اسلامیاتمولانا سید احمد ومیض ندوی

فتنۂ گوہر شاہی

اس امت میں فتنوں کا ظہورکوئی نئی بات نہیں ہے، نبیٔ رحمت ا فتنوں کے تعلق سے اپنی حیات ہی میں امت کو آگاہ کرچکے ہیں؛ بالخصوص دورِ اخیر کے تعلق سے آپ کی پیشین گوئی ہے کہ بارش کے قطروں کی طرح تسلسل کے ساتھ فتنے رونما ہوں گے، آپ کی پیشین گوئیوں کے مطابق اس وقت نت نئے فتنے سراٹھارہے ہیں، یہ بھی حقیقت ہے کہ بیشتر فتنے دعویٔ نبوت اور دعویٔ مہدویت کے راستہ سے اٹھ رہے ہیں؛ جہاں تک آپ کے بعد دعویٰ نبوت کا تعلق ہے کہ تو اس کا سلسلہ عہد رسالت ہی سے ہے،مسیلمہ کذاب نے نبوت کا دعویٰ کیا تھا پھر اس کے بعد تھوڑے تھوڑے وقفہ سے مختلف بدقماشوں نے شیطان اور شیطانی قوتوں کا آلۂ کار بنتے ہوئے اپنی جھوٹی نبوت کا برملا اعلان کیا۔
بالآخرماضی قریب کے دجالِ اکبر غلام انگریزاں مرزا غلام احمد قادیانی کو اپنی جھوٹی نبوت کے دائرہ کو زیادہ سے زیادہ وسعت دینے کے مواقع ہاتھ آئے دشمنانِ اسلام کی پشت پناہی نے اسے خوب پھلنے اور پھولنے دیا، دعویٰ نبوت کے علاوہ دعویٰ مہدویت کے لبادہ میں بھی فتنوں کا سلسلہ جاری رہا ہے، دنیا کے مختلف خطوں میں اب تک بے شمار افراد اپنے بارے میں مہدی ہونے کا دعویٰ کرچکے ہیں، ہندوستان میں محمد جونپوری کو مہدی ماننے والے لوگوں کی بڑی تعداد مہدوی فرقہ کے نام سے جانی جاتی ہے؛ حالیہ عرصہ میں پاکستان کی سرزمین سے مہدویت کی شکل میں ایک نیا فتنہ فتنہ گوہر شاہی کے نام سے سراٹھایا ہے، اس فتنہ کا بانی ریاض احمد گوہر شاہی ہے، رسول اللہ ا کو یقین تھا کہ مسیح موعود اور مہدی موعود کا دعویٰ کرنے والے ان گنت لوگ اٹھیں گے اس لیے آپ نے ان دونوں حضرات کی علامتیں تفصیل سے بتادی ہیں؛ تاکہ کسی جھوٹے مدعی کو مسیحیت یامہدویت کا دعویٰ کرنے کا موقع نہ ملے، امام مہدی کے تعلق سے آپ ا نے ایک ایک بات کی نشاندہی فرما دی ہے، ان کا نام محمد ان کے والد کا عبداللہ اور ان کی والدہ کا نام آمنہ ہوگا، مطلب یہ کہ امام مہدی اور ان کے والدین رسول اللہ ا اور آپ کے والدین کے ہم نام ہوں گے؛ نیز امام مہدی نسلاً حسنی یا حسینی ہوں گے، حجر اسود اور باب کعبہ کے دروازے کے درمیان لوگ ان سے بیعت کریں گے وہ دشمنانِ اسلام سے جہاد کریں گے ان کا آخری جہاد شام وفلسطین میں ہوگا، اس زمانہ میں حضرت عیسیٰ مسیح علیہ السلام کا نزول ہوگا، حضرت مسیح امامہدی کی اقتداء میں نماز ادا کریں گے، مہدی علیہ السلام کی یہ علامتیں تفصیل کے ساتھ اس لیے بتائی گئیں تاکہ مہدویت کا چور دروازہ نہ کھل سکے،اس کے باوجود بہت سے