اسلامیات

ماہ رمضان المبارک ۔فضائل ومسائل

رمضان کے روزے رکھنا اسلام کا تیسرا فرض ہے جو شخص اس کے فرض ہونے کا انکار کردے وہ مسلمان نہیں رہتا اور جو اس اہم فرض کو ادا نہ کرے وہ سخت گنہگار اور فاسق ہے نبی علیہ السلام اس مہینے کا شدت کے ساتھ انتظار فرمایا کرتے تھے اور یوں مانگا کرتے ۔۔اللھم بارک لنا فی رجب وشعبان وبلغنا الی رمضان ۔ماہ رمضان المبارک کی اہمیت کا اندازہ اس سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ جتنی بھی آسمانی کتابیں نازل ہوئی سب کی سب اسی ماہ میں ہوئی سلف صالحین کا حال تو یوں تھاکہ چھ چھ مہینے تک رمضان کے آنے کی دعائیں مانگا کرتے تھے اور جب رمضان المبارک خوب لگن کے ساتھ گذار لیتے تو پھر اسکی مقبولیت کی دعا مانگنے میں لگ جایا کرتے تھے حتی کہ جب کسی بندے کی بزرگیت کی بات چلتی تو علاقے اور محلے میں اس شخص کو بزرگ شمار کیا جاتا جس نے اپنی زندگی میں زیادہ ماہ رمضان کو پایا ہو ۔رسولؐ نے فرمایا جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کردئیے جاتے اور شرکش شیاطین کو مقید کردیا جاتا ہے اور اس مہینے کا ابتدائی حصہ ۔رحمت ۔درمیانی حصہ مغفرت اور آخری حصہ دوزخ سے خلاصی کا ہے اسی ماہ مبارکہ میں دن کے روزے کے علاوہ رات میں ایک خاص عبادت کا عمومی اور اجتماعی نظام قائم کیا جاتا ہے جو تراویح کی شکل میں ملت اسلامیہ میں رائج ہے ۔حضرت ابو مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اگر لوگوں کو یہ معلوم ہوجائے کہ رمضان المبارک کی حقیقت کیا ہے تو میری یہ امت تمنا کریگی کہ سارا سال رمضان ہوجائے پھر قبیلہ خزاعہ کے ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ رمضان کے بارے ميں ہمیں کچھ بتلائیے آپ نے ارشاد فرمایا رمضان المبارک کے لئے جنت شروع سال سے اخیر سال تک سجائی جاتی ہے جب رمضان شریف کا پہلا دن ہوتا ہے تو عرش الہی کے نیچے سے ایک ہوا چلتی ہے جن سے جنت کے درختوں کے پتے ہلنے لگتے ہیں اور حور عین عرض کرتی ہے اے ہمارے رب اس مبارک مہینے میں ہمارے لئے اپنے بندوں میں سے شوہر مقرر کردیں جن سے ہم اپنی. آنکھیں ٹھنڈی کریں اور وہ ہم سے اپنی آنکھیں ٹھنڈی کریں اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کوئی بندہ ایسا نہیں ہے کہ رمضان شریف کا روزہ رکھے مگر یہ بات ہے کہ اس کی شادی ایسی حور سے کردی جاتی ہے جو ایک ہی موتی سے بنے ہوئے خیمے میں ہوتی ہیں رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے کی فضیلت اور اسکی قدرو اہمیت بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ آدمی کے ہر ہر اچھے عمل کا ثواب روزےکے نتیجہ میں سات سوگنے بڑھا دیا جاتا ہے حق تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ روزہ عام قاعدہ اور اصول سے بالاتر ہے  اور بندے کی طرف سے میرے لئے تحفہ ہے اور میں جس کو چاؤنگا جتنا نواز دوں اور روزے کے اجروثواب کا معاملہ میں نے خود اپنے اوپر طے کر رکھا ہے ۔