توہین رسالت کے خلاف احتجاج: رانچی میں زخمی 2 افراد فوت، یوپی میں 200 سے زیادہ مظاہرین گرفتار، مظاہرین کے خلاف کارروائی کرنے دہلی پولیس نے بھی کیا اعلان
نئی دہلی / رانچی / لکھنؤ : ملک کے متعدد شہروں میں گزشتہ روز نماز جمعہ کے بعد بڑے پیمانے پر توہین رسالت کے خلاف مظاہرے کئے گئے اور بی جے پی کی ترجمان (معطل شدہ) نوپور شرما اور نوین جندل (پارٹی سے برطرف) کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا۔ مسلمانوں نے کشمیر سے لے کر جنوب اور گجرات سے لے کر بنگال تک مظاہرے کر کے اپنا احتجاج درج کرایا۔ تاہم، کئی شہروں میں حالات بے قابو ہو گئے اور پولیس کو طاقت کا استعمال کرنا پڑا۔
نیوز پورٹل ’آج تک‘ کی رپورٹ کے مطابق رانچی میں ہونے والے پرتشدد مظاہرے کے دوران دو مظاہرین زخمی ہو گئے جو دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسے۔ رپورٹ کے مطابق زخمی ہونے والے 8 مظاہرین کا علاج چل رہا ہے۔ فوت ہونے والوں میں سے ایک کی شناخت مدثر عرف کیفی کے طور پر کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق رانچی میں شدید احتجاج کے دوران بھیڑ کو منتشر کرنے کے لئے پولیس نے لاٹھی چارج اور ہوائی فائرنگ کی، تبھی بھیڑ کی طرف سے پتھراؤ کیا جانے لگا۔ اس میں کئی پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ بعد ازاں پولیس نے حالات کو قابو میں کیا۔ پرتشدد احتجاج کے بعد انتظامیہ نے پہلے رانچی شہر کے کچھ علاقوں میں اور اس کے بعد شہر بھر میں کرفیو نافذ کر دیا۔ کرفیو کے باوجود کچھ مقامات پر ہنومان چالیسہ کا پاٹھ کئے جانے کی اطلاع ہے۔
یو پی میں 229 مظاہرین گرفتار
ادھر، یوپی کے کئی شہروں میں ہونے والے احتجاج کے بعد پولیس حرکت میں آ چکی ہے اور مختلف شہروں سے تاحال 229 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ سب سے زیادہ گرفتاریاں الہ آباد (پریاگراج) میں کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ سہارنپور میں 48، ہاتھرس میں 50، مراد آباد میں 25، فیروز آباد میں 8 اور امبیڈکر نگر میں 28 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق جمعہ کے روز ہونے والے مظاہروں کے دوران تشدد کے سلسلہ میں 5000 نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی درج کی گئی۔
مظاہروں کے دوران سب سے زیادہ تشدد الہ آباد میں ہوا اور یہاں پر پولیس پوری طرح متحرک نظر آ رہی ہے۔ ضلع بھر میں دفعہ 144 کا نفاذ کیا گیا ہے۔ تشدد زدہ علاقوں خلد آباد اور کریلی میں پولیس لگاتار گشت کر رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق پولیس نے یہاں تشدد کے سلسلہ میں تین مقدمے درج کئے ہیں۔
ادھر، دہلی پولیس کا کہنا ہے قومی راجدھانی دہلی کی جامع مسجد پر نماز جمعہ کے فوراً بعد احتجاج کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ پولیس کے مطابق عام طور پر ہر جمعہ کو تقریباً 1500 لوگ نماز کے لیے جامع مسجد آتے ہیں لیکن گزشتہ روز نماز کے فوراً بعد 300 کے قریب لوگ جامع مسجد کے باہر جمع ہوئے اور نعرے بازی کرنے لگے۔ پولیس نے کہا کہ مظاہرین میں سے کچھ کی شناخت کر لی گئی ہے اور دیگر کی جلد ہی شناخت کر لی جائے گی اور قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