حرماں نصیبوں نے شیطان کا آلۂ کار بنتے ہوئے مہدویت کا دعویٰ کیا حالیہ عرصہ میں پاکستان کے جس ریاض احمد گوہر شاہی نے سراٹھایا ہے، یہ دراصل پورے دین کو ڈھادینے کی سازش ہے، اس نے اپنے بارے میں بظاہر مہدی ہونے کے دعویٰ کیا ہے لیکن اس کے ساتھ اس نے ایسی بکواس کی ہے کہ دین وایمان کی دھجیاں بکھر جاتی ہیں؛ افسوس اس بات کا ہے کہ یہ فتنہ پاکستان سے نکل کر خلیجی ممالک عرب امارات دبئی اور امریکہ وبرطانیہ میں بھی پھیل چکا ہے امریکہ اور برطانیہ اس فتنہ کی بھرپور سرپرستی کر رہے ہیں اس فتنہ کے تیزی کے ساتھ پھیلنے کی ایک وجہ انٹرنیٹ کا استعمال ہے، انٹرنیٹ پر ریاض احمد گوہر شاہی کے گروہ سے تعلق رکھنے والے چند ویب سائٹس یہ ہیں:
www.interfaithinstitute.com
www.goharshahi.plus.com
www.riazgoharshahi.com
www.goharshahi.com
www.kalkiavtar.net
ریاض احمد گوہر شاہی گروہ کا ایک اخبار ’’ہاتفِ مہدی‘‘ کے نام سے مہدی فاؤنڈیشن امریکہ سے نکلتا ہے، یہ فتنہ جدید ذرائع ابلاغ کے بھرپور استعمال کے سبب خوب پھیل رہا ہے، امریکہ، برطانیہ، امارات اور خلیجی ممالک کے علاوہ ہندوستان کے مختلف بڑے شہروں میں بھی اس فتنہ کی جڑیں مضبوط ہوتی جارہی ہیں۔
فتنہ گوہر شاہی کے خط وخال
یہ فتنہ اگرچہ مہدویت کے لبادہ میں نمودار ہوا ہے لیکن یہ اکبر کے دینِ الٰہی کی نوعیت کا فتنہ ہے جس کا سرا وحدتِ ادیان سے جاملتا ہے اس فتنہ کے بانی ریاض احمد گوہر شاہی کے دعاویٰ کے جائزہ سے پتہ چلتا ہے کہ یہ سراسر کفر الحاد، زندیقیت اور فرعونیت پر مبنی تحریک ہے، جسے امریکہ، برطانیہ اور صلیبی وصہیونی طاقتوں کی پشت پناہی حاصل ہے، سب سے پہلے سرزمین پاکستان سے جب یہ فتنہ سراٹھایا تو وہاں کے علماء نے پوری قوت کے ساتھ اس کا مقابلہ کیا، ریاض احمد گوہر شاہی کے باطل نظریات اور گمراہ کن افکار کا مولانا یوسف لدھیانوی کے تربیت یافتہ عالم دین مولانا سعید احمد جلال پوری نے ’’دورِ جدید کا مسیلمہ کذاب، گوہر شاہی‘‘میں بڑے تفصیل سے جائزہ لیا ہے۔
اس کتاب میں خود ریاض گوہر شاہی کی کتابوں اور تحریروں کی روشنی میں اس کے باطل عقاید اور دعوے ملاحظہ کیجئے، مولانا سعید احمد جلال پوری تحریر فرماتے ہیں ’’پاکستان میں بدبخت ریاض احمد گوہر شاہی نے پورے دین کی عمارت کو ڈھادینے کا اعلان کیا، اس نے نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ اور دوسرے شعائرِ اسلام کا انکار کردیا، حد تو یہ ہے کہ اس نے نجاتِ آخرت کے لیے دین وایمان اور اسلام کی ضرورت کا بھی انکار کردیا، اس کے نزدیک