادیانی ہیں وہ بھی اسی طرح کے قادیانی ہیں یہ سلسلہ مرزا غلام احمد قادیانی کے وقتوں سے شروع ہوا تھا جو آج تک جاری ہے ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کے ایمانوں کو محفوظ رکھے اور نا سمجھوں کو ہدایت نصیب فرمائے آمین ثم آمین

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×