ریاست و ملک

عالمی برادری عالمی نظم و نسق کے تحفظ کے لیے کام جاری رکھے: وزیر اعظم مودی

نیویارک : 25؍ستمبر (ذرائع) وزیر اعظم نریندر مودی نے اقوام متحدہ کی موزونیت اور ساکھ پر اٹھائے گئے سوالات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آج عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ عالمی نظم و نسق کے تحفظ کے لیے کام جاری رکھے ۔ قوانین اور عالمی اقدار کو مضبوط کرنا ہو گا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے اس اعلیٰ ادارے کی بگڑتی ہوئی ساکھ پر انتہائی بے لاگ تبصرہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر اقوام متحدہ کو خود کو متعلقہ بنائے رکھنا ہے تو اسے اپنی فعالیت کو بہتر بنانا ہوگا ، اعتماد پیدا کرنا ہوگا۔ آج اقوام متحدہ پر کئی سوالات اٹھ رہے ہیں۔ ہم نے یہ سوالات کووڈ کے دوران موسمیاتی تبدیلی کے بحران میں دیکھے ہیں۔ دنیا کے کئی حصوں میں جاری پراکسی وار دہشت گردی اور اب افغانستان کے بحران نے ان سوالات کو مزید گہرا کر دیا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ کووڈ کی ابتدا کے حوالہ سے اور ایز آف ڈوئنگ بزنس رینکنگ کو لیکر اور کاروبار میں آسانی کی درجہ بندی کے تناظر میں کئی عالمی اداروں نے کئی دہائیوں کی محنت پر قائم ان کی ساکھ کو ختم کیا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ ہم عالمی نظم و نسق ، عالمی قوانین اور عالمی اقدار کے تحفظ کے لیے اقوام متحدہ کو مضبوط کریں۔

وزیر اعظم نے نوبل انعام یافتہ رابندر ناتھ ٹیگور کی ایک نظم سے چند سطریں سنائیں اور ان کے معنی بیان کرتے ہوئے کہا کہ اپنے نیک اعمال ، تمام کمزوریوں ، تمام شبہات کو دور کرتے ہوئے دلیری سے آگے بڑھیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ سطور نہ صرف اقوام متحدہ بلکہ ہر ذمہ دار ملک کے لیے موزوں ںہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں امن اور ہم آہنگی بڑھانے اور دنیا کو صحت مند اور محفوظ بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جانی چاہئے ۔
انہوں نے شہرہ آفاق پالیسی ساز چانکیہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کام کی کامیابی صحیح وقت پر صحیح کام نہ کرنے سے ختم ہوتی ہے ۔ اقوام متحدہ کے لیے عصری ترجیحات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ یقینی بنانا بہت ضروری ہے کہ افغانستان کی سرزمین دہشت گردی اور دہشت گردانہ حملوں کو پھیلانے کے لیے استعمال نہ ہو۔ ہمیں وہاں بھی محتاط رہنا ہوگا کہ کوئی بھی ملک نازک صورتحال کو اپنی خود غرضی کے لیے بطور آلہ استعمال کرنے کی کوشش تونہیں کرتا۔
ہند- بحرالکاہل کی سلامتی اور امن کے لیے عالمی خدشات اپنا خیال ظاہر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے سمندر بھی ہمارا مشترکہ ورثہ ہیں ، لہذا ہمیں اس بات کا خیال رکھنا ہوگا کہ ہم سمندری وسائل کا استعمال کریں اور اس کا غلط استعمال نہ کریں۔ ہمارے سمندر بین الاقوامی تجارت کی لائف لائن بھی ہیں۔ ہمیں انہیں توسیع پسندی اور اجارہ داری کی دوڑ سے بچانا ہے ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×
Testing