شریعت قرآن وحدیث اور اس کے احکام کی کوئی حقیقت نہیں، اس کے ہاں قرآن کے موجودہ تیس پاروں کی چنداں اہمیت نہیں؛ بلکہ اس کے پاس مزید دس پاروں کا علم ہے، جن سے وہ اپنی ذات کو روشناس کراتا ہے، رات رات بھر چلہ گاہ میں مستانی سے ہم آغوش رہنے، بھنگ اور چرس پینے سے اس کی روحانیت میں کوئی خلا نہیں آتا بلکہ الٹا ترقی ہوتی ہے، اس کا کہنا ہے کہ نعوذباللہ حضرت عیسیٰ امریکہ کی ایک ہوٹل میں اس سے ملنے آتے تھے؛ اگر سزا کا خوف نہ ہوتا تو شاید وہ نبی ہونے کا دعویٰ بھی کردیتا۔ (دورِ جدید کا مسیلمہ کذاب؛ گوہرشاہی: ۱۵۱۔۱۶)
حجراسود پر اپنی شبیہ آنے کا دعویٰ
گوہر شاہی نے ایک عجیب وغریب دعویٰ یہ کیا کہ حجرِاسود پر اس کی تصویر نمایاں ہوتی ہے، اس کا دعویٰ ہے کہ یہ تصویر مریم کی نہیں بلکہ زمانہ قدیم کی ہے گوہر شاہی، حجرِاسود پر اپنی شبیہ کے دعویٰ کو اپنی حقانیت اور مہدی ہونے کی دلیل کے طور پر پیش کرتا ہے؛ چنانچہ وہ اپنے ترجمان ہاتفِ مہدی میں لکھتا ہے:
’’کیونکہ ۱۹۹۷ء سے تصویر گوہر شاہی حجرِاسود میں نمایاں ہوچکی ہے، اوقاف مکہ المکرمہ کے گونر حماد بن عبداللہ نے اعلان کیا کہ حجراسود میں ایک انسانی چہرہ نمودار ہوا ہے‘‘
مکہ المکرمہ کے فقیروں نے کہا کہ یہ چہرہ امام مہدی علیہ السلام کا ہے جس امام کعبہ نے اس حق کی تصدیق کی اس کو سعودی حکومت نے زدوکوب کیا اور جیل میں ڈال دیا تھا، اس خبر کے فوراً بعد سعودی حکومت نے حجرِاسود پر رنگ پھیر دیا تاکہ حجاجِ کرام تصویر گوہر شاہی کو نہ دیکھیں، حکومت سعودی عرب نے یہ اوچھے ہتھکنڈے اور امام مہدی علیہ السلام سے دشمنی اس وجہ سے کی کہ ان کو خدشہ ہے کہ امام مہدی علیہ السلام سعودی عرب والوں سے ان کی سلطنت چھین لیں گے۔
مذکورہ پیراگراف میں کی گئی بکواس کا خرافات ہونا واضح ہے، آنحضرت ا جانتے تھے کہ امت میں امام مہدی کے تعلق سے فتنے آئیں گے؛ چنانچہ ان کے سدباب کے لیے آپ نے امام مہدی کی ساری علامتیں بتادیں، آپ نے بتایا کہ امام مہدی کا نام محمد ہوگا ان کے والد کا عبداللہ اور والدہ کا نام آمنہ ہوگا، حضرت امام مہدی اور ان کے ماں باپ رسول اللہا اور آپ کے والدین کے ہم نام ہوں گے، وہ حضرت فاطمہ کی نسل سے ہوں گے، احادیث کے مطابق حجرِاسود اور باب کعبہ کے درمیان لوگ بہ اصرار ان سے بیعت کریں گے، حضرت امام مہدی دشمنانِ اسلام سے جہاد کریں گے، ان کا آخری جہاد شام وفلسطین کے علاقہ میں ہوگا، اس زمانہ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام نزول فرمائیں گے اور امام مہدی کی اقتداء میں نماز