احوال وطن

ہمیں لاک ڈاؤن کی افواہوں سے لڑنے کی ضرورت ہے اور اَن لاک2.0 کے لئے منصوبہ بندی کرنی چاہئے

نئی دہلی: 17؍جون (عصر حاضر) ملک بھر میں جاری ان لاک 1.0 سیزن کے دوران اگلے منصوبہ کو مرتب کرنے سے متعلق وزیر اعظم نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ وزرائے اعلیٰ کے ساتھ دو روزہ بات چیت کے دوسرے حصے کا انعقاد کیا، جس میں اَن لاک 1.0 کے بعد کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور کووڈ-19 جیسی عالمی وبا سے نمٹنے کے لئے منصوبہ بندی پر غور خوض کیاگیا۔

وزیر اعظم نریندر مودی نےکہا کہ کچھ بڑی ریاستوں اور شہروں میں اس وائرس کا پھیلاؤ کافی زیادہ ہے۔ آبادی کی بہت زیادہ  گہما گہمی ایک دوسرے سے فاصلہ برقرار رکھنے میں مشکلات اور بہت زیادہ تعداد میں لوگوں کی روزانہ نقل وحمل نے صورتحال کو چیلنجنگ بنادیا ہے۔ پھر بھی شہریوں کی صبر آزمائی کے ذریعہ انتظامیہ کی تیاری اور کورونا جانبازوں کی جانفشانی کے ذریعہ اس وائرس کو پھیلنے سے روکنے میں مدد ملی ہے اور یہ کنٹرول میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بروقت اس وائرس کا پتہ لگا کر اور علاج کے ذریعہ اب صحت مند ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لاک ڈاؤن کے دوران لوگوں کی طرف سے دکھائے جانے والے ڈسپلن سے وائرس کے بڑھنے کو روکا جاسکا ہے۔

صحت کے بنیادی ڈھانچے کی صلاحیت میں اضافہ

وزیر اعظم نے  اس چیلنج سے نمٹنے کے لئے  صحت کے بہتر بنیادی ڈھانچے اور تربیت یافتہ افرادی قوت کی موجودگی کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے پی پی ای، ماسک کی گھریلو مینوفیکچرنگ صلاحیتوں میں اضافہ کو اجاگر کیا اور مناسب مقدار میں تشخیص والے کٹس کی دستیابی پی ایم کیئر فنڈس کے استعمال کے ذریعہ ہندوستان میں بنائے گئے وینٹی لیٹرس کی سپلائی، ٹیسٹنگ لیبس کی دستیابی، لاکھوں کی تعداد میں کووڈ کے خصوصی بستروں کی دستیابی، ہزاروں آئسولیشن اور قرنطینہ سینٹر کی دستیابی اور تربیت کے ذریعہ مناسب انسانی وسائل کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے صحت کے بنیادی ڈھانچے، انفارمیشن سسٹم، جذباتی حمایت اور عوامی شرکت پر لگاتار زور دینےکی ضرورت کو بھی اجاگر کیا۔

وزیر اعظم نے ٹیسٹنگ کی اہمیت پر زور دیا، تاکہ اس وائرس کا فوراً پتہ لگایا جاسکے اور متاثرہ لوگوں کو الگ تھلگ رکھا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیسٹنگ کی موجودہ صلاحیت کو پوری طرح استعمال کئے جانے کی ضرورت ہے اور اسے وسعت دینے کے لئے لگاتار کوششوں کی بھی ضرورت ہے۔ انہوں نے ٹیلی میڈیسن کے فوائد کا ذکر کیا اور ان سینئر ڈاکٹروں کی بڑی ٹیم تشکیل دینےکی ضرورت پر زور دیا جو اس طریقہ کار کے ذریعہ بیمار لوگوں کی رہنمائی کرسکیں اور انہیں مطلع کرسکیں۔ انہوں نے ہیلپ لائن کے ذریعہ بروقت اور صحیح معلومات پھیلانے کے بارے میں بھی بات کی اور نوجوان رضا کاروں کی ایک ٹیم بنانےکی ضرورت پر بھی زور دیا، تاکہ ہیلپ لائن کو مؤثر ڈھنگ سے چلایا جاسکے۔

ڈر اور کلنک کے خلاف جنگ

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے کہا کہ ایسی ریاستیں جہاں آروگیہ سیتو ایپ بڑی تعداد میں ڈاؤن لوڈ کئے گئے ہیں، وہاں مثبت نتائج دیکھنےمیں آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس ایپ کی پہنچ میں اضافے کے لئے کوششیں کی جانی چاہئے۔ انہوں نے مانسون کے ساتھ آنے والے صحت سے متعلق مسائل کے خلاف چوکنا رہنے کے بارے میں بھی بات کی۔ انہوں نے ایسے لوگوں کی زیادہ تعداد سے لوگوں کو آگاہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا، جنہوں نےاس وائرس کوشکست دی ہے اور صحت یاب ہوئے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہماری ترجیح یہ ہونی چاہئے کہ ہم کورونا جانبازوں، ڈاکٹروں اور حفظان صحت کے ورکروں کی مدد کریں اور ان سے تعاون کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اِس لڑائی میں جن بھاگیداری ضروری ہے اور انہوں نے یہ بھی کہا کہ عوام کو ماسک، فیس کور اور سماجی دوری برقرار رکھنے کو ضرور یاد رکھنا چاہئے اورانہیں نظر انداز نہیں کرنا چاہئے۔

