اسلامیات

قربانی کا نصاب‘ طریقہ اور شرائط …

عید مسلمانوں کا ایک تہوار ہونے کے ساتھ ساتھ خوشی کادن ہے کیونکہ جس طرح دیگر قومیں خوشیاں مناتی ہیں مسلمانوں کو بھی یہ خوشی کا دن عطا کیا گیا ہے اسکا آغاز 624 عیسوی  کو ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت سے قبل اہل مدینہ دو عیدیں مناتے تھے جسمیں لہو ولعب کرتے تھے ان سے پوچھنے پر معلوم ہوا کہ عہد جاھلیت سے وہ اس طرح دو تہوار مناتے آرہے ہیں چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ نے اس سے بہتر دو دن تمھیں عطا کیے جن میں سے ایک عید الفطر اور دوسرا عید الاضحی اور ابھی عید الاضحی کا موقعہ ہے اسوقت ایک اہم چیز قربانی بھی مشروع ہوئی جیسا کہ آپ کو معلوم ہے  کہ قربان ہر اس چیز کو کہا جاتاہے جسکو اللہ تعالی کے تقرب کا ذریعہ بنایا جاءے.ہر نیک عمل جسکے ذریعے اللہ کی رحمت سے قریب ہونے کا قصد کیا جائے. لیکن عرف عام میں یہ لفظ اکثر جانور کے ذبیحہ کے لیے بولا جاتا ہےیاد رہے یہ قربانی کا عمل سابقہ شریعت سے چلا آرہاہے لہذا حضرت آدم کے بیٹے ہابل نے قربانی کی جسکے قبولیت کی شکل یہ تھی آگ آکر اسے کھاجایا کرتی تھی. بعد میں یہ قربانی کاسلسلہ چلتا رہا یہاں تک کہ حضرت ابراہیم کو بطور امتحان کے اللہ نے بذریعئہ خواب حضرت اسماعیل کو ذبح کرنے کا حکم دیا چنانچہ باپ بیٹے حکم خداوندی کی تکمیل کے لیے بلا جھجھک نکل پڑے. درمیان میں شیطان نے راستہ بھی روکا لیکن باپ بیٹے استقامت کے ساتھ اللہ کے حکم پر ثابت قدم رہے  بالآخر. اللہ تعالی نے انکی جگہ پر ایک جنتی مینڈھا بھیجا. اور اس امتحان میں سو فیصد کامیاب ہوگئے .اسکا مقصد صرف اورصرف اللہ کی رضا اور حکم خداوندی کی تعمیل تھا.اسی سنت ابراہیمی کو اللہ نے پسند فرما کر قیامت تک انکی یاد گار کو زندہ رکھنے کے لیے ان افعال واعمال کی نقل کرنے کو اپنی محبوب عبادت قرار دیا.”فصل لربک وانحر” نماز پڑھیے اور قربانی کیجیے. ایک حدیث میں ہیکہ صحابہ کرام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ قربانی کیا اصلیت ہے؟  آپ نے فرمایا تمھارے والد ابراہیم کی سنت و یاد گار ہے. صحابہ نے عرض کیا پھر ہمارے لیے اسمیں کیا ثواب ہے.؟ فرمایا جانور کے ہر بال کے عوض ایک نیکی نامئہ اعمال میں لکھی جاءے گی.ایک حدیث میں ہیکہ قربانی کے دنوں میں اللہ کے نزدیک انسان کا کوئ عمل قربانی سے زیادہ محبوب نہیں.رسول اللہ سلی اللہ علیہ وسلم نے دس سال مدینہ منورہ میں قیام فرمایا اور ہر سال قربانی کرتے تھے.خلاصہ یہ ہیکہ رسول اللہ نے قرآنی حکم کے مطابق نماز عید اور قربانی کو لازم وواجب قرار دیا ہے.نیز حضور سلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عید الاضحی کے دن فرزند آدم کا کوئ عمل اللہ کو قربانی سے زیادہ محبوب نہیں ہے اور قربانی کا جانور قیامت کے دن اپنے سینگوں اور بالوں اور کھروں کے ساتھ زندہ ہو کر آئے گا اور قربانی کا خون زمین پر گرنے سے پہلے اللہ کی رضا اور مقبولیت کے مقام پر پہنچ جاتا ہے. پس اے خدا کے بندو!  دل کی پوری خوشی سے قربانی کیا کرو.قربانی واجب ہو اور نہ کرے تو اسپر وعید بھی سخت آئ ہے.حضور اقدس سلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص کی پاس گنجائش اسکے باوجود وہ قربانی نہ کرے تو وہ ہماری عید گاہ کے قریب بھی نہ آئے.زکوة کے لیے نصاب پر ایک سال گذرنا ضروری ہے.  لیکن قربانی کے لیے ایک سال گذرنا ضروری نہیں ہے بلکہ جوں ہی نصاب کا ما لک ہو ا قربانی کے دنوں میں فورا قربانی واجب ہو جاءے گی.اور نصاب قربانی وہ نصاب غیر نامی ہے لھذا حاجت اصلیہ (ضروری استعمالی چیزیں ) سے زائد تمام اشیاء کی قیمت کا اسمیں شمار ہوگا .اس زمانہ کے اعتبار سے چاندی کا نصاب.  52 تولہ چھ ماشہ. یعنی 612 گرام  360 ملی گرام ہے.اور سونے کا نصاب 7 تولہ 6 ماشہ یعنی 87 گرام  480 ملی گرام.