ادا کریں گے، ظاہر ہے کہ یہ ایسی نشانیاں ہیں جن کی وضاحت کے بعد کوئی شخص مہدویت کے دعوے کی جرأت نہیں کرسکتا، ریاض گوہر شاہی کے لٹریچر میں ان کے مہدی ہونے پر سب سے زیادہ اس بات کو بطور دلیل کے پیش کیا گیا ہے کہ ان کا چہرہ حجرِاسود کے ساتھ سورج چاند پر نمایاں ہوا ہے؛ چنانچہ ان کے سائٹ میں درج ہے وہ مہدی آگیا جس کی صورت چاند سورج اور حجرِاسود پر نمایاں ہوگئی، اوّل تو حجرِاسود اور چاند سورج پر ریاض احمد کی تصویر کا نمایاں ہونا خود ایک خرافات کے قسم کی بات ہے، جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے بفرضِ محال اگر مان بھی لیا جائے تو احادیث میں مہدی کے لیے ان کی تصویر کے چاند سورج میں نمایاں ہونے کو علامت کے طور پر ذکر نہیں کیا گیا۔
گوہر شاہی فتنۂ دینِ الٰہی کا نیا روپ
ریاض احمدگوہر شاہی کی تعلیمات میں سب سے زیادہ جس بات پر زور دیا گیا ہے کہ وہ وحدتِ ادیان والا نظریہ ہے جسے دین الٰہی کا چربہ کہا جاسکتا ہے؛ گوہر شاہی کے لٹریچر سے درج ذیل تحریر ملاحظہ کیجئے، جس سے دینِ الٰہی کا نظریہ صاف جھلکتا نظر آتا ہے۔
’’ہندوہو یاسکھ، مسلمان ہو یا عیسائی ہو یہ سارے دین اللہ ہی کے بھیجے ہوئے ہیں، ان میں جو بزرگانِ دین آئے ہیں وہ اللہ کی محبت کا راستہ بتاتے ہیں، یہ سب اللہ کے دوست ہیں، سرکار گوہر شاہی فرماتے ہیں ’’میری نظر میں خواجہ صاحب ہوں یاباباجی گرونانک دیوجی ہوں، سائی بابا ہوں، سنت کبیر ہوں سب برابر ہیں، یہ سبھی مختلف مذاہب تو ہیں لیکن ان کی ارواح تو اللہ والی ہیں، سب اللہ کا پیغام دینے کے لیے آئے، سب نے اللہ کی محبت کی بات کی سب نے لوگوں کے دلوں کو اللہ کے نور سے منور کیا ہے‘‘ ان جملوں سے وحدت ادیان اور دین الٰہی کا تصور صاف محسوس ہوتا ہے، جس طرح اکبر بادشاہ کے بارے میں آیا ہے کہ کسی نے ایک جعلی کتاب لکھ کر اس کے سامنے پیش کیا، اس میں یہ پیشین گوئی تھی کہ آخری زمانہ میں امام مہدی پیدا ہوں گے وہ بہت سی شادیاں کریں گے ڈارھی منڈائیں گے، کتاب لکھنے والے نے کتاب میں مہدی موعود کی وہ شادیاں درج کی تھیں جو اکبر بادشاہ میں پائی جاتی تھیں، اکبر اسے دیکھ کر بہت خوش ہوا تھا، یہی حال گوہر شاہی کا ہے، اس کا مذہب اکبر کے دین الٰہی جیسا ہے اس نے مذہب کے نام پر ایسی چیزوں کا ملغوبہ تیار کیا کہ سارے مذاہب کے لوگ خوش رہیں۔
عشقِ الٰہی کا غیراسلامی تصور
