اسلامیات

خیر خواہی

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےارشاد فرمایا: "دین خیرخواہی کا نام ہے” دوسرے جانداروں کی بنسبت انسان کاحق زیادہ ہے، پھر انسانوں میں دوست، احباب، پڑوسی، رشتہ دار، قرابت دار (جن سے خون کا رشتہ ہے) ماں باپ اور اولاد کا۔
(ہرگز نہ بھولیے خدامِ دین کی نُصْرت آپ کافرض ہے)۔
کسی سے ایک رشتہ ہے کسی سے کئی کئی رشتے ہیں جس سے جتنا قریبی تعلق ہے اس کا اتنا زیادہ حق ہے، مشکل گھڑی میں ذمہ داری اور بھی بڑھ جاتی ہے ۔
اللہ تعالیٰ نے جو دولت آپ کو دی ہے اس میں دوسروں کا بھی حق رکھا ہے، ڈھائی فیصد ٪02:50 تو زکاة کے طور پر متعین کر ہی دیا، اس کے علاوہ اور بھی آپ کے ذمہ داری ہے، زکاة دے کر ذمہ داری پوری نہیں ہوجاتی بلکہ ضرورت مندوں کی ضرورتیں ظاہر ہونے پر گنجائش والوں کے ذمہ ان کی ضرورتوں کا پورا کرنا لازم ہوتا ہے. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک میں بادلوں سے بھی زیادہ سخی ہوا کرتے تھے. آپ کی سنت پہ عمل کرتے ہوئے مسلمان بھی اس مبارک مہینے میں اللہ کے نام پر دل کھول کر لٹاتے ہیں، چھپاکر خیرات کرنے کو بیماریوں، بلاؤں، مصیبتوں کو دور کرنے میں بڑا دخل ہے.
یاد رکھیے! غریب مسلمان غیروں سےامداد پاکر یہ بھی سوچ سکتے ہیں کہ یہ لوگ مسلمانوں سے اچھے ہیں جس کا لازمی مطلب یہ ہے کہ ان کا مذھب اچھا ہے اور یہ بڑی خطرناک بات ہے ۔ لہذا ضرورت مند تو اپنی ضرورتیں اللہ تعالیٰ ہی کے سامنے پیش کریں، نماز حاجت پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے مانگتے رہیں اورگنجائش والے عام مسلمانوں اور دوست احباب، پڑوسیوں، رشتہ داروں، قرابت داروں کی خبر گیری کرتے رہیں اور عزتِ نفس کی حفاظت کے ساتھ انکی ضرورت پوری کریں، آپ کا یہ عمل مسلمانوں میں سے بھیک مانگنے کی لعنت بھی ختم کر سکتا ہے ۔
مجلس دعوةالحق کے ارکان بھی فون کرکے احباب کے حالات کی واقفیت رکھیں اور ایک دوسرے کے کام آئیں، اس وقت اپنے اور اپنے بچوں کے شوق پوراکرنے سے پہلے ضرورت مندوں کی ضرورت پوری کریں۔
اللہ تعالیٰ کے یہاں کسی بھی عمل کے قبول ہونے کے لیے اخلاص پہلی شرط ہے، احسان جتانےاور تکلیف پہنچانے سے صدقہ کاثواب ختم ہوجاتا ہے.
اللہ تعالیٰ آپ کی دولت ہمیشہ برقرار رکھےاور بڑھاتا رہے، دونوں جہاں میں بہترین بدلہ عطافرمائے، ہر شر سے حفاظت فر مائے۔ آمین!

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×