عثمانیہ دواخانے کی قدیم عمارت خستہ حالی اور عدم توجہی کے باعث مقفل
حیدرآباد: 26؍اکتوبر (عصرحاضر) عُثمانیہ ہاسپٹل کی قدیم عمارت کو مقفل کردیا گیا ہے۔ ہاسپٹل کی پُرانی بلڈنگ کے اندورنی حصوں میں پانی داخل ہورہا ہے۔ ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد میں علاج و معالجے کے لیے ملک و بیرون ملک سے لوگ آتے ہیں۔ سنہ 1910ء میں موسی ندی کے کنارے واقع افضل گنج میں آصف جاہی سلطنت کے آخری نظام نواب میر عثمان علی خان بہادر نے 21 ایکڑ اراضی پر عُثمانیہ ہاسپٹل تعمیر کروایا تھا جو ایک ہزار سے بیڈ بستر پر مشتمل ہے۔ اس ہاسپٹل سے 16 مختلف ہاسپٹل جُڑے ہوئے ہیں۔ اس سلسلے میں ڈاکٹر جاوید اقبال نے بتایا کہ ‘عُثمانیہ ہاسپٹل کی عمارت کی تزئین کاری کر دینے سے یہ بلڈنگ برقرار رہ سکتی ہے۔ حکومت اس کو بلڈنگ منہدم کرنے کی کوشش کررہی ہے لیکن ہائی کورٹ نے انہدام پر پابندی لگا دی ہے۔ اس بلڈنگ کی مرمت اور تزئین کاری کرنے کے لیے وزیر صحت ہریش راؤ نے وعدہ کیا تھا لیکن وعدہ اب تک وفا نہیں ہوسکا۔ ڈاکٹر جاوید اقبال نے وزیراعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ، وزیر صحت ہریش راؤ اور رکن پارلیمان اسدالدین اویسی سے مطالبہ کیا کہ عُثمانیہ ہاسپٹل کی قدیم بلڈنگ کی مرمت اور تزئین کاری کا کام جلد شروع کروائیں۔