گوہر شاہی فتنے کا بانی ریاض احمد اپنے پیروکاروں کو سب سے زیادہ عشقِ الٰہی کی تلقین کرتا ہے،لیکن جو عشق الٰہی شریعت کے تابع نہ ہو وہ ڈھکوسلہ اور مکمل گمراہی ہے، گوہر شاہی کے نزدیک شرعی احکام کی کوئی حقیقت نہیں وہ لوگوں کو شریعت سے عاری نام نہاد عشق کے دام میں پھانس کرانہیں گمراہی کی طرف لے جانا چاہتاہے ’’دورِ جدید کا مسیلمہ کذاب، گوہر شاہی‘‘ کے مؤلف مولانا سعید احمد جلال پوری گوہر شاہی کی اس فکر پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں ’’اس ملعون نے بھولے بھالے اور سیدھے سادھے مسلمانوں کو روحانیت کے نام پر ہوس پرستوں کو مال ودولت کا لالچ دے کر اپنے دام تزویر میں پھانسنے کا ایک مربوط ومنظم جال بچھا رکھا ہے‘‘۔
دوسری جگہ تحریر کرتے ہیں ’’گوہر شاہی اپنے تئیں روحانی بزرگی مامور من اللہ، مہدی اور تمام انسانوں کا نجات دہندہ تصور کرتا ہے؛ مگر اس کا ذاتی کردار بھیانک اور قابل نفرت ہے وہ مال وزر کا پجاری، عیش وعشرت کا دلدادہ اور شہرت کا بھوکا ہے، نشہ بازی، چرس اور بھنگ اس کے نزدیک حلال ہے اور غیرمحارم سے اختلاط اس کے مذہب کا خصوصی امتیاز ہے؛ بلکہ یہی وہ جال ہے جس کے ذریعہ وہ مسلمانوں کے دین وایمان پر ڈاکہ ڈالتا ہے، وہ اولیاء اللہ سے لے کر حضراتِ انبیاء کرام اور ذاتِ الٰہی کی گستاخی کا مرتکب ہے ۔(۳۳)
گوہرشاہی کی کفریہ بکواس
گوہرشاہی اپنی کتاب ’’تریاق القلب‘‘ میں قرآن کا تمسخر کرتے ہوئے لکھتاہے ’’اس قرآن سے پوچھا اللہ کدھر ہے، کہنے لگا بہت دور ہے، بس نمازیں روزہ پڑھتا رہ اس کا دیدار بڑا مشکل ہے، بہت ہی دور رہتا ہے، جب ان (دس) پاروں سے پوچھا وہ کہنے لگے اللہ اس دنیا میں گھومتا رہتا ہے کبھی خواجہ کے روپ میں کبھی داتا کے روپ میں وہ تو اس دنیا میں گھومتا رہتا ہے (۴۹) اپنی مذکورہ کتاب میں قرآن کے مزید دس پاروں کا دعویٰ کرتے ہوئے لکھتاہے ’’یہ قرآن پاک عوام الناس کے لیے ہے جس طرح ایک علم عوام کے لیے جب کہ دوسرا علم خواص کے لیے جو سینہ بسینہ علماسے منتقل ہوا ،اسی طرح اللہ پاک کے دس پارے اور ہیں، جب ہم نے اللہ کو پانے کی غرض سے لعل باغ سہون شریف میں ذکر وفکر تلاوت وعیادت وریاضت اور مجاہدات کئے تو ہم پر باطنی راز منکشف ہونا شروع ہوئے، باطنی مخلوقات ہمارے سامنے آگئیں پھر وہ دس پارے بھی آگئے۔(۵۹)مزید لکھتا ہے کہ یہ قرآن مجید فرماتاہے کہ اٹھتے بیٹھتے میرا ذکر کرو، وہ پارے کہتے ہیں اپنا وقت ضائع نہ کرو ، اس کو دیکھ لینا اس کی یاد آئے تو (۶۱)