لیکن ان تمام تر فضیلتوں کے باوجود روزہ کو بامقصد نہیں بناپاتے اور فقط کھانے پینے سے رک کر پورا دن یونہی گنوادیتے ہیں جب کہ روزہ صرف بھوکا رہنے کا نام نہیں ہے بلکہ بہت ساری چیزوں سے رکنے کا نام ہے گاؤں دیہات میں رہنے والے اکثر لوگ روزہ کو صرف اتنا سمجھتے ہیں کہ دن بھر کچھ نہیں کھانا ہے بقیہ زندگی انک ایسی گذرتی ہیں جو پہلے سے چل رہی ہوتی ہیں جب کہ رمضان المبارک میں خاص طور پر گناہوں سے پرہیز کرنی چاہئے کہ اس رحمت اور برکت کے مہینے میں ہم اپنی آنکھ کان اور زبان کو غلط استعمال ہونے نہیں دینگے اور جھوٹ چوری چغلخوری سے پرہیز کرے اور فضول باتوں سے مکمل رک جائے یہ کیا روزہ ہوا کہ روزہ رکھ کر بھی ٹیلی ویژن کھول کر بیٹھ گئے اور گندی فلموں میں وقت گذاری ہورہی ہے کھانا پینا جماع جو سب حلال تھیں ان سے تو رک گئے لیکن اس سے بڑا جرم یہ کہ محفلوں میں بیٹھ کر کسی کی غیبت ہورہی ہے ۔حضر ابوہریرہ رضى الله عنه سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو آدمی روزہ رکھ کر بھی غلط کام اور غلط کلام نہ چھوڑ ے تو اللہ تعالیٰ کو اس کے بھوکا اور پیاسا رہنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے اس سے صاف صاف پتہ چلتا ہے کہ روزہ کو دربار الہی میں مقبول بنانے کے لئے صرف کھانا پینا چھوڑ نا نہیں ہے بلکہ معصیات ومنکرات سے مکمل پرہیز کا نام روزہ ہے ایک اور حدیث شریف میں حضرت ابوہریرہ رضى الله عنه ہی سے مروی ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ بہت سے روزہ رکھنے والے ایسے ہیں کہ ان کو روزہ کے ثمرات میں سے بھوکا رہنے کے علاوہ کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا اور بہت سے شب بیدار ایسے ہیں کہ ان کو رات کے جاگنے کی مشقت کے سوا کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا خلاصہ یہ کہ آدمی روزہ رکھ کر بھی گناہ و غیبت ریا مکاری سے نہ بچے تو پھر تہجد تراویح سے بھی کچھ نہیں ہوتا ۔بہرحال ان تمام احادیث کا مدعا یہ ہے کہ روزے کے مقصد اور رمضان کی برکتوں اور رحمتوں کے حصول کے لئے معصیات ومنکرات سے پرہیز بہت ہی ضروری ہے ۔۔۔۔۔۔۔
( روزے سے متعلق کچھ اہم مسائل )
(1) روزہ یاد رہتے ہوئے روزہ کی حالت میں ہمبستری جماع کرنے سے روزہ فاسد ہوجاتا ہے ۔محقق ومدلل۔
(2) رات سمجھ کر جماع کرے حالانکہ صبح ہوچکی ہے تو روزہ صحیح نہیں ہوتا ۔امدادالفتاوی۔
(3) صرف بیوی کابوسہ لینے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا ۔فتاوی قاسمیہ .
(4) بیوی کا تھوک چاٹ کر نگل جانے سے روزہ فاسد ہوجاتا ہے اور کفارہ بھی لازم ہوگا ۔الفتاوی الھندیہ ۔
(5) احتلام ہونا مفسد صوم نہیں ۔فتاوی شامی ۔
(6) خون نکلنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ۔آپ کے مسائل اور ان کاحل ۔
(7) روزے کی حالت میں گل منجن کرنا مکروہ ہے ۔کتاب النوازل ۔
(8) بھول کر کھانے پینے جماع کرنے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا ۔فتاوی حقانیہ ۔
(9) بے خبری میں فجر کی آذان کے بعد سحری کھائے تو بھی روزہ درست نہیں ہوتا البتہ روزے کی قضاء واجب ہے ۔فتاوی دارالعلوم دیوبند ۔
(1) اگر سحری کھاتے کھاتے آذان ہوجائے اور آذان طلوع فجر کے بعد دی جارہی ہو تو روزہ فاسد ہوجائے گا ۔فتاوی قاسمیہ

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×