جسکی قیمت 26 جولائ 2019 کو معلوم کی گئ تو پتہ چلا کہ سونے کے نصاب کی قیمت 300562 ہے اور چاندی کے نصاب کی قیمت 27084 ہے.روزانہ قیمت میں کمی بیشی ہوتی  رہتی ہے. لہذا تحقیق کر کے جو نصاب کی قیمت بنے اسکے بقدر اگر حاجت اصلیہ سے زائد مال ہو تو اس صورت میں ایک سال گذرنے سے قبل قربانی کے وقت اتنی مالیت تک اسکا سامان یا رقم وغیرہ پہنچ جاءے تو اسپر قربانی واجب ہے.قربانی کے شرائط  آزاد ہونا.  مسلمان ہونا.  ایام قربانی میں مقیم ہونا.  ایام قربانی میں بقدر نصاب مال  روپیہ سونا چاندی مال تجارت یا ضرورت سے زائد نصاب غیر نامی کی مالیت کے بقدر یعنی تقریبا 24 ہزار کی مالیت کا مالک ہونا.قربانی کے جانور.  بکرا بکری خصی  جسکی عمر ایک سال ہو البتہ صرف مینڈھا  6 ماہ کا ہو دیکھنے میں سال بھر کا لگتا ہو فربہ ہو تو اس صورت میں اسکی قربانی درست ہے.گاءے بھینس کٹرا (پاڑا) دوسال مکمل ہو.اونٹ پانچ سال کا مکمل ہو.وقت قربانی نماز عید کے بعد ہے اگر ایسے گاؤں  میں ہو  جہاں عید کی نماز نہ ہوتی ہو شرائط عید کے  نہ پاءے جانے کی وجہ سے تو ایسی جگہ پر صبح  صادق کے بعد سے ہی قربانی کرنا درست اور جائز ہے.اگر ایسا گاؤں ہو جہاں عید کی نماز ہوتی ہو تو شہر کے اندر کسی بھی مسجد میں عید کی نماز ہو جاءے کا فی ہے قربانی درست ہو جاءے گی.ایام قربانی ۱۰، ۱۱،  ۱۲ کو غروب سے قبل تک ہے!قربانی کا طریقہ.اولا چھری تیز کریں.  اور تیز چھری سے ذبح  کریں.جانور کو بائیں پہلو پر قبلہ رخ لٹا دیں اسکے پیر قبلہ کی طرف کردیں.اور اپنا دایاں پاؤں اسکے شانے پر رکھ کر تیز چھری سے بسم اللہ اللہ اکبرکہ کر قربانی کی نیت سے ذبح کرے.ذبح کرتے وقت قربانی کی نیت کرے.ذبح کرنے سے پہلے.  انی وجھت وجھی للذی فطر السماوات والارض حنیفا وما انا من المشركين . لا شریک لہ وبذالک امرت وانا اول المسلمين.  پرھے  اسکے بعد بسم اللہ اللہ اکبر کہ کر ذبح کرے . ذبح کرنے میں  جانور کے گردن  کسی بھی حصے پر چھری پھیرے صحیح ہو جائے گا .لیکن چار رگوں کا کا ٹنا ضروری ہے.1 حلقوم: جس سے سانس لیا جاتا ہے2مری جس سے کھانا پانی اندر جاتا ہے3 /4 دوران خون والی دو رگیں.ان سب کو کاٹنے کے بعد ہی ذبح کرنا صحیح ہوگا.ذبح  کے بعد دعا مانگے اللہم تقبل من فلاں بن فلاں کما تقبلت من محمد ومن خلیلک.قربانی کے جانور کی کھال کا مصرف .کھال کی قیمت کو  صدقہ کرنا واجب ہے. جبکہ کھال کو فروخت کیا جاءے.اور یہ صدقہ ان ہی کو دینا درست اور جائز ہے جسکو زکوة دینا درست اور جائز ہے.اگر اپنی کھال ہو اور فروخت نہیں کیا ہے تو ہر طرح استعمال میں لا سکتا ہے.اور دوسرے کی کھال ہو اور اسنے اجازت دے رکھا ہو تب بھی کسی بھی طرح استعمال میں لا سکتا ہے .چند باتیں قابل غور ہیں:ایک عام وباء پھیلی ہوئ  ہیکہ کچھ  لوگ ایک سال اپنی طرف سے اور دوسرے سال مرحومین یا دیگر افراد کی طرف سے قربانی کراتے ہیں باوجودیکہ ان پر  بھی قربانی واجب ہوتی ہے درست نہیں ہے بلکہ  اگر قربانی ہر سال واجب ہو تو ہر سال قربانی کرنا واجب ہے نہ کرنے کی صورت میں گنہگار ہوگا.قربانی اور زکوة کے نصاب میں آجکل لوگ فرق نہیں کرتے حالا ںکہ دونوں نصاب میں ذرا سا فرق ہے:زکوة میں نصاب نامی ضروری ہے اور حولان حول بھی ضروری ہے.لیکن قربانی کے نصاب میں نصاب غیر نامی بھی کافی ہو جائے گا . اور اسکی تفصیل یہ ہیکہ نقد زیورات اور مال تجارت کے علاوہ گھریلو استعمال کی چیزوں میں سے  حاجت اصلیہ سے زائد تمام استعمالی سامان کی قیمت بھی اس نصاب میں شمار ہوگی ..واللہ اعلم بالصواب. …….اللہ تعالی ہم سب کو اس فریضہ کو صحیح طور پر ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین …….المستفاد:فضائل احکام وتاریخ قربانی کتاب المسائل مسائل عیدین و قربانی موبائل نمبر

8000109710

shaikhhsiddique@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×