دوسری جگہ لکھتا ہے: ’’یہ قرآن مجید فرماتاہے نماز پڑھ ورنہ گنہگار ہوجائے گا وہ کہتے ہیں اگر تو نے نماز پڑھی تو گنہگار ہوجائے گا انہوں نے (دس پارے) کہا کہ جب نماز کا وقت آئے پس اس کو دیکھ لیا کر جس کی نماز ہے‘‘ (۶۱) ’’پھر اس قرآن نے کہا ذرا بھی پانی پئے تو میرا تیرا روزہ ٹوٹ جائے گا اس نے (دس پاروں) کہا دن رات کھاتا پیتا رہ روزہ نہیں ٹوٹے گا‘‘ (۶۱، ۶۲) ’’آگے پھر حج آگیا یہ قرآن فرماتا ہے طاقت ہے تو حج میں ضرور جا انہوں نے (دس پاروں) کہا کعبۂ دل وجان سے تو اشرف المخلوقات ہے، اس کو (کعبہ کو) ابراہیمں نے گارے مٹی سے بنایا، تجھے تو اللہ کے نور سے بنایا ہے تو اس کعبہ کی طرف کیوں جاتا ہے، وہ کعبہ تیری طرف آئے گا‘‘ (۶۲)
خدائی کا دعویٰ
ریاض احمد گوہر شاہی کس قدر عقل کا مارا ہوا اوردینِ حق سے منحرف ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس نے اپنے لیے رب کا لفظ استعمال کیا اورخود کو مالک الملک قرار دیا، اس کے ترجمان ہاتف مہدی کے اگست ۲۰۰۷ء کے شمارہ میں ایک بڑا تبلیغی اشتہار شائع ہوا ہے جس کا عنوان ہے ’’لاالہ الاریاض‘‘(نعوذ باللّٰہ من ھٰذہ الھفوات)نیچے اس کی تشریح یوں کی گئی ہے، قرآن نے رب ریاض کا اشارہ دیا ہے، اس اشتہار میں یہ بھی درج ہے ’’آدم سے لے کر محمدا پھر تمام یہود سے لے کر مؤمنین اور تمام مذاہب کے لوگ حجرِاسود کی تعظیم کرتے ہیں، کعبہ میں خدا نہیں بیٹھا سجدہ حجرِاسود میں موجود تصویر کو ہی ہوتا ہے‘‘ اسی شمارہ کے صفحہ۲؍ پر درج ہے‘‘ اور وہی خالق کل مالک الملک رب الارباب ریاض گوہر شاہی اس دنیا میں امام مہدی کے لباس میں جلوہ گر ہوئے ہیں‘‘۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے ملاقات کا دعویٰ
ریاض احمدگوہر شاہی کے دعاوی انتہائی مضحکہ خیز اور عقل ونقل سے ماورا ہیں، اس نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ۲۹؍مئی ۱۹۹۷ء کو نیومیکسیکو کے شہر طاؤس کی ایک مقامی ہوٹل Elmont Lodge میں اس کی ملاقات حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے ہوئی ،یہ دعویٰ کس قدر مضحکہ خیز ہے اس کی وضاحت کی چنداں ضرورت نہیں۔
گوہر شاہی کا یہ فتنہ جب سب سے پہلے پاکستان کی سرزمین سے اٹھا اور وہاں کے علماء کے سامنے اس کے عقائد کی تفصیلات آئیں تو پاکستان کے سرکردہ علماء نے اسے زندیق اور بددین گمراہ قرار دیا ہے، حضرت مولانا محمدیوسف لدھیانویؒ لکھتے ہیں ’’میں نے ریاض احمد گوہر شاہی کے عقائد وحالات کا مطالعہ اور ہفت روزہ تکبیر کے سوالات بھی دیکھئے ان کی روشنی میں اس نتیجہ پر پہونچا ہوں کہ یہ شخص دین وشریعت کا قائل نہیں نہ اس کو نماز روزہ کا اہتمام ہے اور نہ شریعت کے محرمات سے پرہیز ہے، اس لیے اس کی حیثیت مرزا غلام احمد قادیانی جیسی ہے اور اس کے ماننے والے گمراہ ہیں‘‘۔