وزرائے اعلیٰ کا خطاب

آج کی بات چیت دوروزہ گفتگو کا دوسرا حصہ تھا اور اس بات چیت میں مہاراشٹر، تمل ناڈو، دلی، گجرات، راجستھان، اترپردیش، مدھیہ پردیش، مغربی بنگال، کرناٹک، بہار، آندھرا پردیش، ہریانہ، جموں وکشمیر، تلنگانہ اور اڈیشہ نے شرکت کی۔

وزرائے اعلیٰ وزیر اعظم کی قیادت کے لئے ان کا شکریہ ادا کیا اور ریاستوں میں بنیادی صورتحال کے بارے میں ان کو جانکاری فراہم کی۔ ساتھ ہی ساتھ اس وائرس کے اثرات سے نمٹنےکے لئے اپنی تیاریوں کے بارے میں بھی بتایا۔ انہوں نے اس چیلنج سے نمٹنےکے لئے دستیاب صحت کے بنیادی ڈھانچے کے بارےمیں بات کی اور ان اقدامات کے بارے میں بھی گفتگو کی جو اس وائرس سے نمٹنے کے لئے کئے گئے ہیں۔ انہوں نے صف اول کے ورکروں کو فراہم کی گئی مدد ، تعاون کے علاوہ گھیرا بندی زون میں نگرانی، ماسک کے استعمال کی حوصلہ افزائی کے لئے مہم اور دیگر تحفظاتی احتیاط کے علاوہ ٹیسٹنگ میں اضافے اور ان مائیگرینٹس ورکروں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے بارے میں بھی بتایا، جو اپنی متعلقہ ریاست میں لوٹ آئے ہیں۔

اَن لاک دو پوائنٹ صفر

وزیر اعظم نے وزرائے اعلیٰ کا اس بات کے لئے شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اپنے خیالات پیش کئے۔ انہوں نے کہا کہ اس وائرس کے خلاف لڑائی میں اجتماعی عزم  ہمیں جیت کی طرف لے جائے گا۔ مناسب احتیاط کے ساتھ معاشی سرگرمیوں کی رفتار کو بڑھانے کی ضرورت کے بارے میں بھی بات کرتے ہوئے انہوں نے لاک ڈاؤن کی افواہوں سے لڑنے کی ضرورت کے بارے میں بھی کی۔ انہوں نےکہا کہ ملک اب اَ ن لاکننگ کے مرحلے میں ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں اب اَن لاک کے دوسرے مرحلے کے بارے میں سوچنے کی ضرورت ہے اور اس بات پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم اپنے عوام کے لئے کم سے کم نقصان کے امکانات پر کس طرح سنجیدہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بندشوں میں نرمی کے ساتھ معاشی کارکردگی کے عندیہ دینے والے معیشت کی احیا کے اشارے پیش کررہے ہیں۔ افراط زر بھی اب قابو میں ہے۔ انہوں نے ریاستوں سے کہا کہ وہ بنیادی ڈھانچے اور تعمیرات سے متعلق کام کو مزید مستحکم کرنے کے لئے اقدامات کریں۔ انہوں نے آتم نربھر بھارت کے تحت کئے گئے اقدامات گنوائے، تاکہ ایم ایس ایم ای، کھیتی باڑی اور زرعی مارکیٹ کو مدد فراہم کی جاسکے اور جو خلا پیدا ہوگیا تھا،اس کی بھرپائی کی جاسکے۔ انہوں نے ان چیلنجوں سے مؤثر ڈھنگ سےنمٹنے کے لئے چوکنا رہنے کی ضرورت کو بھی اجاگر کیا، جو مائیگرینٹ مزدور آنے والے مہینوں میں سامنا کریں گے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم نے وزیر اعظم کی قیادت میں اس وائرس سے نمٹنے میں  اب تک زبردست کامیابی حاصل کی ہے، لیکن ابھی لڑائی باقی ہے، جس پر ہمیں جیت حاصل کرنی ہے۔ انہوں نے اس بات کی ضرورت پر زور دیا کہ ہم نے تالابندی ختم کردی ہے، لہٰذا ہمیں چوکنا رہنےکی ضرورت ہے۔ انہوں نے سبھی وزرائے اعلیٰ سے درخواست کی کہ وہ آروگیہ سیتو کے ڈاؤن لوڈ کی حوصلہ افزائی کریں تاکہ تحفظ کے لئے ایک سیلف شیلڈ کے طور پر کام کیا جاسکے۔

وزارت صحت کے او ایس ڈی نے لاک ڈاؤن کے مرحلوں اور اَن لاک ایک پوائنٹ صفر کے دوران کورونا وائرس کے کیسوں کی بڑھتی ہوئی شرحوں میں لگاتار کمی کے بارے میں ذکر کیا۔ انہوں نے لاک ڈاؤن کے مثبت نتائج نیز بڑی تعداد میں اس وائرس کے کیسوں کے خطرے کو  دور ہوجانے اور اس وائرس کے بارے میں بیداری پھیلانے اور صحت کے بنیادی ڈھانچے کی صلاحیت میں اضافے کے علاوہ اس وائرس سے بچائی گئی زندگیوں کے بارے میں جانکاری دی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہندوستان میں ایک لاکھ آبادی پر اس کیسوں کی تعداد اور اموات دنیا کے مقابلے میں سب سے کم ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×