حضرت مولانا مفتی تقی عثمانی اور دیگر علماء کی دستخطوں کے ساتھ دارالعلوم کراچی کے دارالافتاء سے جاری فتویٰ میں کہا گیا ہے:
(۱)گوہر شاہی کا یہ کہنا کہ اگر وہ کسی بندے پر کامل نگاہ ڈال لے تو اس سے اس کی تقدیر بدل جاتی ہے بالکل باطل ہے اور غلط ہے، شریعت میں ایسی کوئی بات سرے سے نہیں ملتی، ہدایت کا تعلق رب کائنات کی ذات سے ہے اور وہی جس کو چاہتے ہیں ہدایت فرماتے ہیں، جس کو چاہتے ہیں گمراہ کرتے ہیں؛ پھر ایسا شخص جو گناہ اور معصیت کی زندگی میں ملوث ہو اس کا یہ دعویٰ کرنا مضحکہ خیزی اور مسلمانوں کو دھوکہ دینے کے سوا کچھ نہیں۔
(۲)یاگوہرشاہی یاریاض گوہرشاہی اپنے آپ کو کہلوانا اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کے برابر کرنا ہے اس لیے کسی مسلمان سے اس بات کی توقع نہیں کی جاسکتی؛ لہٰذا گوہر شاہی کا یاگوہرشاہی کا وظیفہ پڑھوانا خالص کفر ہے۔
(۳)عشق اگر شریعت کے تابع نہ ہو تو اس کی شریعت میں کوئی حقیقت نہیں، عشق میں کفریہ عقائد رکھنا اور گناہِ کبیرہ کا ارتکاب اور حرام چیزوں کو حلال قرار دینا ناجائز اور کفر کے زمرہ میں آتا ہے۔
(۴)نبی اکرم ا کے بارے میں یہ تصور رکھنا کہ شیطان خواب میں آپ کی شکل میں آسکتا ہے؟ حدیث شریف کے خلاف ہے، حدیث شریف میں نبی اکرم ا ارشاد فرماتے ہیں جس نے مجھے سوتے (خواب) میں دیکھا اس نے مجھے ہی دیکھا؛ کیوں کہ شیطان میری شکل میں نہیں آسکتا۔
(۵)ایسا شخص حضور ا کا جانشین تو کجا مسلمان تک نہیں ہوسکتا، صرف اسم ذات کی تبلیغ سے انسان مسلمان نہیں ہوتا بلکہ حضور ا کے دین کے ایک ایک حکم کو ماننا اسلام ہے اور کسی بھی حکم کے انکار کی بنا پر انسان کافر ہوجاتا ہے، اس لیے گوہرشاہی کا یہ دعویٰ کہ بلاتفریق مذہب صرف اللہ کا نام دل میں نقش کرتا ہوں تو کفر ہے۔
(۶)چاند پر تصویر حضور ا سے لے کر آج تک کسی کی نہیں آئی اس لیے گوہر شاہی کا یہ دعویٰ بھی اسلامی عقائد کے خلاف اور اس کی ذہنی اختراع ہے، سوال میں دیئے گئے حوالہ جات کی روشنی میں ریاض احمد گوہر شاہی نامی شخص کی مطبوعہ تصنیفات مثلاً روحانی سفر، رہنمائے طریقت، تحفہ المجالس اور مینارۂ نور کے بغور مطالعہ کرنے سے اس شخص کے جو عقائد معلوم ہوتے ہیں اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ شخص ملحد اور زندیق ہے؛ لیکن لوگوں کو گمراہ کرنے اور اپنے الحاد وزندقیت کو چھپانے کے لیے تصوف کی اصطلاحات استعمال کررہا ہے۔
Email: awameez@gmail.com
Mob: 09440371335

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×